ایک امریکی محقق کا کہنا ہے کہ "اگر تم یقین رکھتے ہو تو پھر یہ مذہب ہے اور اگر تم کسی طور بھی اس کی پرواہ نہیں کرتے تو یہ سیکٹ ہے لیکن اگر تم خوفزدہ ہو کر نفرت کرتے ہو تو یہ کلٹ ہے۔"
مذہبی کلٹ پوری دنیا میں اپنی اجارہ داریوں کے ساتھ بے تاج حکومت کررہے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان میں نہیں امریکہ میں بھی بہت سے جنونی کلٹ پیدا ہوتے رہتے ہیں جوسادہ لوگوں کو اپنے پیچھے لگا کر بیوقوف بناتے ہیں اور ان کی ز ندگیوں سے کھیلتے ہیں۔ ماضی میں ایک ہندو رشی رجنیش کاہرے کرشنا تھا جس میں مشہور لوگ بھی شامل تھے، حتیٰ کہ ہالی وڈ اور بالی وڈ کے مشہور اداکار بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ انڈیا کے اداکار ونود کھنہ اور اداکارہ پروین بابی تک رجنیش کے جادو میں پھنس کر اداکاری کے پیشے کو خیرباد کہہ کر مستقل طور پر رجنیش کے آشرم میں چلے آئے۔ رجنش نے اتنی دولت اکٹھی کرلی تھی کہ امریکہ میں ایک علاقہ خرید کر اس میں اپنا آشرم بنالیا اور رولز رائس جیسی مہنگی ترین گاڑیوں اور ہوائی جہازوں کے انبار لگا دیئے۔ اس کی جنسی ہوس کا حال شرمناک تھا۔ مریدنیاں بھی اس کی ہوس کا شکار بننا باعث فخر سمجھتی تھیں۔ ایک دن اس کی پکڑ ہو ہی گئی۔ امریکی حکومت کواس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں، دولت اور شہرت سے خطرہ لاحق ہوگیا اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کردیں اور جلد ہی وہ اپنے سیاہ کرتوتوں کی وجہ سے امریکہ سے بھاگ کھڑا ہوا۔ اس سے بھی خطرناک مذہبی کلٹ کیلی فورنیا میں جم جونز کا کلٹ ثابت ہوا، جس نے ہزاروں پیروکاروں سے اجتماعی خودکشی کروائی یا پھر انہیں قتل کرکے اجتماعی خودکشی کا نام دے دیا۔ جم جونز کے متعلق پتہ چلا کہ وہ بچپن سے ہی نفسیاتی مسائل کا شکار رہا، بڑا ہوا تو اس نے اپنے نام پرکلٹ کی بنیاد رکھی۔
بلا کا ذہین اور زبردست مقرر تھا۔ ہزاروں میں پیروکار تھے۔ سیاست میں بھی یوں حصہ لیا کہ گورنر کیلی فورنیا کے الیکشن میں مدد دی اور یوں اس کی اچھی خاصی سیاسی پوزیشن بن گئی۔ جم جونز بھی شہوت زدہ تھا اور یہی کمزوری اس کی تباہی کا باعث بنی۔ کچھ خاندانی خواتین نے اس کے خلاف مقدمہ بنایا اور وہ عدالتوں میں رسوائی اٹھانے کے باعث جنگلوں میں نکل گیا۔ اس کے پیروکار اس کے پیچھے لگے اور ایک جزیرہ پر ڈیرہ لگا لیا لیکن امریکی حکومت کے ہاتھوں سے نہ بچ سکا۔ جب گھیرا تنگ ہوا تو تمام پیروکاروں کو قتل کر دیا۔ امریکہ میں کئی اقسام کے مافیاز اور کلٹ پائے جاتے ہیں لیکن یہ قوم اٹلی کو مافیا کہتی ہے۔ مافیا کا لفظ مزید بدنام ہوا تو "دہشت گرد" کہلانے لگا اور دہشت گرد سے فقط مسلمان مراد لی جانے لگی۔ امریکی قوم کو خود پر بڑا ناز ہے مگر ان احمقوں کوکیا علم نہیں کہ ان میں کوئی بھی اصل امریکی نہیں ہے۔ یہ سب یورپی ممالک کی نسلوں کی اولادیں ہیں جو امریکہ نقل مکانی کے بعد دہشت گرد بن گئے اور اصل امریکی قوم "ریڈ انڈین" کو یرغمال بنا کر امریکہ پر قابض ہو گئے۔ تمام سیاسی مافیاز کی نسبت مذہبی مافیاز سب پربھاری ثابت ہوئے۔ مذہبی برین واشنگ بڑے بڑے سیاستدان کو بھی اندھا کر دیتی ہے۔ امریکہ میں "نیشن آف اسلام" نامی اسلامی تنظیم بھی "کلٹ" ثابت ہوئی۔ جن لوگوں کو اس موضوع پر بنائی گئی فلم "میلکم ایکس" دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو، وہ جانتے ہیں کہ سیاہ فام نو مسلم شہبازالمعروف میلکم ایکس کو اللہ نے حج کے ذریعہ ہدایت دی اور اس نے حج سے واپسی پر نیشن آف اسلام کے بانی کا پول کھول دیا مگر اس حق گوئی اور جرأت کی وجہ سے اس کلٹ کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا۔ پاکستان کی بدقسمتی کہ یہاں بھی بھانت بھانت کے مذہبی کلٹ سادہ عوام کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں اور سیاستدان بھی ووٹ لینے کیلئے ایسے کلٹ کی جی حضوری کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ مذہبی برین واشنگ وہ سرطان ہے جس سے نجات کیلئے کوئی ویکسین تیار نہ کی جا سکی۔ اللہ ہی چاہے تو نجات دلا سکتا ہے۔ کلٹ کا انجام قتل، قاتل اور خودکشی ہوتا ہے۔