ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "مظلوم کی بد دعا سے بچو، یہ آگ کی چنگاریوں کی مانند آسمان کی طرف اٹھتی ہے"۔ کمر توڑ مہنگائی اور بیروزگاری کا رد عمل حکمرانوں کے لیئے بد دعائیں اورآہیں اور سسکیاں ہوا کرتی ہیں۔ حکمرانوں کو ماضی کی حکومتوں سے سبق سیکھنا چاہئے۔ کوئی بھی مدت اقتدار پوری نہ کر سکا۔ پاکستان کا متوسط طبقہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ نفرتوں اور بد دعاؤں سے بچنے کا ایک ہی حل ہے، عوام کو ریلیف دے دو۔
نفرتوں کا توڑ عوام کوریلیف ہے۔ نفرت ختم کرنے کا اور کوئی حل نہیں۔ بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کریں مگر لگتا ہے مزید اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ عوام یہ نہیں دیکھتے کہ گزشتہ حکومتوں کا گند موجودہ حکومت کو صاف کرنا پڑتا ہے عوام حکمرانوں اور سیاستدانوں کے لائف سٹائل سے نہیں، مہنگائی اور بیروزگاری سے متاثر ہوتے ہیں۔ مرتا ہمیشہ عام شہری ہے۔ لیڈران کی شخصیت پرستی ایلیٹ کلاس اور اوورسیز امرا کا کرش ہے، عوام کا مسئلہ مہنگائی اور بجلی گیس کے بلز ہیں۔ عوام کے مسائل حل کر دیں، نفرت اور غم و غصہ خود بخود ٹھنڈا ہو جائے گا۔
مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئی ہیں۔ چچا دوسری مرتبہ وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔ عوام کو اس مرتبہ بھی ریلیف نہ دیا گیا تو مسلم لیگ ن کا یہ آخری الیکشن ثابت ہو سکتا ہے۔ نواز شریف ادوار میں بہت کام ہوئے۔ عوام امید لگائے ہوئے ہیں کہ شاید پرانے ادوار لوٹ آئیں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ آئندہ کچھ ہی عرصہ میں لگ بھگ دو کروڑ کے قریب لوگ پاکستان میں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی ماہانہ آمدن 30 سے 40 ہزار روپے کے درمیان ہے۔
گذشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں مڈل کلاس بڑھتی آ رہی تھی تاہم یہ سلسلہ سنہ 2018ء میں تھم گیا۔ اس میں کمی کا رجحان جو 2018ء کے بعد شروع ہوا وہ اگلے ہی سال اس حد تک پہنچ گیا کہ یہ مڈل کلاس لگ بھگ آدھی رہ گئی اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ مہنگائی اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی بھی مڈل کلاس کے سکڑنے کی ایک وجہ ہے۔ مہنگائی میں جنوری 2023ء تک گذشتہ برس کے مقابلے میں 27.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بڑھتے ہوئے ملکی اور غیر ملکی قرضوں، سرکاری اداروں کو بھاری سبسڈیز سمیت دیگر اقتصادی غلط فیصلوں اور گورننس کے متعدد مسائل کی وجہ سے ہم اس صورتحال تک پہنچے ہیں۔
اگر مڈل کلاس سکڑے گی تو یہ ڈیمانڈ بھی کم ہو جائے گی یعنی خرچ کرنے والے کم ہوں گے تو کاروبار کے مواقع بھی کم ہوں گے، روزگار کے مواقع کم ہوں گیاور نتیجتاً خرچ کرنے کے لیے پیسہ کم بنے گا۔ ، مہنگائی میں اضافہ کی وجہ پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ بھی ہے جس کا منفی اثر آنے والے دنوں میں شدت سے محسوس ہوگا کیونکہ پاکستان توانائی اور غذائی ضروریات کے لیے درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔
مہنگائی سے متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے دور میں بھی مہنگائی نے انھیں پریشان کیا لیکن گزشتہ ڈیڑھ سالہ حکومت میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی اور بڑھتی ہی جا رہی ہے جبکہ معیشت کا اصل بیڑہ غرق ہونا عمرانی دور میں شروع ہوگیا تھا۔ ملکی معشیت جس بحران سے دو چار ہے، یہ بحث اب عمران اور نواز حکومتوں کے موازنہ سے اوپر جا چکی ہے۔ وجوہات جو بھی ہیں عوام کو ایک وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔ عوام کو ریلیف دو، نفرت کا طوفان خود بخود تھم جائے گا۔