Friday, 08 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. America Ke 32 Arakeen Congress Ka Mutalba

America Ke 32 Arakeen Congress Ka Mutalba

امریکی سرکار نے ایک طویل عرصے سے ایران پر اقتصادی پابندیاں لگا رکھی ہیں جس کی وجہ سے ایرانی عوام سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اس پر ایک اور مصیبت یہ ہے کہ کورونا کی وبا جن ملکوں میں شدید ہے ان میں ایران بھی شامل ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے آئے دن اموات اور متاثرین میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے، اس حوالے سے ایران کا حال بھی بہت برا ہے۔ ابھی کچھ زائرین ایران میں پھنسے ہوئے ہیں۔ خوف یہ ہے کہ زائرین کی وطن واپسی کی وجہ سے ملک میں کورونا مزید پھیل سکتا ہے۔ اس صورتحال سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ کورونا کی وجہ سے دنیا میں کس قدر دہشت پھیل گئی ہے کہ پاکستان اپنے شہریوں کو واپس بلانے سے بھی خوفزدہ ہے، اس سے قبل ایران سے پاکستانی زائرین کا ایک دستہ وطن واپس آچکا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان زائرین کی واپسی کے بعد ہی پاکستان میں کورونا متعارف ہوا ہے اور تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ اس وبا سے عوام کا خوف اس لیے بجا ہے کہ اب تک دنیا میں اس وائرس سے 64 ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور متاثرین کی تعداد بارہ لاکھ ہے اور خوف لاحق ہے کہ اس وبا سے دنیا بھر میں اور بھاری جانی نقصان آنے والے دنوں میں ہوسکتا ہے۔

ایران کا شمار بھی کورونا کے بڑے متاثرین میں ہوتا ہے اس پس منظر اور ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کرے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ کو لکھے گئے ایک خط میں امریکی اراکین کانگریس نے کہا ہے کہ ایران پر لگائی گئی سخت پابندیوں کی وجہ سے ایران میں پھیلی ہوئی وبا سے نمٹنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ اراکین کانگریس نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران امریکی تنازعہ کورونا کی وبا سے پریشان ایرانی عوام کی مدد میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایران وہ مسلم ملک ہے جو کورونا سے شدید متاثر ہوا ہے۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ نے یہ موقف اختیارکیا ہے کہ ایران بموں اور میزائلوں پر پیسہ خرچ کرکے ایرانی عوام کو بھوکا مار رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کی یہ لاجک اس لیے غلط ہے کہ عوام ایرانی حکومت کی طرف سے ہتھیاروں کی تیاری کی وجہ سے بھوکے نہیں مر رہے ہیں بلکہ عوام برسوں سے عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے بھوکوں مر رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ ایران پر سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کرے۔ کیا ایران سے امریکا کو کوئی خطرہ لاحق ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایران سے اسرائیل کو فرضی خطرہ لاحق ہے جسے بہانہ بناکر امریکا نے برسوں سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، چونکہ اسرائیل خطے میں امریکی مفادات کا نگہبان بنا ہوا ہے لہٰذا امریکا کی یہ کوشش رہی ہے کہ اسرائیل ہر حال میں محفوظ رہے خواہ وہ فلسطینیوں سمیت عرب ممالک کے ساتھ جو چاہے سلوک کرے۔

امریکی وزیر خارجہ کا یہ کہنا کہ ایران ہتھیاروں پر رقوم خرچ کرکے ایرانی عوام کو بھوکا مار رہا ہے۔ ایک سفید جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کو یہ علم نہیں کہ اسرائیل حساس ترین ہتھیار بنانے اور خریدنے پر جو اربوں ڈالر لگا رہا ہے اس کا کیا جواز ہے۔ اصل مسئلہ یہی ہے کہ امریکا اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں اپنے ایک فوجی اڈے کی طرح محفوظ دیکھنا چاہتا ہے اور ایران کو اسرائیل کے لیے ایک خطرہ سمجھتا ہے۔

یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ امریکا کو یہ احساس تک نہیں کہ ایران کورونا وائرس کے حملے سے ابھی تک سنبھلا نہیں کہ امریکا اس پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ کسی طرح ایران خطے میں اسرائیل کی برتری کو تسلیم کر لے۔

ایران سمیت خطے کے دوسرے ممالک اس وقت کورونا وائرس کی بہیمانہ لپیٹ میں ہیں برسوں سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ایران سخت اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اور عوام بھوکے مر رہے ہیں، ایسی نازک صورت حال کا تقاضا تو یہ تھا کہ ٹرمپ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ہٹالے تاکہ بھوک کے مارے ایرانی عوام اپنی بھوک مٹا سکیں لیکن خود امریکا کے 32 اراکین کانگریس امریکی وزیر خارجہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کورونا زدہ ایران پر برسوں سے عائد اقتصادی پابندیاں ہٹا لیں، تاکہ ایرانی عوام فاقہ کشی سے نجات حاصل کرسکیں۔ کورونا وائرس پوری دنیا کے عوام کے لیے زندگیوں کی بقا کامسئلہ بن گیاہے متحارب ممالک اپنے اختلافات ختم کرکے اپنی زندگیوں کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں خود امریکا کورونا کی زد میں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران میزائل بناکر قوم کو بھوکا مارنا چاہتا ہے؟ امریکی وزیر خارجہ کا یہ جھوٹ خود امریکا کے لیے باعث شرم ہے کیونکہ ایرانی عوام امریکا کی ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں سے مر رہے ہیں۔ اسی ظلم نے امریکی کانگریس کے 32 ارکان کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنے وزیر خارجہ سے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کریں۔ کورونا وائرس ایک ایسی خطرناک بلا ہے کہ ساری دنیا اس بلا سے دہشت زدہ ہے خود امریکا کے عوام اس وائرس سے مارے جا رہے ہیں، حفاظتی اقدامات کا عالم یہ ہے کہ خود امریکا میں ماسک کی شدید کمی ہے اور امریکی عوام ماسک سے محرومی کی وجہ سے سخت خوفزدہ ہیں۔ ٹرمپ امریکن خواتین کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ اگر وہ چاہیں تو وائرس سے بچنے کے لیے اسکارف پہن لیں۔ کورونا وائرس اب تک امریکا کی 50 ریاستوں میں اپنے قدم جما چکا ہے جس کی وجہ سے امریکا میں ماسک کی قلت ہوگئی ہے۔

کورونا وائرس اس قدر خطرناک بلا ہے کہ دنیا کا ہر شخص خوفزدہ ہے کہ کیا وہ اس سے بچ سکے گا؟ امریکا دنیا کی واحد سپرپاورکا درجہ رکھتا ہے اور ایران سمیت ہر اس ملک کا جینا دوبھرکرسکتا ہے جو امریکا کی حکم عدولی کی جرأت کرے لیکن یہ قدرت یا فطرت کا کیسا انتقام ہے کہ اس سپرپاور کے عوام اپنی جانیں بچانے کے لیے فیس ماسک سے محروم ہیں اور ساری دنیا کے عوام کی طرح یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا وہ کورونا وائرس سے بچ سکیں گے؟