Sunday, 24 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Har Drama Sachi Kahani Nahi Hoti

Har Drama Sachi Kahani Nahi Hoti

شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں یاد رکھیں جس دن کپتان بولاآپ لوگ حامد میر کو بھول جائیں گے،۔ ریحام کے بولنے لکھنے سے فرق پڑا نہ کپتان کے بولنے سے فرق پڑے گا، منافقت کے اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ اپوزیشن اپنا قبلہ درست کرے۔ اپوزیشن کی جنج سانحہ ساہیوال پر ساتھ دینے پہنچی نہ سانحہ موٹر وے کی عیادت کو پہنچی لیکن ایک غیر معروف بلاگر کی مشکوک کہانی پر پوری جنج پہنچ گئی؟ گواہ ثبوت شواہد کے بغیریقین کر لیا؟ ایک غیر معروف بلاگراٹھ کر کہہ دے کہ چند بندے اس کے گھر گھس آئے اور تشدد شروع کر دیا تو بغیر ثبوت گواہی کے یقین کر لیا جائے گا؟ اور کیا ایک مشکوک واقعہ اتنا اہم ہو جاتا ہے کہ اپوزیشن کی تمام قیادت اس کے گھر عیادت کو پہنچ جاتی ہے؟ اور بغیر تصدیق کے صحافی مافیا کے جو منہ میں آئے بول دیں اور عوام اعتبار کر لیں گے؟ ایسا کس ملک میں ہوتا ہے؟ یہ سب پاکستان میں اس لئے ہوتا ہے کہ ملزمان کبھی پکڑے نہیں گئے۔ ملزمان پکڑے جائیں تو اداروں پر الزام لگانے والے اپنی موت خود مر جایئں۔

گزشتہ دنوں بھی ایک غیر معروف صحافی نے جو آجکل امریکہ بیٹھا ہے ایک سٹوری بریک کی تھی، اگر الزامات بے بنیاد تھے تو اس صحافی کی امریکہ سے گرفت کی جا سکتی تھی۔ اسی طرح ایک اور صحافی دن دیہاڑے اغوا ہو گیا اس نے بھی اداروں پر الزام لگایا، اس کے ملزمان بھی بے نقاب نہ کئے جا سکے؟ ابصار عالم نے گولیاں کھانے کا دعوی کیا تھا اس سٹوری کا کیا بنا؟ یہ گمنام واقعات دیگر صحافیوں کے ساتھ بھی پیش آ ئے مگر آج تک سچ اور جھوٹ کا بھید نہیں کھل سکا اور ہر صحافی الزام سیدھا اداروں پر تھوپ دیتا ہے۔ یہی وہ سبب ہے جو آئے روز بلا گروں کو بھی مشہور اور مظلوم ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس قسم کے واقعات کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو عوام میں جنم لینے والے شکوک و شبہات کیسے ختم ہوں گے؟ کب تک ہر واقعہ کو سازش کہہ کر نظر انداز کیا جاتا رہے گا؟ حالیہ واقعہ میں بھی بہت جھول ہیں۔ اس طرح کے ڈراموں سے ہیرو نہیں بنا جا سکتا۔

غیر معروف بلاگر اسد طور کو انصاف اور ان ڈاکٹروں کو سزا دی جائے جو اس بیچارے کی دونوں بازؤں پر پٹیاں باندھتے اور اتارتے رہے۔ اس سے زیادہ سنگین ظلم ہوتے ہیں شہریوں پر مگر سیاستدان کبھی خبر لینے نہیں پہنچے؟ جمہوریت کے مامے وہاں پہنچ جاتے ہیں جہاں اداروں کو ذلیل کرانا مقصود ہو۔ اپوزیشن کی جنج کا غیر معروف بلاگر کی مشکوک کہانی اور معمولی چوٹوں پر عیادت کو جانا اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ اس سارے واقعہ کے پس پشت دال میں کالا ہے۔ یہ سارا سٹیج کس کے کہنے پر سجایا گیا؟ پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سنیچر کو اعلیٰ ترین سطح پر وزارت اطلاعات اور پاکستان کی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے درمیان رابطہ ہوا جس میں آئی ایس آئی نے صحافی و ولاگر اسد علی طور پر اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ حملے اور مبینہ تشدد سے مکمل لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ ، وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسے الزامات کا تسلسل ظاہر کرتا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت آئی ایس آئی کو ففتھ جنریشن وار فیئر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

آئی ایس آئی سمجھتی ہے کہ جب سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی شکلیں واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہیں تو پھر تفتیش آگے بڑھنی چاہیے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ اور اس سلسلے میں آئی ایس آئی تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کرے گی۔ اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والاصحافی کہتاہے کہ ہم اداروں کے خلاف نہیں اداروں کو بدنام کرنے والی شخصیات کے خلاف ہیں۔ تو جناب ہر باشعور شہری سمجھ جاتا ہے کہ ہر ڈرامہ سچی کہانی نہیں ہوتی۔