بہارو پھول برسائو کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہو گئے اور ساتھ ہی کامیابی کا ثبوت بھی مل گیا کہ پاور ڈویژن نے بجلی کے نرخ 4 روپے 75 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی نیپرا کو درخواست دے دی۔ پانچ روپے ہی سمجھئے۔ اس سے پہلے دو روپے اور اڑھائی روپے کے حساب سے بجلی مہنگی کی جاتی رہی ہے۔ یوں حساب لگائیے تو پتہ چلے گا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی کی شرح دوگنی رہی۔ بہارو کچھ زیادہ ہی پھول برسائو۔
مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے مزید کامیابیوں کی نوید دی ہے۔ اپنے اعلامیے میں فرمایا ہے کہ مہنگائی مزید بڑھے گی، معیشت پر دبائو بھی بڑھے گا، کرنٹ اکائونٹس خسارے بھی بڑھیں گے۔ یعنی کامیابیوں کی ہیٹ ٹرک۔ ویسے یہ کامیابیاں تو مسلسل تین سال سے پاکستان پہلے ہی سمیٹ رہا ہے اور سمیٹے ہی چلا جارہا ہے۔ بہارو پھول برسائو اور برساتے ہی چلی جائو۔ آئی ایم ایف نے ساتھ ہی نہایت نادرالوجود اور گراں قدر مشورہ بھی دیا ہے۔ کہا ہے کہ مہنگائی کا علاج یہ ہے کہ اشیاء کی طلب کم کردو۔ اتفاق کی بات ہے کہ اس سے ملتا جلتا مشورہ حکمران جماعت شروع دن سے ہی دے رہی ہے۔ یہ کہ دو کی جگہ ایک روٹی کھائو، چینی کم استعمال کرو، گھی کم ڈالو وغیرہ وغیرہ۔ ثابت ہوا کہ عوام دوستی میں حکمران جماعت آئی ایم ایف کے ہم پلہ ہے۔ ویسے اس بارے میں اختلافات مبصرین کے حلقوں میں موجود ہیں کہ حکمران جماعت کون ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ہی حکمران جماعت ہے۔
مشورہ سو فیصد تیز بہدف ہونے کی ضمانت ہے۔ ظاہر ہے جب دو کی جگہ ایک اور ایک کی جگہ سب لوگ آدھی روٹی کھانے لگیں گے تو طلب کم ہو جائے گی، رسدھی رسد رہ جائے گی یوں بھائو کی تیزی خودبخود کم ہو جائے گی۔ حکومتی دانش تو اس سے بھی بڑھ کر رنگ دکھا سکتی ہے۔ یوں کہ لوگ کھانا پینا بھی بند کردیں۔ آٹے کی بوریاں تو گوداموں میں دھری کی دھری رہ جائیں گی اور کوئی ٹکے سیر کو بھی نہیں پوچھے گا۔ بہارو پھولوں کے علاوہ کچھ اور بھی برسائو، نہیں ہے تو خزاں سے پہلے پتے ہی ادھار لے لو۔
٭عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں سات ہفتے سے مسلسل کم ہورہی ہیں اور ادھر عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ہونے والے کامیاب مذاکرات میں یہ طے کیا گیا ہے کہ یہاں تیل ہر مہینے چار روپے لٹر کے حساب سے مہنگا کیا جائے گا۔ وہی بات یاد آ گئی کہ تیل اور ڈالر کے نرخ یکساں کئے جائیں گے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ تیل مہنگا کرنے کا طریقہ وہی ہوگا۔ یعنی اوگرا دس روپے کی سمری بھجوائے گا، وزیراعظم اسے مسترد کر دیا کریں گے اور صرف چار روپے مہنگا کرنے کی منظوری دیا کریں گے اور حکومتی ترجمان یہ خوشخبری سنایا کریں گے کہ وزیراعظم نے غریب نوازی کرتے ہوئے چھ روپے کا ریلیف دے دیا ہے۔ بہارو، ایک ٹوکرا ادھر بھی۔
