محمد رضوان کو وائٹ بال کا کپتان بنانا بہت اچھا فیصلہ ہے۔ رضوان اچھا کپتان ثابت ہوگا۔ سلمان آغا کو مگر ٹی ٹوئنٹی نائب کپتان بنانے کی کوئی تک نہیں۔ سلمان آغا ون ڈے ٹیم کے لئے ٹھیک ہے، مگر ٹی ٹوئنٹی میں اس کی جگہ بننا آسان نہیں۔ وہ نیچرل پاور ہٹر نہیں، نمبر پانچ، چھ پر نہیں کھیل سکتا، جہاں دس پندرہ گیندوں پر کھیل کر پچیس تیس رنز بنائے جائیں۔۔ سلمان آغا کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم مین اصل جگہ ون ڈائون یا زیادہ سے زیادہ ٹو ڈاون کی بنتی ہے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ صائم ایوب تو چلو اوپنر ہوگا، عبداللہ شفیق، بابر اور رضوان ان سب نے ٹاپ فور ہی مین کھیلنا ہے، پھر سلمان آغا کہاں گیا؟ سلمان آغا کو ٹی ٹوئنٹی میں ضرور موقعہ دیں، اسے جگہ بنانے دیتے پھر بے شک نائب کپتان بنایا جاتا۔ ابھی سلمان آغا ٹی ٹوئنٹی کا نائپ کپتان نہیں بنتا۔ شائد ہماری ٹی ٹوئنٹی ٹیم نئے سرے سے بننے جا ر ہی ہے اور ایسے کھلاڑی کم ہیں جن کی شمولیت کنفرم ہو، اسی لئے یہ فیصلہ لینا پڑا۔
ویسے سعود شکیل کو ون ڈے میں کھلانا چاہیے۔ سعود شکیل پی ایس ایل مین بطور اوپنر ٹی ٹوئنٹی بھی کھیل چکا ہے، ون ڈے مین تو وہ نمبر چار، پانچ پر اچھا کھیل سکتا ہے۔ اسے شامل کرنا چاہیے تھا۔
فخرزماں کو سالانہ کانٹریکٹ نہ دینا تو باقاعدہ بلنڈر ہے۔ فخر کو کانٹریکٹ دینا چاہیے تھا۔ نہیں ملا تب بھی اسے ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے، ٹرائی اینگولر ٹورنامنٹ اور چیمپینز ٹرافی کے لئے۔ فخر کو چاہیے کہ وہ خاموش رہے اور میڈیا سے دور رہ کر اپنی فٹنیس ثابت کرے اور فارم بھی۔
بابراعظم کو زمبابوے کے خلاف کھلانا چاہیے۔ وہ ورلڈ کلاس بلے باز ہے مگر اس وقت آوٹ آف فارم۔ زمبابوے کے خلاف میچز اسے فارم مین واپس لانے میں مدد کرتے۔ اس کے بعد دو تین اچھی ٹف سیریز، ٹورنامنٹس ہیں۔ بابر کو کھلانا چاہیے تھا۔ گیری کرسٹن نے اگر اس پر اصرار کیا تو یہ منطقی بات تھی۔
ایک اچھا کام بہرحال ہوا کہ چار پانچ اچھے نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا۔ عرفات منہاس، سفیام مقیم، قاسم اکرم، مسٹری سپنر فیصل اکرم وغیرہ۔
حسیب اللہ کو بھی شامل کیا، اسے ضرور مواقع ملنے چاہئیں۔ چیمپینز کپ میں اچھی کارکردگی دکھانے پر حسنین کو شامل کرکے اچھا کیا۔ دھانی کو بھی چاہے زمبابوے کے خلاف سہی، سکواڈ میں شامل تو کیا گیا۔ عرفان نیازی پر اعتماد کیا گیا، اسے مسلسل کھلانا بھی چاہیے۔ کامران غلام کو وائٹ بال مین بھی موقعہ ملا ہے، اب وہ پرفارم کرکے دکھائے۔
مجموعی طور پر خاصے بہتر فیصلے ہوئے، فخرزماں کو لے کر بے شک نہ جاتے، اسے کانٹریکٹ دے دیتے تو تنقید نہ ہوتی۔ بہرحال اچھے کی امید کرنی چاہیے۔ خوشگوار بات یہ ہے چلے ہوئے کارتوسوں جیسے حسن علی، شاداب، افتخار وغیرہ سے جان چھڑا لی گئی۔ عثمان خان کو چیمپینز کپ میں رنز کرنے پر دوبارہ موقعہ ملا ہے۔