میرے پاس ایک اچھی اور ایک بری خبر ہے اچھی خبر یہ ہے کہ بری خبر کوئی نہیں بعض اوقات بری خبر یہ ہوتی ہے کہ اچھی خبر برے طریقے سے پیش کی جائے، ہم نے پاکستان کے بننے کے سلسلے میں جو قربانیاں دی تھیں ایسی قربانی دینا کسی دوسری قوم کے لیے محض ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ لیکن آزادی حاصل کرنے کے بعد قوم نہ جانے کیوں بکھر گئی اور یہ ابھی تک یکجہتی کی پٹڑی پر نہیں چڑھ سکی ہے۔ قوم اسے کہتے ہیں جو کسی بھی وقت کسی اجتماعی مفاد اور نکتے پر یک جان ہو جائے۔
چینی، جاپانی، جرمن اور حتیٰ کہ مکروہ اسرائیلیوں کو دیکھ لیں کہ وہ مختلف علاقوں اور ملکوں میں پروپیگنڈا کرکے اپنے ملکی مفادات کو کتنا مقدم رکھ رہے ہیں اور ہم اس قدر بے چارے ہیں کہ ابھی تک اہم قومی مفادات کے لیے اکٹھے نہیں ہو سکے ہیں۔ کالا باغ ڈیم جس کی تعمیر رکنے کی وجہ سے ہمارا مستقبل کالا ہو سکتا ہے لیکن ہم سب نے مل کر خود ہی اس کی راہ میں سیاسی رکاوٹیں تعمیر کر رکھیں ہیں (بھارت میں ڈھائی ہزار اور چین میں آٹھ ہزار سے زیادہ ڈیم ہیں) لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں کبھی صوبوں کے نئے نام رکھنے کی آوازیں اٹھتی ہیں کوئی دریاؤں میں پانی کی کمی کے مسئلے اٹھاتا ہے اور کوئی اپنے صوبے میں سڑکیں اور انڈسڑی لگانے کی کوشش کرتا ہے یعنی "چھان بولے سو بولے چھاننی بھی بولے جس میں سوسوچھید"۔
قوم ابھی تک اس مسئلے میں الجھی ہوئی ہے کہ گھر میں گندم رکھیں یا "Gun دم"۔
بقول وقار محروح جب کسی ملک کی عوام بحیثیت قوم ختم ہو جائے تو دنیا میں اس کی قومی شناخت، وقار اور تشخص بھی مجروح ہو جاتا ہے اور اس کے نئے خدوخال کچھ اس طرح سامنے آتے ہیں۔
قومی کھیل، ایک ایسا کھیل جو صرف کچہری (سٹیڈیم) میں کھیلا جاتا ہے۔
قومی پیداوار، باسمتی بے روزگار۔
قومی سیاست، دلاسے۔
قومی خبر، بس یہ حکومت جا رہی ہے۔
قومی مزاج، وعدہ کی بجائے وعدے۔
قومی لباس، ایسا لبادہ جس کی جیبیں زیادہ ہوں۔
قومی مصرع، شاید کہ "میرے" دل میں اتر جائے "تیری" بات۔
قومی اعتراض، "مہنگائی"۔
قومی سلوگن، واپڈا کی بحالی قوم کی جیب خالی۔
قومی پھل، ایک انار، سو بیمار۔
قومی مشروب، گرائپ واٹر۔
قومی ہتھیار، موبائل فون۔
قومی عمارت، ہسپتال۔
قومی نعرہ، آوے ای آوے۔
قومی خواہش، قرضہ۔
قومی موسم، ڈالروں کی "بارش"۔
قومی نقطہئی نظر، نظروں سے گرانا۔
قومی کاروبار، جس میں لینے کے دینے پڑ جائیں۔
قومی عادت، گدھے سے اون کی خواہش رکھنا۔
قومی زبان، کوئی بھی کڑوی کسیلی۔
قومی محکمہ، زراعت۔
قومی سوال۔۔ کیا نسوار منہ میں رکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
قومی جواب۔۔ کیوں نہیں!
قومی خدمت، ابھی باہر بیٹھیں!
قومی پھول، جسے سونگھ کر پھیپھڑے "پھول" جائیں۔
قومی دھوکہ۔۔ تبدیلی آ گئی۔
قومی ولولہ۔۔ مہمان نوازی (بھلے مہمان جاسوس ہی کیوں نہ ہو)۔
قومی خوراک، پیسہ کھانا بھلے مہنگی دواء خریدنا پڑے۔
قومی چھٹی، ہر روز عید۔
قومی یاد گار، ہر وہ عمارت جہاں سے کود کر چھلانگ لگائی جا سکے۔
قومی دستور اور مزاج۔۔ آئین کی ہر شق سے"شقوہ"۔
ہمارے کچھ سیاست دانوں کو آئین کی ہر شق سے "شقوہ" اس لئے ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق گول پوسٹ چاہتے ہیں جہاں وہ باآسانی گول کر سکیں۔ وردی پر ییلوکیب احتجاج کرنے والوں کے علم میں یہ ہونا چاہیے کہ ہماری جمہوری "حجامت" کا سٹائل شروع ہی سے فوجی کٹ ہے۔ بیشتر پیشہ ور سیاست دانوں کی اپنی وردیاں بھی سفید جھوٹ سے زیادہ نکھری ہوئی ہیں اور ان پر موقع پرستی کا کلف لگا ہوا ہے۔ جرمن مفکر فریڈ کہتا ہے کہ ایسی جمہوریت جس میں کسی کو یہ کہنے کی اجازت نہیں کہ وہ اصلی جمہوریت نہیں ہے کیا وہ فی الحقیقت اصلی جمہوریت ہے؟
ہمیں کون سمجھائے، ہمیں کون راستہ دکھائے ہم پر کون حکومت کرے اور یہ مشورہ کس وکیل سے لیں؟