Tuesday, 05 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Intiqam To Purani Reet Hai

Intiqam To Purani Reet Hai

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔ ایک جماعت دوسری جماعت کی حکومت گرانے کے عمل میں شریک رہی۔ ان دونوں جماعتوں کی غلطیوں سے ملک میں جمہوری ادارے مضبوط نہ ہو سکے۔ لندن میں دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تو نواز شریف اور بے نظیر بھٹو دونوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ماضی میں سیاسی غلطیاں کیں اور دونوں جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کا حصہ بنتی رہی ہیں اس کا تحریری اعتراف کرتے ہوئے دونوں جماعتوں نے نظریہ ضرورت کے تحت میثاق جمہوریت کا سیاسی صحیفہ تیار کیا اور پھرخود ہی اس کی خلاف ورزیاں کیں۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن بھی لڑتی رہیں اور ایک دوسرے کی حکومتیں گرانے کے عمل کا حصہ بھی بنتی رہیں اور ایک وقت یہ آیا کہ دونوں جماعتوں نے مل کر مخلوط حکومت بھی تشکیل دی۔

بلاول بھٹو زرداری اپنی ماضی کی تقاریر میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ضیا الحق کا منہ بولا بیٹا، امیرالمومنین، مودی کا یار اور نجانے کیا کچھ کہہ چکے ہیں۔ دونوں جماعتیں تین دفعہ اقتدار میں آئیں لیکن ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتی رہیں۔ بے نظیر بھٹو نے نواز شریف حکومت کے خلاف لانگ مارچ کئے تو نواز شریف نے پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف تحریک نجات چلائی یوں دونوں جماعتیں اس عرصے کے دوران اپنی حکومتی مدت پوری نہ کرسکیں۔ ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتی رہیں، ایک دوسرے کو ذلیل و رسوا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔

ان دونوں جماعتوں کی تمام شرمناک سیاسی انتقام کی تاریخ رقم ہے۔ اس سے ذرا پچھلے ادوار میں چلے جائیں توچودھری ظہور الٰہی جیسے آدمی کو بھٹو کی مخالفت کرنے پر بھینسوں کی چوری کا مقدمہ قائم کر کے قید میں رکھا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی ایوب خان کی حکومت سے علیحدگی اور اسکی مخالفت پر بھٹو کے خلاف اپنی زرعی زمین پر سرکاری بلڈوزروں کے ناجائز استعمال اور اسلحے کے مقدمے قائم کیے گئے۔ یہ بھی بھٹو کا عوامی دور تھا جس میں مطلوب سیاسی کارکن نہ ملنے پر انکی ماؤں بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں کو گرفتار کر کے تھانوں میں رکھا گیا۔

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے اب آگے چلیں تو تیسری جماعت یعنی مشرف کی آمریت کا انتقامی دور شروع ہوتا ہے جس نے دونوں جماعتوں کو کھڈے لگا دیا حتی کہ این آر او نے ریلیف دلایا۔ خدا خدا کر کے آمریت سے نجات ملی تو چوتھی بڑی جماعت تحریک انصاف اقتدار میں آگئی اور اب سیاست سیاست کھیلنے کا اس جماعت کا حق ہے۔ ہر آنے والی حکومت نے سیاسی و انتقامی ہتھکنڈے اپنے پچھلوں اور تجربہ کار جماعتوں سے سیکھے ہیں۔ پچھلوں نے بھی جیلیں بھریں، ملک بدر کیا، نئے آنے والے بھی انہی کے نقش قدم پر رواں دواں ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ سب نے انتقامی کاروائیوں کو نعرہ احتساب کی آڑ میں اپنا شعار بنایا اور ماشا اللہ نہ احتساب ہو سکا نہ ہی کردار رہا۔