پاکستانی طالبہ نافعہ فاطمہ اکرام کی گردن اور بازو تیزاب سے جل گئے ہیں۔ نیویارک پولیس نے ملزموں کی نشاندہی کرنے والے کیلئے 10ہزارڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔ سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا نافعہ اپنے گھر کے دروازے میں داخل ہونے ہی والی تھی کہ ایک نامعلوم شخص بھاگتا ہوا آیا اور سیاہ رنگ کا محلول لڑکی پر پھینک کر فرار ہوگیا۔ نسلی تعصب کا نشانہ بننے والی پاکستانی نژاد نافعہ اکرام کے واقعہ پر پاکستانی میڈیا بھی خاموش! موم بتی مافیا بھی خاموش! ماروی سرمد کا فنڈڈ ٹولہ بھی خاموش! کیوں کہ یہ سب مغرب کے ایجنٹ اور پالتو ہیں۔ نیو یارک میں ہمارے پڑوس کے محلے میں 17مارچ کو ایک 21سالہ پاکستانی لڑکی نافعہ فاطمہ اکرام رات کو جاب سے واپس گھر آ رہی تھی، اپنی گاڑی سے اتر کر گھر کے دروازے کی جانب چل رہی تھی کہ گھر کے گیراج کے پاس اچانک پیچھے سے ایک بندہ دوڑتا ہوا آیا اس کے ہاتھ میں سفید رنگ کا گلاس تھا جس میں تیزاب تھا اور تیزی سے نافعہ کے اوپر پھینک کر رفو چکر ہو گیا۔
یہ منظر سڑک پر نصب کیمرے میں محفوظ ہو گیا۔ نافعہ فاطمہ بوکھلا گئی کہ شاید کوئی پانی پھینک گیا ہے، تیزاب سے اس کا چہرہ، بازو، گردن اور حلق تک جھلس گیا۔ نافعہ نے آنکھوں میں لینز لگائے ہوئے تھے وہ آنکھوں کے اندر ہی جھلس گئے۔ چیخ پکار سن کر فاطمہ کے والدین باہر دوڑے آئے اور بیٹی کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا۔ نافعہ فاطمہ والدین کی اکلوتی اولاد ہے۔ ہسپتال میں زندگی موت کی جنگ لڑرہی ہے۔ آنکھوں کی بینائی قریباً ختم ہو چکی ہے۔ واقعہ کو مہینہ سے زائد عرصہ ہو چکا تھا مگر امریکی میڈیا نے اس خبر کوہوا نہ لگنے دی۔ ہفتہ قبل ہماری نظر ایک ویب سائٹ پر پڑی جو کسی پاکستانی لڑکی شازیہ انجم نے نافعہ فاطمہ کے علاج کے لیے عطیات اکٹھے کرنے کے لیے بنائی تھی۔ نافعہ کی سٹوری نے ہمارا دل چھلنی کر دیا۔ یہ واقعہ کسی بھی انسان کے ساتھ کسی بھی ملک میں پیش آئے تکلیف دہ ہے اور نافعہ فاطمہ تو ایک پاکستانی مسلمان بیٹی ہے جو ایک نام نہاد مہذب معاشرے میں تیزاب کی نذر ہوئی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ہم نے یہ سٹوری اپنے فیس بک پیج پر مع تصاویر امریکی و پاکستانی میڈیا اور عورت مارچ ٹولے کی بے حسی پر برہمی کے اظہار کے ساتھ ان الفاظ میں پوسٹ کر دی، "(اس خبر کو اتنا شیئر کرو کہ پاکستانی خاموش میڈیا اور عورتوں کے حقوق کی علمبردار آنٹیاں شرم سے ڈوب مریں)یہ ہے حقیقی چہرہ مہذب ریاست امریکہ کا جو عورتوں کے حقوق کا چیمپئن بنا پھرتا ہے۔ ایک انتہا پسند امریکی نے پاکستانی لڑکی نافعہ فاطمہ پر تیزاب پھینک دیا۔ یہ واقعہ پاکستان میں پیش آجائے تو اس کے خلاف فلمیں بنا کر آسکر ایوارڈ لیے جاتے ہیں۔ پاکستانی لڑکی ہمارے ساتھ neighborhood میں رہتی ہے، میرے بیٹے کی یونیورسٹی میں پڑھتی تھی، Hate Crime کی نذر ہوگئی، ایک مہینہ سے زائد ہو گیا اس واقعہ کوکسی پاکستانی اور مسلم میڈیا نے اس خبر کو بریک نہیں کیا۔ میرے شور شرابے پر امریکی لوکل میڈیا نے دو روز قبل خبر لگائی۔ میرا جسم میری مرضی والے مغربی فنڈڈ ٹولے کو اس بد نصیب کے ساتھ ظلم دکھائی نہیں دے گا۔ نافعہ فاطمہ کی بینائی چلی گئی، زندگی تباہ ہوگئی۔ والدین کی اکلوتی اولاد امریکہ میں تعصب کی بھینٹ چڑھ گئی لیکن عورت مارچ کا حمایتی پاکستانی میڈیا اور فنڈڈ آنٹیاں خاموش ہیں!!!
"اپنے یو ٹیوب چینل پر بھی شدید غم و غصہ کا اظہار کیا، ہماری کوشش رنگ لائی اور دو دن بعد ہی کچھ امریکی لوکل ویب سائٹس اور ایک دو اخبارات میں خبر شائع ہو گئی اور اس کے بعد پاکستانی سفارتخانہ بھی حرکت میں آیا۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ سے پاکستان بلکہ پوری دنیا کے میڈیا نے اس ہولناک واقعہ کو خبر کیوں نہ سمجھا اور مہینہ پہلے ہونے والے واقعہ کو اگر مجھ جیسی ایک ماں نہ اٹھاتی توکیا کسی کی غیرت نہ جاگتی؟ مجرم کی گرفتاری پر دس ہزار ڈالر انعام رکھا گیا ہے۔ مجرم کا تعلق کسی بھی رنگ اور نسل سے ہو لیکن تیزاب پھینکنے کا واقعہ امریکہ جیسے مہذب ملک میں پیش آیا ہے جو عورتوں کے حقوق کا ٹھیکیدار بنا پھرتا ہے۔ پاکستانی نژاد نافعہ فاطمہ اپنی زندگی سے قریباً ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔ تیزاب اس کے حلق اور انکھوں میں چلا گیا تھا جس سے نافعہ کی بینائی کلی طور پر تباہ ہوگئی ہے اور اس کا چہرہ بالکل جھلس چکا ہے جس کے نقش و نگار بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔ امریکا میں پاکستانی کمیونٹی پر چند ہفتوں میں یہ تیسرا حملہ ہے۔ اس نسل پرستانہ حملے پر امریکی میڈیا خاموش ہے اور اس بات کا کہیں ذکر نہیں ملتا کہ امریکا جیسے ملک میں اس قدر انصانی حقوق اور نسل پرستانہ حملے ہو رہے ہیں۔
نافعہ، جو نیو یارک کی نجی ہوفسٹرا یونیورسٹی میں پری میڈیسن کی تعلیم حاصل کررہی ہے، اور ڈاکٹر بننے کا ارادہ رکھتی ہے، کو اس کی والدہ نے اسپتال پہنچایا۔ اس کے والد 50 سالہ شیخ اکرام نے بتایا کہ نافعہ کو ملازمت سے گھر آتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کا میرا جسم میری مرضی والا مغربی فنڈڈ ٹولہ اب کہاں غائب ہے؟ کوئی احتجاج نہیں، کوئی بینر نہیں۔ امریکہ میں ایک پاکستانی لڑکی پر ایک امریکی کی طرف سے تیزاب پھینکا گیا تو اب اس ٹولے کی ماں مر گئی ہے اور بولتی بند ہے!