Thursday, 31 October 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Kapre Bech Kar Aata Laane Ka Plan

Kapre Bech Kar Aata Laane Ka Plan

سیاسی محاوروں میں ایک منفرد اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے فرمایا ہے کہ عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے لیے مجھے اپنے کپڑے بھی بیچنا پڑے تو بیچ دوں گا۔

محاورے کی تشریح کا کام ماہرین لسانیات پر چھوڑ دینا چاہیے لیکن یہ سوال پھر بھی اٹھے گا کہ حضور آپ کے کپڑوں کی مالیت کتنے ارب روپے ہوگی؟ یا یہ کہ آپ کو ان کپڑوں کی فروخت سے کتنے ارب روپے کی آمدن متوقع ہے؟ اس لیے کہ عوام کو سستا آٹا فروخت کے لیے اربوں کی رقم ہی درکار ہے۔

کپڑے مت بیچئے وزیراعظم صاحب، معاملے کو حل کرنے کی کوشش کیجئے۔ آٹے کا مسئلہ دو تین سال پہلے پیدا ہونا شروع ہوا جب کچھ لوگوں نے روک ٹوک اور بے دریغ گندم کی سمگلنگ کرنا شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق ان لوگوں کا تعلق اس وقت کی حکمران جماعت سے تھا۔ ان کی حکومت ختم ہو گئی لیکن سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے و الا صوبہ ایک ماہ تک بنا کسی حکومت کے رہا اور گندم کی سمگلنگ اس دوران جی بھر کے ہوئی۔ حکمران جماعت کی اس کامیاب تجارت کا نتیجہ یہ نکلا کہ عشروں سے گندم میں خود کفیل پاکستان گندم درآمد کرنے پر مجبور ہوگیا۔

جو بھی ہوا جس نے بھی کیا اب آپ کی حکومت ہے جناب شہبازشریف صاحب سمگلروں کو پکڑنا روکنا آپ کا کام ہے اور گندم، آٹے کی قیمت میں کمی بھی آپ کی ذمہ داری۔ اور یہ ذمہ داری کپڑے بیچ کر پوری کرنے کا ارادہ کچھ اتنا زیادہ مزید نہیں لگا۔

٭جلسوں میں تقریروں کے علاوہ سابق وزیراعظم سوشل میڈیا پر انٹرویوز بھی کثرت سے دے رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ میرے خلاف سازش گزرے سال کے جولائی میں ہوئی تھی اور مجھے پتہ چل گیا تھا۔ یعنی لگ بھگ پون سال پہلے۔ لیکن جلسوں میں آپ بتا رہے ہیں کہ مجھے امریکہ نے سازش کر کے اس لیے نکالا کہ میں روس کے قریب ہورہا تھا۔

امریکہ کے صدر جوبائیڈن ہیں اور ان صورتحال میں ان پر وہ مصرع "فٹ" کرنے کو جی چاہتا ہے جو کچھ یوں ہے کہ ع:

تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا

اس لیے کہ بائیڈن کو پون سال پہلے ہی پتہ چل گیا تھا کہ عمران خان آٹھ دس مہینے بعد روس کا دورہ کرنے والا ہے اور یوکرائن کی جنگ میں غیر جانبدار رہنے والا ہے۔ نیز روس سے سستا آٹا اور تیل خریدنے والا ہے اس لیے ابھی سے سازش کردو۔ چنانچہ اس نے گزرے برس جولائی میں سازش شروع کردی جو اس سال اپریل میں پایہ تکمیل کو پہنچی۔

٭حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لیے عمران خان بیس مئی کے بعد اسلام آباد پر تاریخی یلغار کرنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ یلغار میں بیس لاکھ پاکستانی شریک ہوں گے۔ چند ہفتے پہلے تک یہ تعداد دس لاکھ متوقع تھی لیکن اس دوران عمران خان کی مقبولیت اتنی زیادہ بڑھ گئی کہ تخمینہ دگنا کرنا پڑا۔ اب کل ہی ایک صاحب نے یہ تعداد بڑھا کر تیس لاکھ کردی ہے۔ مقبولیت جس رفتار سے بڑھ رہی ہے کال کا اعلان ہونے تک متوقع یلغاریوں کی تعداد ایک کروڑ سے بھی زیادہ ہو جانے کا یقینی اندیشہ موجود ہے۔

ایک لاکھ افراد کو رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ ہیں کیسے روکیں گے؟ یہ بات تو خود عمران خان نے بھی کہی۔ فرمایا کہ رانا ثناء اللہ 8 افراد کا قاتل ہے، آپ کو روک نہیں سکے گا۔

8 افراد کے قاتل سے یاد کہ عمران خان صاحب آپ سے اپنے دور حکومت میں سنگین غلطی ہو گئی۔ یہ کہ آپ نے 18افراد کے قتل کے بجائے ہیروئن والا کیس چلا دیا اور یوں ایک سنہرا موقع رانا صاحب کو سزا دلوانے کا ضائع کردیا۔ سزا بھی نہ ہوئی اور شہریار آفریدی صاحب بھی ناحق بدنام ہوئے حالانکہ انہوں نے جان اللہ کو دینی تھی۔

سوال: نیوٹرل ہونے کو فقرے یا شعر میں بامحاورہ استعمال کرو۔

جواب: وہ جو کہتے تھے دس سال دیں گے نہیں

"نیوٹرل" ہو گئے دیکھتے دیکھتے

٭یوکرائن کے ایک گائوں میں روس نے سکول پر بمباری کی ہے جس سے پچاس کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ سکول بلو ہوریوکا نامی گائوں میں تھا۔

سکولوں، ہسپتالوں اور مسجدوں پر بمباری صدر پیوٹن کا شوق نہیں، عشق ہے لیکن یہاں معاملے کا ایک رخ اور بھی ہے۔ میدان جنگ میں روس کی ایسی پٹائی ہورہی ہے کہ افغانوں نے بھی نہیں کی تھی۔ فاتح بننے کے جنون میں مبتلا پیوٹن کو اب لینے کے دینے پڑ گئے ہیں اور وہ اس کا بدلہ اب بچوں کو قتل کر کے لے رہا ہے۔

پچھلے دنوں روس کے حکام کا شام کے حکمرانوں سے رابطہ ہوا اور لبنان کی ایک گوریلا تنظیم سے بھی۔ روس کو میدان جنگ میں افرادی قوت کی کمی درپیش ہے، وہ رضاکار جنگجوئوں کی نیلامی چاہتا ہے۔

لوگ حیران ہوں گے کہ روس کی اتنی بڑی فوج ہے، وہ باہر سے کیوں مانگ رہا ہے تو جواب یہ ہے کہ میدان جنگ میں روس ڈیڑھ دو لاکھ سے زیادہ فوج لگا ہی نہیں سکتا اور اتنی ہی اس نے یوکرائن میں بھی لگا رکھی ہے۔ روس کا رقبہ بہت زیادہ ہے، اس کی سرحدیں اور ساحل دسیوں ہزار میل لمبائی میں پھیلے ہوئے ہیں، وہاں تعینات فوج ہٹائی نہیں جا سکتی اور اس سے بھی زیادہ فوج روس کے شہروں میں متعین ہے، اسے ہلایا تو عام بغاوت ہو جائے گی۔

سپر طاقت کہلانے کا شوقین روس مجبوریوں کی کیسی کیسی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ ایٹم بم نہ ہوں تو روس ترکی کا مقابلے کا ملک بھی نہیں ہے۔