٭کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں یہ بھی طے ہوا ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں مزید دو سو ارب کی کٹوتی کی جائے گی۔ یہ بالکل درست فیصلہ ہے۔ اصول یاد رکھئے، ترقی ترقیاتی کاموں سے نہیں ای وی ایم مشین سے ہوتی ہے جس پر تین سوارب روپے سے زیادہ کا خرچ ہونا ہے۔ یہ غیر ترقیاتی اخراجات ہیں جن سے ترقی ہوگی اور آئی ایم ایف نے پابندی ترقیاتی اخراجات پر لگائی ہے، غیر ترقیاتی اخراجات پر نہیں۔ ترقی کا ایک بڑا ذریعہ لنگر خانے ہیں لیکن اب سیلانی ٹرسٹ کے سربراہ بشیر فاروقی صاحب نے انکشاف کیا ہے کہ لنگر خانوں پر سارا خرچہ سیلانی ٹرسٹ کا ہے، حکومت تو ایک ٹکا بھی نہیں دیتی، صرف فوٹو والا بینر لگا کر اسے سرکاری پراجیکٹ ظاہر کرتی ہے۔ چلئے، کوئی بات نہیں۔ حکومت ایک ٹکا بھی نہیں دیتی تو کیا ہوا، برکت تو دیتی ہے۔ اسی برکت سے ایک دن ترقی بھی کر جائے گی۔ بہارو، پھول ابھی سے برسانا شروع کردو۔
٭سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کر کے بینکوں کو بیٹھے بٹھائے پانچ سو ارب روپے کا منافع دے دیا گیا ہے اور کورونا فنڈ کے لیے جو پیسہ آیا تھا وہ اشرافیہ کو دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھانے سے حکومت کے اخراجات میں چار سو ارب اور عوام پر بوجھ میں سو ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود میں یہ اضافہ دراصل معیشت کے لیے پھانسی کا پھندہ ہے، صنعتی پیداوار میں کمی ہوگی، نجی شعبہ کساد بازاروں کا شکار ہوگا۔ ترقی وہ جس کا دشمن بھی اعتراف کرے۔ مفتاح اسماعیل موجودہ حکومت کے دشمن شمار ہوتے ہیں۔ ملاحظہ کیجئے، ترقی اور خوشحالی کے کتنے اشاریوں کے اشارے انہوں نے اپنے اس مختصر بیان میں دے دیئے ہیں۔ پڑھئے اور سر دھنیے۔ اشرافیہ کو نوازنے پر ماتم نواز لیگ کا پرانا وطیرہ ہے۔ اشرافیہ اس طبقے کو کہتے ہیں جسے قدرت نے شرف و عزت سے نوازا، ان پر اگر پانچ سو ارب حکومت نے اور نچھاور کر دیئے ہیں تو کیا برا کیا، سچ یہ ہے کہ یہ بھی کم ہے۔ بہارو، کچھ پھول اس پر بھی برسائو۔
٭پنجاب میں جرائم 46 فیصد اور لاہور میں 51 فیصد بڑھ گئے۔ یہ بات ایک تازہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ رپورٹ ظاہر ہے کہ مساوی سلوک نہیں ہورہا۔ لاہور کو زیادہ نوازا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بزدار سے اپیل ہے کہ باقی پنجاب میں بھی یہ شرح بڑھا کر 51 فیصد کی جائے۔ البتہ رپورٹ کے مطابق یہ امر اطمینان بخش ہے کہ گینگ اور نو گو ایریاز کی تعداد پنجاب لاہور میں ایک ہی شرح سے ہے۔ لاہور میں سماجی انصاف فراہم کرنے کے لیے 950 گینگز سرگرم ہیں۔ پچاس اور ہو جائے تو ہزار پورے ہو جاتے۔ بہارو، 50 کی کمی پوری ہونے کا انتظار کرو۔