Thursday, 31 October 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Israeli Jarhiyat, Zulm Mit Kar Rahe Ga

Israeli Jarhiyat, Zulm Mit Kar Rahe Ga

اسرائیلی بربریت اورفلسطینیوں کی مظلومیت نے دل چیرکے رکھ دیاہے، کیاہمارے جیسے بے بس، کمزور اور لاچارمسلمانوں کے دامن ومقدرمیں چیخنے، چلانے، رونے، دھونے اورآنسوبہانے کے سواکچھ نہیں۔ بات کشمیرکی ہو یا مسئلہ اورمعاملہ افغانستان، عراق، شام اورلیبیاکاہو۔ ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں توہمارے دامن میں رونے، دھونے اورچیخنے چلانے کے سواکچھ نہیں ہوتا۔

مسلمانوں کی نسل کشی اورعالم اسلام کے خلاف اگرعالم کفرایک ہو سکتا ہے تو سوال پھرصرف ایک ہے کہ کشمیر، عراق، افغانستان، لیبیااورشام کے لئے عالم اسلام ایک اورنیک کیوں نہیں ہو سکتا؟ کیا مسلمان مسلمانوں کی نسل کشی، مظلومیت، کٹنے مرنے اور چیخنے چلانے کا تماشا دیکھنے کے لئے پیدا ہوتے ہیں؟

یہودو ہنود نے کشمیر سے لیکر عراق، افغانستان، لیبیا، فلسطین، شام اور برما تک کلمہ طیبہ پڑھنے والے ہمارے ہزاروں نہیں لاکھوں مسلمان بھائیوں، مائوں، بہنوں، بیٹیوں اورپھول جیسے معصوم بچوں اوربچیوں کومولی گاجرکی طرح کاٹا اور آج بھی یہوداورہنودکشمیروفلسطین میں ہماری مسلمان مائوں، بہنوں، بیٹیوں اوربھائیوں کوبیدردی سے شہیدکرکے مسلمانوں کی نسل کشی کررہے ہیں مگرافسوس اس ظلم اوربربریت پرہمارے جیسے مسلمان اب اورآج بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

امت مسلمہ کی اسی خاموشی اوربے حسی کی وجہ سے تولاکھوں مسلمان نہ صرف کشمیرسے شام اورعراق سے لیبیاتک ٹکرے ٹکرے ہوئے بلکہ آج بھی دنیاکے کونے کونے میں آگ وباردومیں جل رہے ہیں۔ یوں توارض مقدس پرخون مسلم گرانے کاسلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے لیکن اس وقت انبیاء کی اس سرزمین پر مسلمانوں کی جوحالت ہے وہ انتہائی دردناک اورغمناک ہے۔ جوحال آج فلسطینیوں کاہے یہ حال اگریہودیوں اورکافروں کے کسی ملک کا ہوتا توساراعالم کفر ملکرمخالف ملک اورمخالفین کی اینٹ سے اینٹ بجادیتامگرایک ہم ہیں جوسال دونہیں صدیوں سے اپنے مسلمانوں بھائیوں، مائوں، بہنوں اورشیرخواربچوں کوآگ وخون میں دیکھ کرٹس سے مس نہیں ہوتے۔

شیخ سعدی رحمتہ اللہ کا قول ہے کہ چڑیاں اگرآپس میں اتحادکرلیں تووہ شیرکی کھال اتارسکتی ہیں، چڑیاں اگر شیر کی کھال اتارسکتی ہیں توکیامسلمان اتحادکرکے یہودوہنودکی کھال نہیں اتارسکتے؟ مگربات اور سوال وہی ہے کہ مسلمان اتحادکریں کیسے؟ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان جب تک ایک اورنیک تھے تب تک اسرائیل اورامریکہ کیا دنیاکی کوئی بھی طاقت مسلمانوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت بھی نہیں کرسکتی تھی۔ مسلمانوں کے اتحادواتفاق نے دنیاکے بڑے بڑے سپرپاورسالہا سال نہیں مہینوں اور دنوں میں تباہ کئے۔

آج کشمیر سے فلسطین تک یہ مسلمان جو جگہ جگہ رل اور تڑپ رہے ہیں اس کی بڑی اور اہم وجہ ہی آپس میں دوریاں، اختلافات، بے اتفاقی، حسد اور رنجشیں ہیں۔ جس طرح یہودوہنود اپنے ایک بندے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اس طرح اگر مسلمان عالم اسلام کے ہردشمن کے خلاف متحدومتفق ہوتے توآج ہمارایہ حال نہ ہوتا۔

فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے اسرائیل سے امریکہ تک آج پوراعالم کفرایک ہے مگرافسوس اپنے مسلمانوں بھائیوں کے کٹنے اور مرنے کا عرب دنیا سمیت کسی مسلمان ملک اور حکمران کو کوئی پروا نہیں۔ یہی حال افغانستان، عراق، لیبیا اور شام وار کے دوران بھی تھا، افغانستان سے لیکر عراق اورلیبیاسے شام تک مسلمان یہودکی لگائی گئی آگ میں جل رہے تھے لیکن دنیامیں آباد کروڑوں مسلمان اپنے اپنے گھروں میں چین کی بانسری بجانے میں مصروف تھے۔

آج بھی جب کشمیر میں ہنود اور فلسطین میں یہودباہمی اتفاق اوراشتراک سے مسلمانوں کوآگ وخون میں نہلارہے ہیں ہمارے سمیت سارے مسلمان اپنی اپنی مستیوں میں مست ہو کر چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ عراق اور لیبیا کا کام تمام کرنے کے بعدیہودی اب پوری قوت اورطاقت سے اسرائیل کاساتھ دے کرارض مقدس کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کرناچاہتے ہیں۔ یہ معاملہ صرف فلسطین تک محدودنہیں ہوگا، یہودوہنودکی پیاس مسلمانوں کا بے گناہ خون پی کرکبھی نہیں بجھے گی، کوئی مانے یانہ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ معاملہ اوربات آج نہیں توکل ہم تک ضرورپہنچے گی۔ آج فلسطینیوں کانمبرہے توکل کوہماری باری ہوگی۔

افغانستان، عراق اورلیبیاکے وقت بھی ہماری یہی خوش فہمی تھی کہ یہ جنگی معاملات اورآگ کے یہ شعلے انہی ممالک اورمسلمانوں تک محدودہوں گے لیکن پھروقت نے بتادیاکہ وہ شعلے پھرکس طرح باقی اسلامی دنیاتک پہنچے۔ یہودیوں کامقصداورخواب ہی اس دنیاسے مسلمانوں کی نسل کشی ہے وہ چاہے جنگ فلسطین کے ذریعے ہو یا پھر عراق، لیبیااورافغانستان وارسے ہو۔ اس لئے جو مسلمان یاجومسلم حکمران مسئلہ فلسطین کوصرف اور صرف فلسطینیوں کامسئلہ اورمعاملہ سمجھ رہے ہیں وہ ہوش کے ناخن لیکراس معاملے اورمسئلے کو اپنا معاملہ ومسئلہ سمجھیں۔ یہ آگ آج فلسطین میں لگی ہے کل کویہی آگ کسی بھی دوسرے مسلم ملک میں لگائی جاسکتی ہے۔

یہ قرآن نے تقریباً چودہ سوسال پہلے ہی بتادیاہے کہ یہودمسلمانوں کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے، یہودیوں کاکام ہی مسلم آبادیوں اور ممالک میں آگ لگانا، پھیلنا اور بارود پھینکنا ہے۔ عرب دنیاسمیت جومسلم حکمران یہ سوچ اورسمجھ رہے ہیں کہ یہودی فلسطین میں لگی اس آگ کو بجھائیں گے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ مسلمانوں کو ایک بات یاد رکھنا چاہئے کہ یہودیوں کا کام مسلم دنیا میں آگ لگانا ہے بجھانا نہیں۔

یہود ہوں یا ہنود۔ باطل کے ہر پیروکار کا مقصد اور مشن ہی اس دنیا میں شروفساد پھیلا کر مسلمانوں کو پریشان وہراساں کرنا ہے لیکن باطل کے یہ پیروکارآخرکب تک یہ کام کرتے رہیں گے باطل تو ہے ہی مٹنے کے لئے آج نہیں تو کل ان شاء اللہ اس کانام ونشان تک مٹ جائے گا۔ اسماعیل ہانیہ کے شہیدہونے والے معصوم بچے ہوں یاکشمیر، برمااورشام میں اہل کفرکی جانب سے جلائی گئی آگ میں جلنے والی ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں ہو ں یہ سب مٹنے کے لئے نہیں امر ہونے کے لئے ہیں، مسلمان شہیدہوکرمٹتانہیں بلکہ امر ہو جاتا ہے۔

مٹنا تو اسرائیل کوہے جو عنقریب اپنی ہی لگائی گئی آگ میں جل کرراکھ کا وہ ڈھیربنے گاجس کی راکھ بھی پھرکسی کونظرنہیں آئے گی۔ مظلوم فلسطینیوں کاپاک خون کبھی ضائع نہیں ہوگا، یہی قربانیاں اور شہادتیں ان شاء اللہ اسرائیل سمیت تمام یہودیوں کی تباہی کاباعث بنیں گی۔