پچھلے دنوں سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا۔ سعودی عرب اور امریکا اس حملے کا الزام ایران پر لگا رہے ہیں۔ صدر امریکا ٹرمپ الزام لگانے والوں میں ہمیشہ کی طرح پیش پیش ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہم سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کا جواب دینے کے لیے ہر دم تیار ہیں لیکن اس حوالے سے ہمیں تو ساری صورتحال کا پتا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب حملے کے مجرم کا خود تعین کرے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں نے محفوظ ذخائر سے تیل جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ امریکا نے پیرکو مصنوعی سیارے سے حاصل کی گئی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ یہ سعودی عرب میں عبقیق اور خریص ہجرہ میں ڈرون طیارے کے ذریعے نشانہ بننے والی تیل کی تنصیبات سے نکلنے والے دھوئیں کی ہیں۔ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ یہ حملے کروز میزائلوں سے کیے گئے ہیں اور ان کے لیے عراق اور ایران کی سرزمین استعمال ہوئی ہے۔
سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں ایران کے تیارکردہ ہتھیار استعمال ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ عبقیق میں آئل فیلڈ پر حملوں میں عراق کی سر زمین استعمال کی گئی ہے۔ عراقی ملیشیا نے ایرانی ساختہ ڈرون طیاروں کی مدد سے عبقیق کی تنصیب پر حملہ کیا، عراق نے ان خبروں کو مسترد کیا ہے۔ عراقی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بغدادکی حکومت اپنی سر زمین کوکسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔
اس حوالے سے جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ چین نے اس مسئلے پر ایران اور امریکا کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، جامع تحقیقات کے بغیر الزام عائد کرنا غیر ذمے دارانہ ہے۔ چین کشیدگی کو بڑھانے والے تمام اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ روس نے ایران کی مکمل حمایت کی ہے۔ روسی صدرکے ترجمان نے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں جلد بازی میں کوئی نتیجہ اخذ کرکے ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے۔ ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی طاقت کا استعمال بالکل قبول نہیں۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ کسی بھی طرف سے حملہ خطے اور عالمی امن کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے فریقین سے تحمل کی اپیل کی ہے۔ برطانیہ اس موقع پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر حملے کے ذمے دارکے لیے واضح نہیں ہے۔
جرمن وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے خطے کے تناؤ میں اور اضافہ ہوگا۔ فرانسیسی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ صورتحال پریشان کن ہے۔ امیرکویت اور فلسطینی صدر نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے فریقین سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ سعودی عرب پر ڈرون حملہ اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ مسلم ملکوں خصوصاً عرب ملکوں میں اتفاق تو کجا دشمنی ہے اور اس دشمنی سے امریکا اور اس کے ہم زلف بے پناہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس اختلاف کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ایران اور عرب ملکوں کے اختلاف کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور عرب ملک محض ایران کی مخالفت کی وجہ امریکا کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
عرب ملک ایران کے مفروضہ خوف کی وجہ اربوں ڈالرکا اسلحہ وغیرہ امریکا اور دیگر مغربی ملکوں سے خرید رہے ہیں، اگر یہ تضاد ختم ہوجائے تو عربوں کی بے پناہ دولت پسماندہ ملکوں کی بہتری کے کام آسکتی ہے۔ او آئی سی مسلم ملکوں کی تنظیم ہے اگرچہ او آئی سی بھی امریکا کے زیر اثر ہے لیکن مسلم ملکوں کے اجتماعی نقصان کو ختم کرنے کے لیے ایران اور عربوں کے درمیان بہتر تعلقات نہ سہی کم ازکم دشمنی کی فضا کو ختم کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ امریکا اس اتحاد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے لیکن او آئی سی کم ازکم ایران اور عرب ملکوں کے درمیان ممکنہ بہتر تعلقات کے لیے کوشش کرسکتی ہے۔
یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ بھارت عرب ملکوں کا قریب ترین دوست ہے اور عرب ملکوں اور افغانستان میں اس کے اثرات کا عالم یہ ہے کہ عرب ملک بھارت کے وزیر اعظم کو اپنے ملکوں کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازتے ہیں اگر بھارت ایک سیکولر ملک ہوتا تو عرب ملکوں کے بھارت سے دوستانہ تعلقات پرکوئی اعتراض نہیں ہوتا لیکن بھارت اب ایک کٹر ہندو انتہا پسند ملک بنا ہوا ہے اور بھارت میں ہندوتوا کا نفاذ کر رہا ہے۔ کشمیرکے ایک کروڑ کے لگ بھگ عوام آج کل بھارت کی ستم رانیوں کے شکارہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کشمیری عوام پر ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف دنیا میں ناراضگی پائی جاتی ہے جب کہ عرب ملک ان مظالم کی مذمت کرنے کے بجائے بھارتی وزیر اعظم کو جسے گجرات کے مسلمانوں کا قاتل کہا جاتا ہے اپنے ملکوں کے اعلیٰ ایوارڈز سے نواز رہے ہیں۔
ایران کا قصور یہ ہے کہ وہ امریکا کی سامراجیت کے خلاف ہے۔ امریکا کی خواہش ہے کہ ایران بھی امریکا کا باجگزار بن جائے۔ سعودی عرب پر حملے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی بات سامنے نہیں آئی لیکن مغربی ملک خصوصاً امریکا ایران پر سعودی آئل فیلڈ پر حملے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ اب یہ مسلم جمہوری ملکوں کی ذمے داری ہے کہ سعودی عرب پر حملے کے الزامات میں ایران کے خلاف ہونے والی ممکنہ امریکی کارروائی سے امریکا کو روکیں۔