حضرت زین العابدین ؓ نے فرمایا مجھے کربلا کا اتنا دکھ نہیں جتنا افسوس کوفہ والوں کی خاموشی پر ہے۔ جہاں بھی مظلوم پر ظلم ہوتا ہے وہ جگہ "کوفہ" اور ظلم پر خاموش رہنے والے "کوفی" کہلاتے ہیں۔ سال پہلے کشمیر لاک ڈائون کیا گیا تو حکومت پاکستان نے بطور احتجاج گھروں سے باہر عوام کو آدھ گھنٹہ کھڑا ہونے کو کہا۔ سال بعد نوبت ایک منٹ خاموشی تک آن پہنچی۔ اگلے برس تک 5 اگست کی چھٹی کے اعلان کا بھی امکان ہے۔ سقوط کشمیر کو سال ہو گیا۔ فوری طور پر اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس بلایا جاتا، کشمیر کے لاک ڈاؤن پر سکیورٹی کونسل کی میٹنگ طلب کی جاتی۔ مودی دہشت گرد کو منہ توڑ جواب کیسے دینا ہے یہ چین سے سیکھو، لداخ میں بھارتی دہشت گردوں کا منہ توڑ کر رکھ دیا۔ کیلوں سے نوک دار لوہے کے ڈنڈوں سے بھارتی جوانوں کے بھیجے کھول کر رکھ دیئے۔ اسے کہتے ہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا۔
لداخ کی گلوان گھاٹی میں ہندوستان اور چین کے جوانوں کے بیچ پرتشدد جھڑپ میں 20 ہندوستانی جوانوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے مابین رشتوں میں تلخی آگئی ہے۔ لداخ میں لگ بھگ 38000 مربع کلومیٹر کا ہندوستانی علاقہ چین کے قبضے میں ہے۔ اس کے علاوہ 2مارچ 1963 کو چین اور پاکستان کے بیچ دستخط شدہ چین پاکستان سرحد قرارکے تحت پاکستان نے پاکستان مقبوضہ کشمیر کا 5180 مربع کلومیٹر چین کو سونپ دیا تھا۔ انگریزی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے یہاں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر دئیے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں فوج کی بھاری گاڑیاں اور فوجی آلات بھی دیکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں مظالم کی تاریخ کو 70برس بیت گئے مگر ایک سال سے شرمناک لاک ڈائون نے یقین دلا دیا ہے کہ آزادی ایک منٹ کی خاموشی یا آدھ گھنٹہ کھڑے رہنے سے نہیں صرف اور صرف جذبہ بدر سے حاصل ہو گی۔
ایک مومن کا ایمان ہے کہ کشمیر سیاست سے زیادہ ایمان کا معاملہ ہے۔ بھارت کے اندر دو قومی نظریہ پھر سے جاگ اٹھا ہے، مسلمان ہندو کی دہشت گردی کو پہچان چکے ہیں، سکھ کمیونٹی خالصتان بنانے کیلئے بے تاب ہے، پاکستان نے سکھ یاتریوں کیلئے کرتار پور راہداری کی سہولت فراہم کر دی ہے، سکھ پاکستان سے مزید قریب ہو چکے ہیں، جموں و کشمیر میں لاک ڈائون کا ظلم پوری دنیا میں بھارت کو دہشت گرد بنا کر پیش کر چکا ہے، اقوام متحدہ نے بھی 70 برس بعد بھارت کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے، چین بھی ایک بار پھر لداخ پر چڑھ دوڑا ہے، بھارت کو سبق سکھانے کیلئے ایران سے تجارتی تعلقات بڑھا چکا ہے، تمام حالات کشمیر کے حق میں جا رہے ہیں، پاکستان کیلئے مسئلہ کشمیر کو انجام تک پہنچانے کا یہ سنہری موقع ہے۔ پوری دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں کو سرگرم کیا جائے۔ نائن الیون کے واقعہ میں اکثرغیر مسلم مارے گئے مگر ان کیلئے امریکہ بھر کے مسلمان روئے وجہ انسانی جانوں کا نقصان تھا، بے گناہوں کے ساتھ ظلم تھا۔ آج امریکہ کی سیاہ فام کمیونٹی کو بھی ان پر ہونے والے مظالم کی مثال سے کشمیریوں کے دکھ کا احساس دلایا جا سکتا ہے۔
پوری دنیا کرونا کی لپیٹ میں ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی کرونا کے سامنے بے بس کھڑے ہیں۔ معیشت تنزلی کا شکار ہے۔ پاکستان کے پاس کھونے کیلئے پہلے بھی کچھ نہیں تھا، آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں کل تھا تو ڈر کس بات کا؟ آج حالات کشمیریوں کے حق میں ہیں تو انہیں لاک ڈائون سے ہمیشہ کیلئے نجات دلانے کیلئے اور کس موقع کا انتظار ہو رہا ہے؟ کشمیریوں کا لاک ڈائون بد دعا بن کر پوری دنیا کو جکڑ چکا ہے، مرنا جب ٹھہر گیا کرونا سے مر جائو، غربت و افلاس سے یا آزادی کشمیر کی شہادت سے، چوائس تمہارے ہاتھ میں ہے۔ غزوہ احد کے وقت اللہ تعالی نے یہی فرمایا تھا کہ موت کے خوف سے گھروں میں بیٹھے رہنے والوں کو موت بند چار دیواری سے آ دبوچے گی، مطلب یہ کہ شہادت ان کا نصیب نہیں، گھروں میں بزدلی کی موت ان کا مقدر لکھ دیا گیا تھا۔ جموں کشمیر غزوہ بدر کے جوش و ولولہ کے بغیر کسی صورت آزاد نہیں کرایا جا سکتا۔ کشمیر آزاد کیسے ہو گا یہ سوچنا حکومت کا کام ہے، عوام ایک روٹی کا مسئلہ حل کرنے میں مصروف ہے۔
اس قوم کا یہ حال آج نہیں ہوا، پرانا حال ہے جو ذوالفقار علی بھٹو نے بھی روٹی کپڑا مکان کے نام سے کیش کرایا تھا۔ اس قوم کی غربت پرانی ہے، غربت آزادی کشمیر میں معاون ثابت ہوگی، بھوک افلاس سے مرنے کی بجائے اس عظیم کاز کیلئے شہید ہونے کو فوقیت دیں گے۔ پاکستان کی فوج دنیا کی مانی ہوئی فوج ہے، غربت افلاس کے مارے عوام کو بھی جہاد کشمیر کیلئے تیار کیا جائے اور بھارت کو عزائم سے خبردار کر دیا جائے کہ ہم آدھ گھنٹہ باہر کھڑے ہونے یا ایک منٹ خاموشی کی موم بتی جلانے والی قوم نہیں ہیں، ہم سروں پر کفن باندھ چکے ہیں۔ بس سمجھ جائو قوم کا سرد لہو گرمانے کیلئے ہی کشمیر کا نغمہ تیار کیا ہے ایک منٹ کی خاموشی میں یہ بھی سوچنا ضرور۔