مسلم ملکوں میں جو اختلافات ہیں وہ اس قدر شدید اور سنگین نوعیت کے ہیں کہ ان کے حل ہونے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے اس حوالے سے سب سے پہلے ہم مشرق وسطیٰ کی طرف نظر ڈالتے ہیں۔ عرب ممالک بڑی حد تک دوست ہیں لیکن ایران کے حوالے سے ان کا اتحاد ان کی دوستی ایران کے خلاف جاتی ہے۔
امریکا جانتا ہے کہ تیل کی دولت کو کنٹرول کرنے کے لیے عرب ملکوں کی دوستی ضروری ہی نہیں لازمی بھی ہے، سو اس نے ان ملکوں کے خلاف ایسی دراڑیں ڈال دی ہیں کہ ان کا پاٹا جانا مشکل ہے۔ عرب ملکوں میں شخصی اور خاندانی حکومتیں قائم ہیں ایران ایک جمہوری ملک ہے اس تضاد کو پاٹنا ناممکنات میں سے ہے کیونکہ صدیوں سے حکومت کرنے والے عرب خاندان اب "عوام" بننے کے لیے تیار نہیں۔
ادھر امریکا کا یہ مسئلہ یا مجبوری ہے کہ اگر اسے عرب شیوخ اور بادشاہوں کی حمایت درکار ہو تو اسے عرب شیوخ اور عرب بادشاہوں کی "حفاظت" کرنی پڑے گی۔ عرب شیوخ اور بادشاہ امریکا کی "مجبوری" کو سمجھتے ہیں اس لیے وہ اپنی آؤٹ ڈیٹڈ جگہیں چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔ اس حوالے سے امریکی سیاست کا ایک شرمناک پہلو یہ ہے کہ وہ دنیا میں کہیں سول یا فوجی آمریت کو بالکل پسند نہیں کرتا لیکن اپنے مفادات کی خاطر وہ کہیں بھی خاندانی حکمرانیوں کو نہ صرف پسند کرتا ہے بلکہ ان کے تحفظ کا بھی ذمے دار ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے عربوں اور ایران کے درمیان تعلقات کی بہتری کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ اس صورتحال کا فائدہ امریکا ہی نہیں بلکہ تقریباً تمام مغربی ملک اٹھا رہے ہیں۔ جمہوریت سرمایہ دارانہ نظام کی ڈھال ہے۔
مغربی ملکوں میں تو عوام کو اس نام نہاد جمہوریت سے چھوٹے موٹے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور وہ قسطوں کے خریدے ہوئے اشیائے صرف سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں لیکن جسے خوشحال زندگی کہا جاسکتا ہے وہ مغربی ملکوں کے عوام کو بھی حاصل نہیں کیونکہ کروڑوں عوام کے حصے کی بھاری دولت "بل گیٹوں کی حرص کے پیروں تلے دبی ہوئی ہے۔"بڑے بڑے جید قلم کار بل گیٹوں کے "خیراتی کاموں " کی بھرپور پبلسٹی کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ نیک نام بن جاتے ہیں اور امریکا اور مغربی ملک سرمایہ دارانہ نظام کے حامی اور محافظ ہیں۔
عرب ملکوں کے پاس بے حساب دولت ہے جس کا ذات کے سوا کوئی مصرف نہیں۔ عرب حکمرانوں یعنی شاہوں اور شیوخ نے اپنے ملکوں میں ایسا گستاپو سسٹم نافذ کیا ہے اور "اسپیشل" والوں کو جگہ جگہ سارے ملک میں اس طرح پھیلا دیا ہے کہ ہر پہلا شخص دوسرے کو اسپیشل والا یعنی حکومتی جاسوس سمجھتا ہے اور خوفزدہ رہتا ہے ہم جب جدہ گئے تھے تو ہمارے میزبانوں نے اس حوالے سے خبردار کیا تھا۔
