ریپ کا واقعہ ہو یا کسی خاتون کو ہراساں کرنے کی خبر پاکستانی میڈیا اور مغربی ایجنڈا پر فائز طبقہ پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے مگر امریکہ جیسے مہذب ملک میں دو لڑکیاں ایک پاکستانی بزرگ کو گاڑی سمیت ہراساں کریں اغوا کریں اور پھر قتل بھی کر دیں امریکہ پھر بھی مہذب اور ترقی یافتہ ہی کہلائے گا کیوں کہ تمام جہالت ظلم زیادتی تو پاکستان جیسے تھرڈ ورڈ غریب ملک کی پیشانی پر لکھ دی گئی ہے؟ کار چھیننے کی ایک واردات کے دوران جاں بحق ہونے والے پاکستانی ڈرائیور محمد انور کے قتل کا واقعہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں گزشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا تھا جب دو کم عمر مسلح لڑکیوں نے ان سے گاڑی چھیننے کی کوشش کی تھی۔
یہ واقعہ واشنگٹن ڈی سی کی وین اسٹریٹ پر 23 مارچ کو پیش آیا تھا۔ کار چھیننے کی کوشش کے دوران 66 سالہ شخص محمد انور پر اسٹن گن سے حملہ کیا گیا۔ بعد ازاں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس نے واقعے کے بعد دو کم عمر لڑکیوں کو گرفتار کر لیا تھا جن پر قتل اور کار چھیننے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق دونوں لڑکیوں کی عمریں 13 اور 15 برس ہیں۔ واضح رہے کہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں محمد انور کو کار میں موجود افراد سے بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ محمد انور کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "یہ چور ہیں، یہ میری کار ہے۔"
ٹوئٹر پر وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ کار میں موجود دو مشتبہ لڑکیوں نے گاڑی کو تیزی سے بھگایا، اس دوران محمد انور گاڑی سے لٹکے رہے، جس کے بعد گاڑی آگے جا کر ٹکرانے کے بعد الٹ گئی۔
ویڈیو کے مطابق گاڑی الٹنے کے بعد دونوں لڑکیاں اس میں سے باہر نکلیں اور محمد انور سڑک کے ایک کنارے زخمی حالت میں پڑے رہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ محمد انور کو قریب واقع ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔ ایم پی ڈی کے ترجمان نے نیوز ویک کو بتایا کہ ان کا ڈپارٹمنٹ ٹوئٹر پر شیئر ہونے والی ویڈیو سے باخبر ہے۔ لیکن اس پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتے۔ کار چھیننے کی اس واردات میں ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد ان کی آخری رسومات اور اہل خانہ کی مدد کے لیے 'گو فنڈ می' نامی ویب سائٹ پر عطیات جمع کرنے کی ایک مہم شروع کی گئی ہے۔"گو فنڈ می" پیج پر محمد انور کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ ان کا تعلق ریاست ورجینیا کے علاقے اسپرنگ فیلڈ سے تھا۔ اس کے علاوہ انہیں ایک محبت کرنے والا شوہر، باپ، دادا، انکل اور دوست قرار دیا گیا ہے۔ محمد انور ایک محنتی پاکستانی پناہ گزین تھے، جو اپنی اور اہل خانہ کی بہتر زندگی کے لیے امریکہ آئے تھے اور اوبرایٹس کے ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔
اگر یہ واقعہ کسی گورے کے ساتھ پیش آتا تو بریکنگ نیوز بنتی۔ پاکستانی مرد دنیا میں جہاں بھی ظلم کی بھینٹ چڑھے خبر نہیں ہوتی۔ پاکستانی مرد کو ظالم ثابت کرنے میں خود پاکستانی میڈیا اور مغربی فنڈڈ طبقہ پیش پیش ہے تو اغیار سے ہمدردی کی توقع کیوں کر کی جا سکتی ہے؟