Friday, 29 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Pre Poll Dhandli Aur Shafafiyat

Pre Poll Dhandli Aur Shafafiyat

یہ عجیب اور انوکھا اتفاق ہوا ہے کہ اس بار سب جگہ رمضان ایک ہی دن شروع ہوا۔ علمائے دین اور ماہرین روحانیات شاید یہ بتا سکیں کہ آیا یہ کوئی مبارک اتفاق ہے یا محض اتفاق ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ صدیاں گزر گئیں، مسلمانوں پر ٹوٹنے والی آفات میں کمی نہیں ہوئی اور گزشتہ صدی سے جو وقت شروع ہوا ہے وہ تو بہت ہی پر از آلام ہے۔ اس وقت بھی عراق، شام، لبنان، لیبیا، یمن، افغانستان، پاکستان، بھارت اور فلسطین کے علاوہ کئی افریقی ملکوں میں مسلمانوں کی جیسی شامت آئی ہوئی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی اور اب تو یہ رونا بھی نہیں بنتا کہ کافر ہمیں مار رہے ہیں۔ فلسطین و بھارت کو چھوڑ کر ہر جگہ مسلمان ہی مسلمانوں کو مار رہے ہیں۔ پڑوس میں افغانستان ہی کو دیکھ لیجیے۔ جب تک ملا عمر قائد تھے، طالبان صرف فوجی ٹھکانوں کو ہی نشانہ بناتے تھے۔ اب جو طالبان ہیں وہ کیا انتخابی عملہ، کیا استاد، کیا شاگرد، کیا نمازی کیا بے نمازی، کسی کو نہیں چھوڑتے۔ امریکہ بھی اسی لیے کم کم بمباری کر رہا ہے۔ طالبان "ہماری جنگ" لڑ رہے ہیں تو ہمیں اپنے جہازوں کو تکلیف دینے کی کیا ضرورت۔ پتہ نہیں طالبان اپنی افغان کشی کی مہم میں رمضان کے دوران کمی لاتے ہیں یا وصولی برکت کے لیے اسے اور تیز کرتے ہیں۔ ٭٭٭٭٭رمضان سے ایک دن پہلے ایک انوکھا اتفاق یہ بھی ہوا کہ بجلی کا بہت بڑا بریک ڈائون ہوا۔ خیر بریک ڈائون اپنے طور پر تو کوئی ایسا انوکھا اتفاق نہیں، پہلے بھی ہوتا رہا ہے، اتفاق اصل میں یہ ہوا کہ تربیلا، گدو اور مظفر گڑھ کے بجلی گھر ایک ہی وقت میں ٹرپ کر گئے۔ یہ تثلیثی اتفاق اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ کچھ لوگوں نے تبصرہ کیا کہ یہ پراسرار ماجرا ہوا ہے۔ پراسرار تو نہیں لیکن معنی خیز کہہ سکتے ہیں۔ لوگوں کو شبہ ہے کہ کہیں اس کا تعلق اس "کرپشن پروگرام" سے تو نہیں جس کے تحت بجلی کی لوڈشیڈنگ کے زرداری حکومت کے اخیر مہینوں کی طرح انتہا تک پہنچایا جانا ہے تاکہ انتخابات میں مثبت نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ یہ گمان بدگمانی ہے اور قبل از وقت ہے باخبر ذرائع بتا چکے ہیں کہ مذکورہ کرپشن پروگرام اس وقت شروع ہو گا جب نگران حکومت بنے گی اور ابھی اس کے بننے میں دو ہفتے باقی ہیں۔ چنانچہ دو ہفتے مزید انتظار فرمائیے، حقیقی "اتفاقات" اس وقت ہوں گے۔ ٭٭٭٭٭الیکشن کو "شفاف" بنانے کے اقدامات شروع ہو گئے ہیں۔ الیکشن کمشن نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات کے جائزے کے لیے غیر ملکی مبصرین کو آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمشن کا خیال شاید یہ ہے کہ غیر ملکی جائزہ کار آ گئے تو انتخابات آلودہ ہو جائیں گے اور یوں شفاف نہیں رہیں گے۔ امید ہے خان صاحب کے اطمینان خاطر میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا ہو گا۔ اب تک وہ اپنے احباب کو بتایا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں، تیسرا بھی ہمارا ہو جائے تو اپنی جیت پکی ہے۔ لو، اب تیسرا بھی ان کا ہوا جا رہا ہے۔ ٭٭٭٭٭لیکن کہاں بھئی، پیپلز پارٹی کے رہنما انتخابات کو "شفاف" بنانے کے لیے کچھ مزید شفاف اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ رات پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے ایک ٹی وی پروگرام میں یہ مطالبہ "فلوٹ" کر دیا کہ مسلم لیگ ن کو غدار قرار دے کر اس پر پابندی لگا دی جائے۔ خان صاحب نے ابھی پابندی لگانے کا مطالبہ نہیں کیا۔ لیکن پیپلز پارٹی نے ان کے مطالبے کی راہ ہموار کر دی ہے۔ ایک آدھ دن میں ان کی طرف سے بھی مطالبہ آیا ہی سمجھو۔ مطالبے پر عمل ہو جانے کے بعد تو انتخابات کے شفاف ہونے میں شک کی ذرا بھی گنجائش نہیں رہ جائے گی۔ ٭٭٭٭٭کیا واقعی پابندی لگ جائے گی؟ شاید آخری چارہ کار کے طور پر اس لیے کہ ایک باخبر کالم نگار اور صحافی نے رات ہی ایک پروگرام میں بتایا کہ الیکشن شاید اس وقت تک نہیں ہوں گے جب تک یہ یقین نہ ہو جائے کہ مسلم لیگ پچاس سے زیادہ سیٹیں نہیں جیت رہی۔ یعنی ان صحافی کی خبر پر اعتبار کیا جائے تو پابندی فی الحال آپشن نہیں ہے۔ البتہ یہ سوال اپنی جگہ رہے گا کہ یہ یقین دہانی حاصل کرنے کے لیے کتنی مدت درکار ہو گی۔ پرویز مشرف کے وزیر شیر افگن کہا کرتے تھے کہ آئین کی کسی شق کو سمجھنے کے لیے کسی دوسری شق کے ساتھ ملا کر پڑھنا ضروری ہے۔ کتنی مدت درکار ہو گی والے سوال کو سمجھنے کے لیے اس خبر کا پڑھنا ضروری ہے جو کل کے اخبارات میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کسی معزز پٹیشنر نے یہ پٹیشن دائر کر دی ہے کہ دس سال کے لیے نگران حکومت قائم کی جائے۔ درخواست دائر کنندہ کا نام پاکستان تحریک انقلاب بتایا گیا ہے۔ انقلاب، انصاف، شفاف واللہ مزا آیا۔ ٭٭٭٭٭بہرحال، شفاف انتخابات تو جب ہوئے ہوں گے اس سے پہلے بہت کچھ ہو جائے گا۔ یہ بات تو ایک عرصے سے معلوم ہے اور ایک نہایت باخبر ایڈیٹر اپنے ٹی وی پروگرام میں ایک سے زیادہ بار بتا چکے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف پانامہ لیکس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے۔ فیصلے میں کیا ہے، کل اعتزاز احسن نے یہ بھی بتا دیا۔ انہوں نے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ چودہ سال قید اور جائیداد ضبطی کی سزا سنائی جانی ہے۔ اعتزاز احسن کی پہنچ بہت برسوں، بلکہ عشروں سے "اوپر" تک ہے وہ خاص قابل اعتماد آدمی ہیں یہاں تک کہ "فہرستیں " بھارتی حکام کو دینے جیسی حساس ذمہ داری بھی ماضی میں انہی کو دی گئی تھی۔ چنانچہ ان کی اطلاع غلط نہیں ہو سکتی۔ لیکن ایک اطلاع انہوں نے اس پروگرام میں اور بھی دی۔ فرمایا کہ پانچ عالمی طاقتیں اس خطے میں بڑی تبدیلیاں لانا چاہتی ہیں۔ ان میں ان کے الفاظ کے مطابق، امریکہ، برطانیہ، چین، بھارت اور نواز شریف شامل ہیں۔ یعنی اعتزاز کے خیال میں یا تو اول الذکر چار نام ممالک کے نہیں۔ افراد کے ہیں یا پھر نواز شریف کسی فرد یا شخصیت نہیں، ملک کا نام ہے۔ جو بھی مفہوم ہو انہوں نے نواز شریف کو "عالمی طاقت" قرار دیا ہے۔ یہ پانچوں عالمی طاقتیں خطے میں کیا تبدیلیاں لانا چاہتی ہیں۔ یہ راز انہوں نے نہیں کھولا، شاید اگلے پروگرام میں بتا دیں۔ افسوس کی بات ہے انہوں نے نہ تو بلاول کو"عالمی طاقت" قرار دیا نہ خان صاحب کو!٭٭٭٭٭کسی ستم ظریف نے سوشل میڈیا پر یہ لکھا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اورنج ٹرین چلا کر پری پول دھاندلی کی ہے، سو موٹو لیا جائے۔ اگر یہ پری پول دھاندلی ہے تو میاں اس کی ذمہ داری تحریک اشراف پر ہے۔ اس نے پورا ایک سال کام روکے رکھا نہ روکتی تو ایک سال پہلے ہی یہ ٹرین چل چکی ہوتی۔ اور ایک سال پہلے جو کام ہوتا اسے پری پول کے ضمن میں ڈالنے کی نوبت ہی نہ آتی۔