مت بھولیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی ہر پریس کانفرنس میں دہرایا ہے کہ" انصاف کا سلسلہ اس وقت تک چلے گا جب تک 9مئی کے اصل کرداروں کو کیفرکردار تک نہیں پہنچا دیا جاتا" اور دلچسپ بات جو ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان کی وہ یہ تھی "یہ جو کہا جاتا ہے کہ 9مئی کو حملے ایجنسیوں نے خود کروائے ہیں تو اگر ہم نے اپنے لوگوں کو سزا دے دی ہے تو ان انتشاریوں کو تو خوش ہو نا چاہیے"۔
رحم کی بھیک پر آزاد ہونے والے مجرمان نینیازی کے حق میں کھوکھلے نعرے لگا کر انتشاریوں کی ٹرولنگ سے اپنی فیس سیونگ کا ڈھونگ رچایا ہے۔ ذہنی مریض مرشد کے ذہنی مریض لونڈے لپاڑے بیچارے۔ 19 مجرموں کی رحم کی اپیل پر آرمی چیف نے فراخ دلی دکھاتے ہوئے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انکی سزا معاف کردی، انتشاریوں کاسارا جھوٹا پروپیگنڈا بری طرح زمین بوس ہوگیا۔
خفت مٹانے کے لئے مضحکہ خیز بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت سے بھی بات چیت چل رہی ہے اور برف آہستہ آہستہ پگھل رہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ نے کسی دباؤ یا کسی مجبوری میں یہ فیصلہ کیا ہے اور یہ جھوٹ بھی پھیلایا جا رہا ہے کہ عمران نیازی کو کچھ آفر کیا جا رہا ہے یا اُسے بھی کوئی ریلیف مل سکتا ہے؟
جہاں تک بات ہے کسی دُباؤ وغیرہ کی تو اس کو سمجھنے کے لئے پریس ریلیز کو دوبارہ پڑھنا اور سمجھنا لازم ہے جس میں بار بار لکھا گیا ہے کے ان مجرموں کو صرف اور صرف انسانی ہمدردی اور رحم کی بنیاد پر چھوڑا گیا ہے۔ وہ بھی ان مجرموں کی اپنی رحم کی اپیل کرنے پر۔ وہ بھی تقریباً اپنی سزا کی مدت پوری کرچکے تھے جہاں تک رہا فوج کا 9 مئی پر مؤقف وہ اپنی جگہ پر سو فیصد قائم اور دائم ہے کہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی اور یہ مقدمہ اُس وقت تک اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچے گا جب تک ان بڑی مچھلیوں کو سزائیں نہیں ملیں گی۔
تحریک انتشارکے کچھ مفاد پرستوں کی طرف سے یہ جھوٹا بیانیہ پھیلانا کہ عمران خان کو جیل میں کچھ آفر کیا جا رہا ہے یا اُس سے اسٹیبلشمنٹ کی کوئی بات چیت چل رہی ہے، یکسر بے بنیاد جھوٹ اور پروپیگنڈا ہے جسکا مقصد باقی تمام جھوٹے حربے ناکام ہونے کے بعد اب ایک اور جھوٹ سے دوبارہ اپنا جھوٹا بیانیہ بنانے کے سوا کچھ نہیں۔ 9 مئی کے حملوں میں سزائیں پانے والے 67 بلوائیوں نے رحم کی اپیل کر دی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے انکو وکیل کرکے نہیں دیا تھا اور انکو سزائیں ہونے دی تھیں۔ پھر جب انکو سزائیں ہوگئیں تو پی ٹی آئی نے ان کارکنوں کو کہا تھا کہ اب تم لوگوں نے رحم کی اپیل بھی نہیں کرنی۔ کیونکہ اس طرح ثابت ہوجائیگا کہ حملے پی ٹی آئی نے ہی کیے تھے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے اس مشورے پر کان نہیں دھرے اور رحم کی اپیل کردی۔ ان میں سے 19 کو معافی دے دی گئی جن کی سزا صرف چند ماہ رہتی تھی۔ اب اس پر پی ٹی آئی نیا سیاسی چورن بیچ رہی ہے کہ دراصل یہ اعتماد کی بحالی کے لیے سب کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف ملک دشمن عناصر کے لیے جتنے سخت گیر ہیں اپنے عوام کیلیے اتنے ہی رحم دل بھی ہیں۔ جن لوگوں کی بقیہ سزائیں معاف ہورہی ہیں انکا کسی ڈیل سے یا کسی کو خوش کرنے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ ڈیل صرف پی ٹی آئی کی خواہش ہوسکتی ہے اور کچھ نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی آخری پریس کانفرنس میں یہ بالکل واضح ہوگیا تھا کہ ملک دشمنوں پر رحم نہیں کیا جائیگا۔
پی ٹی آئی کے بانی سمیت جو لوگ پاکستان سے دشمنی پر آمادہ ہیں وہ آگے دیکھ لینگے کہ انکے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ اس رحم کی اپیل نے 9 مئی اور فوجی عدالتوں کے خلاف بنایا گیا پی ٹی آئی کا مقدمہ دبڑدھوس کر دیا ہے۔ اب اس کے بعد نہ کسی عدالتی کمشین کی ضروت رہتی ہے نہ پی ٹی آئی عالمی برادری کو یہ کہہ سکتی ہے کہ ہمارے بیگناہوں کو سزائیں ملی تھیں۔ معافی کا فیصلہ کچھ چیزوں کو بالکل واضح کر دیتا ہے۔
یہ عمل یہ بات بالکل واضح اور ثابت کر دیتا ہے کہ ملٹری کورٹس کا ٹرائل آئین اور قانون کے مطابق مکمل طور پر شفافیت پر مبنی ہے۔ ایسے عناصر جو انسانی حقوق کے نام پر اس ملٹری قانون اور ٹرائل کے عمل پر بے جا تنقید اور پروپیگنڈا کر رہے تھے، آج کا فیصلہ ایسے لوگوں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے۔
آئینی بینچ کی اجازت کے بعد جس سُرعت کے ساتھ سزائیں سنائی گئیں اُسی طرح مجرمان کی رحم کی پیٹیشن پر اُسی تیزی سے عمل کرتے ہوئے صرف انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فیصلہ بھی دے دیا گیا اور اُنکی چار سے پانچ ماہ بقیہ سزا کو معاف کر دیا گیا - اسے کہتے ہیں غیر جانبدارانہ طور پر آئین اور قانون کی بالا دستی اور عمل داری۔
یہ 19 مجرمان وہ ہیں جو دی گئی 2 سال سزا میں سے لگ بھگ ایک سال اور چھ ماہ سزا پوری کر چکے ہیں اور انکی باقی ماندہ سزا صرف چار سے پانچ ماہ باقی تھی- ان 19 مجرمان نے خود انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رحم کی پیٹیشن دی تھی جس پر انکو سزا میں معافی دی گئی یہ فیصلہ یہ بات بھی ثابت کرتا ہے کے 9 مئی کے معاملے پر فوج کسی بھی فرد کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کر رہی بلکہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جہاں ممکن ہے ہر ممکن ریلیف اور آسانی دے رہی ہے اور انسانی ہمدردی کو بھی ملحوظ خاطر رکھتی ہے۔
آرمی چیف کا آج ان 19 مجرمان اور اس سے پہلے بھی اپریل 2024ء میں 20 مجرمان کی سزاؤں کو معاف کرنا اس بات کا قوی ثبوت ہے کہ آرمی چیف انسانی ہمدردی سے لبریز اور ایک انتہائی رحم دل انسان ہیں۔ یہ فیصلہ صرف اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے جو ملٹری ٹرائل اور لاء کی شفافیت اور غیر جانبداری کو ثابت کرتا ہے باقی مجرمان کے پاس بھی اپیل کرنے اور قانون اور آئین کے مطابق دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے صرف اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے جانے والے اس فیصلے کو کسی بھی سیاسی عمل سے جوڑنا اور اس پر بے تکی قیاس آرائی کرنا غیر مناسب اور حقائق کے منافی ہوگا۔