بانی تحریک الطاف بھائی، سوری عمران بھائی نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی سے متعلق جیل سے ایک لمبا چوڑا خصوصی بیان جاری کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکنے کا سلسلہ ترک کرکے باوقار راستہ اختیار کرنا ہوگا:
بانی تحریک عمران بھائی نے حسب روایت اسلامی ٹچ کے بھی حوالہ جات پیش کئے ہیں۔ یہ بیان آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بیان کے رد عمل میں جاری کیا گیاہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گذشتہ روز پشاور کے دورے کے دوران کہا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، ایسے غیر قانونی غیر ملکیوں کو باعزت طریقے سے ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ہم بانی تحریک کی معلومات میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں پچاس لاکھ افغان مہاجرین پناہ گزین ہیں ان میں ساڑھے سترہ لاکھ مہاجرین جو غیر قانونی مقیم ہیں، واپس اپنے ملک افغانستان جا رہے ہیں۔ اور با عزت طریقے سے جا رہے ہیں۔
بھیڑ بکریاں تو بانی تحریک کے وہ اندھے عاشق ہیں جو برین واشنگ کا طوق پہنیجدھر مرشد ہانک دے ادھر چل پڑتے ہیں۔ پاکستان مہاجرین کی گزشتہ پچاس برس سے میزبانی جاری رکھے ہوئے ہیاور پاکستان واحد مملکت اسلامیہ ہے جو مہاجرین کی برسوں سے میزبانی کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔ امت مسلمہ کے نام نہاد لیڈر اوربانی تحریک عمران بھائی کے حسب معمول ایک اور بھونڈے اور اسلامی ٹچ سے بھرے بیان کے حوالے سے سوال ہے کہ کیا الیگل باشندوں کو پناہ دینے کی ذمہ داری فقط پاکستان پر عائد ہوتی ہے؟
باقی مسلم دنیا پر تنقید کیوں نہیں کی جاتی۔ جب سے افغان جنگ بند اور امریکی تسلط ختم ہوا ہے پچھلے دو تین برس میں ایران نے بارہ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ترکی بھی شام کے مہاجرین کو واپس بھیج رہا ہے۔ امریکہ سعودی عرب سمیت دنیا بھر کے ممالک الیگل باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہیں اور اپنے ملکوں کو محفوظ رکھنا سب کا حق ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جس نے دنیا میں کہیں بھی کوئی واقعہ، حادثہ، جنگ پیش آئے امت مسلمہ کا ٹھیکہ لے رکھا ہے جبکہ پاکستان کے مشکل وقت میں کسی قوم اور ملک نے پاکستان کی ذمہ داری نہیں اٹھائی۔
ایک طرف افغانستان کی خوشحالی کا پروپیگنڈا ہو رہا ہے تو ایسے میں افغان حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پاکستان سے، جس کی بد حالی اور بد امنی کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے، اپنے شہریوں کر بخوشی خوشحال افغانستان میں واپس بلالے۔ الیگل افراد کو با عزت اور پر امن طریقے سے بارڈر ہار بھیجا جا رہا ہے۔ نادرا کا منظم نظام ہے۔ لیکن افغان حکومت اپنے مہاجر شہریوں کو کیمپوں میں رکھ رہی ہے جبکہ افغانستان کے بڑے شہروں میں قبضہ مافیا زمینوں پر قابض ہے اور اپنے ہی شہریوں کی واپسی سے خوفزدہ ہے۔ بانی تحریک عمران بھائی بھی اس سمجھوتے کے حامی تھے جو امریکی جنگ بندی کے بعد مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجے جانے کا ہوا ہے۔ مگر اب جیل کے اندر سے اسلامی ٹچ کی ایک اور جگلری سے امریکہ اور پٹھانوں کی حمایت سمیٹنا مطلوب ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق قانونی دستاویزات کے بغیر ملک میں رہائش پذیر ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ1970ء کی دہائی کے اواخر سے جاری جنگوں اور داخلی تنازعات کے دوران بہت سے لوگ افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ 2021ء میں امریکی اور غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے نتیجے میں بھی بڑی تعداد میں افغان باشندے ملک چھوڑ گئے تھے۔
پاکستان نے اس بارے میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ہاں عسکریت پسندوں کے حملوں، اسمگلنگ اور دیگر جرائم کے پیچھے اکثر افغان شہریوں کا ہاتھ رہا ہے۔ امریکہ جس نے دنیا بھر میں جنگیں مسلط کر رکھی تھیں اور ہیومن رائٹس تنظیموں کو لالی پاپ دینے کے لئے مہاجرین لانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، خود اس ملک کی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے نیویارک میں جس روز سے ھمارے محلے میں مہاجرین کیمپ لگاہے اہل محلہ مہاجرین کیمپ کے خلاف متعدد مظاہرے کر چکے ہیں۔ اس پر امن محلے میں یہ مہاجرین دندناتے پھرتے ہیں اور کئی گھروں میں چوریوں کی وارداتیں بھی ہو چکی ہیں۔
اہل محلہ خود کو غیر محفوظ خیال کر رہے ہیں۔ جنگیں امریکہ مسلط کرے اور اس کے نتائج شہری بھگتیں؟ جیسا کہ پاکستان الیگل باشندوں کی صورت میں چالیس برس سے بھگت رہا ہے، اسلحہ اور منشیات انہی الیگل بیو پاروں اور سوداگروں کا دیا ہوا تحفہ ہے۔ بانی تحریک عمران بھائی بھی بانی تحریک الطاف بھائی کی غدارانہ روش اختیار کرتے ہوئے پہلے ہی ملک اور پارٹی کا بہت نقصان کر چکے ہیں امریکی غلامی سے مزید اپنا بیڑہ غرق مت کریں۔