Friday, 08 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Band Nahi Kaaladam Kye

Band Nahi Kaaladam Kye

حافظ حسین احمد کی بات کو وزن دینا ہی پڑتا ہے۔ 1999ء میں 12اکتوبر سے بہت پہلے شاید دو اڑھائی مہینے پہلے انہوں نے ایک بیان دیا تھا جو سبھی اخبارات نے چھاپا لیکن زیادہ نمایاں نہیں۔ بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ 14اکتوبر کو نواز حکومت ختم کر دی جائے گی۔ گویا ایک اطلاع تھی جو حافظ صاحب تک لیک ہو گئی یا لیک کر دی گئی۔ ہوا یہ کہ نواز شریف نے پرویز مشرف کو برطرف کرنے کا جوا12اکتوبر کو کھیل دیا جو الٹا پڑا اور ان کی حکومت اسی روز ختم ہو گئی۔ طے شدہ تاریخ سے دو دن پہلے۔ ٹائم ٹیبل میں دو روز کے اس فرض کی ذمہ داری نواز شریف پر عائد ہوتی تھی۔ وہ برطرفی کا اعلان نہ کرتے تو مزے سے دودن اور حکومت کرتے۔ اب انہوں نے کیا کہا ہے؟ اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے ایک ایک سطر کے دو انکشافات کئے۔ کہا کہ نگران حکومت بننے کے امکانات کم۔ مستقل حکومت کے امکانات زیادہ ہیں اور وزیر اعظم عباسی کے جانے کے بعد راحیل شریف ان کی جگہ لیں گے۔ یہ سب کیسے ہو گا؟ حافظ صاحب نے نہیں بتایا۔ لگتا ہے انہیں جتنا "راز" معلوم تھا وہ بتا دیا۔ کچھ ایسی انوکھی بات بھی نہیں۔ نگران حکومت کے مستقل نہ ہونے اور الیکشن کے بجائے کچھ اور ہو جانے کی سنائونی تو شجاعت اور شیخ جی دونوں کئی بار بار دے چکے ہیں۔ شیخ جی کے ملفوظات میں تو کچھ "حادثات" کی خبر بھی ہوتی ہے اور ہانگ کانگ کے شعلوں کا ذکر بھی۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کو قتل کرنے کی کوشش ان بیانات کے تناظر میں خاص بامعنے ہو جاتی ہے۔ ملزم کا مقصد وزیر موصوف کو زخمی کرنا نہیں تھا، قتل کرنا تھا۔ وار ناکام ہوا، پھر بھی حالات نے ایک دم کیسا رخ لے لیا۔ ٭٭٭٭٭ ریٹائرڈ جنرل مرزا اسلم بیگ کا انٹرویو بھی مذکورہ خدشات کی تائید ہی کرتا ہے۔ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ نواز شریف کو روکنا اب ممکن نہیں رہا۔ مطلب الیکشن ہوئے تو وہی جیتیں گے۔ سروے اداروں کی رپورٹیں بھی جنرل بیگ کی تائید کرتی ہیں اور پنجاب کی صورتحال تو خاص طور سے تشویشناک حد تک ناقابل علاج بتائی جاتی ہے جہاں 62فیصد حمایت پائی جاتی ہے۔ ایشیا ٹائمز(ویب اخبار) نے دو روز پہلے لکھا کہ نواز شریف جتنے مقبول اب ہو چکے ہیں، پہلے کبھی نہیں تھے۔ دستر خوانی خلیفہ جات کے ٹی وی پروگرام یاد کیجیے، ایک آنکھ میچ کر کہا کرتے ہیں کہ "ہم" نے نواز شریف کو واپس آنے کے لیے نہیں نکالا۔ ان دونوں باتوں کو جوڑ دیجیے، شاید حتمی مطلب نکل آئے۔ سبھی سمجھدار ہیں، سبھی کے لیے اشارہ کافی ہونا چاہیے۔ ٭٭٭٭٭ 12مئی کو کراچی میں ایک قتل عام ہوا تھا۔ اس کی خوشی میں اسی شام اسلام آباد کے گرائونڈ میں ایک بھنگڑا بھی ڈالا گیا تھا۔ میر بھنگڑا پرویز مشرف تھے اور نمایاں ہم بھنگڑا حضرات میں شجاعت و پرویز (دس بارودی میں منتخب کرانے والے) کے علاوہ ایک معروف ماہر فن محمد علی درانی بھی تھے۔ انہی درانی صاحب کا ایک بیان پڑھ کر لطف آیا۔ فرمایا، دولت کے بل پر برسر اقتدار آنے والے کبھی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ بہت ہی بجا فرمایا۔ تبدیلی وہی لا سکتا ہے جو طاقت کے بل پر آئے۔ جیسا کہ پرویز مشرف۔ تبدیلی کا پہیا ایسا گھمایا کہ سارا ملک ہی گھما کر رکھ دیا اور ان کے جانے کے دس سال بعد بھی بس گھومے ہی جا رہا ہے۔ ٭٭٭٭٭ لالہ موسیٰ میں نواز شریف کے جلسے کے حوالے سے ایک دلچسپ بات ایک ٹی وی کارکن نے بتائی۔ بعدازاں اس کی عملی تصدیق بھی دیکھ لی۔ کارکن نے بتایا کہ کسی طرف سے فرمائش ہوئی کہ جلسہ چھوٹا کر کے دکھایا جائے۔ چینل کا نام بتانے کی ضرورت نہیں، بہت سے لوگوں نے اس کی مستعدی، اس رات دیکھی۔ چلیے، فرضی نام "محفل سماع" سمجھ لیں تو محفل سماع نے فرمائش پر یوں عمل کیا کہ نواز شریف کو سٹیج سے خطاب کرتے دکھایا اور سامنے سکرین کے دوسرے حصے میں بالکل خالی گرائونڈ دکھایا۔ یوں اچھا خاصا مضحکہ خیز منظر بن گیا۔ نواز شریف خالی گرائونڈ سے خطاب کر رہے ہیں۔ نہیں معلوم، فرمائش پر عمل کرنے کے بعد ٹی وی والوں نے اصحاب فرمائش کو "رنگ بیک" کیا کہ نہیں۔ کیا ہو گا تو داد طلبی کے ساتھ یہ بھی پوچھا ہو گا کہ اتنا چھوٹا کافی ہے یا مزید چھوٹا دکھائیں۔ ٭٭٭٭٭ پرویز مشرف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خاں کے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ 2013ء کے الیکشن میں فوج نے دھاندلی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھاندلی چیف جسٹس افتخار علی چودھری نے کرائی تھی۔ گویا عمران خان کا آ رہا الزام تو سچ مان لیا۔ مشرف نے آگے چل کر الٹا ایک الزام عمران پر بھی لگا دیا۔ فرمایا "کہتے ہیں کہ 2011ء میں عمران کا مینار پاکستان والا جلسہ "آئی ایس آئی"نے کرایا۔ الزام کو چھوڑیے۔"کہتے ہیں " کہ لاحقے کی داد دیجیے۔ یعنی بات کہہ دی اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ میں نے نہیں کہی۔ قابل داد ایک بات اور بھی۔ کہا، ملک و قوم کا ایک پیسہ بھی مجھ پر حرام ہے۔ افغانستان میں خدمات جلیلہ کے عوض 20ارب ڈالر ملے۔ ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ان کا ذکر کسی بجٹ کھاتے میں نہیں ہے۔ نیز شہری لاپتہ کر کے امریکہ کے حوالے کرنے کے عوض جو رقم الگ سے وصول کی، اس کے بارے میں بھی کیا خیال ہے؟ یہی کہ وہ تو امریکہ کا پیسہ تھا ملک و قوم کا نہیں تھا اور حرام پیسہ تو تب ہوتا جب وہ ملک و قوم کا ہوتا۔ ٭٭٭٭٭ نیب نے کہا ہے کہ سندھ میں کوئی کیس بند نہیں کیا۔ بالکل سچ کہا، کیس بند نہیں کیے گئے کالعدم کرنے اور بند کرنے کا فرق ہر خاص و عام کو معلوم ہونا چاہیے۔ جن کیسوں کو کالعدم کیا گیا ہے ان میں فریال تالپور، منور تالپور، مہر برادران (گھوٹکی) مکیش کمار چاولہ، ضیاء نجار، اکرام دھاریجو، منظور کا کا، سہیل انور سیال، گیانی چند، رمضان سولنگی، علی مردان وغیرکان شامل ہیں۔ ان سب پر فی کس پچیس سے تیس ارب روپے کرپشن کے جھوٹے الزامات تھے۔ سال ڈیڑھ کی تفتیش کے بعد یہ جملہ حضرات صادق و امین قرار پائے۔ الحمد للہ۔ تھینک یو نیب۔