دنیا میں 57 مسلم ملک ہیں جن کی مجموعی آبادی دنیا کی آبادی کا لگ بھگ چوتھائی حصہ ہے اس کے ساتھ بے پناہ وسائل ہیں اتنی بڑی طاقت ہونے کے باوجود دنیا کی کمزور ترین قوموں میں شامل ہوتے ہیں اور مسلم ملکوں کو تو چھوڑیے کہ وہ بڑے پیمانے پر اسلحہ سازی کی صنعتیں قائم کریں البتہ عرب ممالک اس قابل ہیں کہ وہ اپنی دولت سے ایک بڑے اسلحے کی صنعت قائم کرسکتے ہیں لیکن وہ ایسا بامعنی قدم اٹھانے کے بجائے مغربی ملکوں سے اربوں ڈالر کا اسلحہ خریدتے ہیں۔
اگر عرب اسلحہ سازی کے کارخانے قائم کریں اور جدید اسلحہ بنانے لگیں تو مسلم ممالک دفاع پر خرچ کیا جانے والا اربوں ڈالر کا اسلحہ عرب ملکوں سے خریدنے لگیں گے مغربی ملکوں نے اپنے ایڈوائزروں کے ذریعے عرب ملکوں کو کبھی کسی معاملے میں خودکفیل نہیں ہونے دیا ہے۔
مسلمانوں کی یہ اجتماعی بدقسمتی ہے کہ دولت مند مسلم ملک مغرب کے غلام بنے ہوئے ہیں اور وہ وہی کرتے ہیں جو مغرب کے مفاد میں ہوتا ہے۔ ایران ایک جمہوری ملک ہے امریکا بوجوہ ایران سے مخاصمت رکھتا ہے اور جس سے امریکا مخالفت رکھتا ہے اس سے عرب ملکوں کا مخاصمت رکھنا عرب امریکا دوستی کی گہری علامت ہے۔ شام، لیبیا، یمن، عراق وغیرہ جنگوں کے اکھاڑے اور امریکا ان کا مداخلت کار ہے۔
یہ کس قدر عجیب بات ہے کہ عرب ممالک اپنے تمام تر وسائل مغرب خاص طور پر امریکا کی مرضی سے استعمال کرتے ہیں مسئلہ فلسطین 72 سالوں سے لٹکا ہوا ہے کیونکہ امریکا اس کا حل نہیں چاہتا 72 سال سے فلسطینی دنیا میں خوار ہو رہے ہیں۔ انھیں ان کا ملک واپس نہیں دیا جاتا۔ اگر عرب ملک متحد ہوں تو امریکا کی یہ مجال نہیں کہ وہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے سے پہلو تہی کرے لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟ مسلم ملکوں میں ایک ایران ہے جس سے اسرائیل خوف زدہ رہتا ہے لیکن ایران ایک تو فقہی حوالے سے ایسی جگہ کھڑا ہے جو جگہ مسلم ملکوں میں متنازعہ ہے دوسرے عرب ممالک بوجوہ ایران کے مخالف ہیں۔
یہ صورت حال مسلم ملکوں کے لیے اس قدر تشویش ناک ہے کہ اس سے باہر نکلے بغیر مسلم ملکوں کا پستیوں اور پسماندگی سے باہر آنا ممکن نہیں۔ کیا اس حوالے سے امید کے قدم آگے بڑھانے کے لیے کیا ایران نظریاتی گنجائش نکال سکتا ہے؟ مسئلہ کشمیر کی وجہ میں بھی مسلم ملکوں کے اختلافات اور دوغلی پالیسیاں حائل ہیں۔ پچھلے چار پانچ ماہ سے کشمیر مسلسل کرفیو کی زد میں ہے دنیا خاموش ہے کشمیری مسلمان کے علاوہ انسان بھی ہیں اور انسان ہونے کے حوالے سے ان کے بنیادی حقوق ہیں جن میں حق خود ارادی شامل ہے کیا امریکا اور دنیا عوام کا حق خود ارادی تسلیم کرتے ہیں؟