بچے گھر کے تبدیل معمولات پر سوال کریں تو ان کا جواب دینا ضروری ہو جاتا ہے، گھر کی تربیت اسی کو کہتے ہیں۔ عید میلاد النبیؐ پر مناہل نے فرمائش کی کہ یوٹیوب پر کوئی نعت لگائوں۔ امی مرحومہ ام حبیبہ کی پڑھی گئی نعتیں اسی شوق سے ہلکی ہلکی آواز میں پڑھا کرتیں۔ اتنی مدھم آواز کہ جسے ان کی گود میں لیٹا بچہ ہی بس سن سکتا۔ کئی بار ہم نے ان کی زبان سے یہ نعتیں لوری کی صورت میں سنیں۔ میں نے سب سے پہلے ام حبیبہ کی آواز میں مولانا جامی کی لکھی نعت سنی تو رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ محبت، عقیدت اور شوق کی روانی پر اثر ہے۔
گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
بلبل ز تو آموختہ شیریں سخنی را سخنی را سخنی را
پھولوں نے آپ کے رخ انور سے مخملی نرمی سیکھی اور بلبلوں نے آپ سے میٹھے لفظ پائے
ہر کس کہ لب لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیق یمنی را یمنی را یمنی را
جس نے بھی آپؐ کے احمریں لب کی زیارت کی اس نے تحسین کی، حتیٰ کہ عمدگی سے تراشے ہوئے عقیق یمنی نے بھی رشک کیا۔
خیاط ازل دوختہ بقامت زیبا
دو قد توایں جا مئہ سرو چمنی را چمنی را چمنی را
خالق ازل نے آپؐ کی قامت کو خوبصورت بنایا، گلستان کا سبز جامہ آپ پر ہی زیب ہے۔
ازجامی بے چارا رسانید سلامے
بر در گہہ دربار رسول مدنی را مدنی را مدنی را
بے چارے جامی کی طرف سے مدینہ کے والی، پیغمبر خداؐ کو سلام پہنچے
یوٹیوب پریہ نعت لگائی۔ اللہ اللہ۔ ایک بار سن کر دیکھیں۔ میں تو رقت سے بھرا رہتا ہوں۔ فوری آنکھیں بھر گئیں۔ مناہل ان باوقار خاتون کو کچھ دیر دیکھتی رہی پھر بولی؛ یہ کون سی زبان ہے۔ حلق کو آنسوئوں سے خشک کرنے میں چند ساعتیں لگیں۔ بتایا یہ فارسی ہے۔ پھر بتایا کہ نعت چونکہ نبی کریمؐ کی شان اور اوصاف کا شعری بیان ہوتا ہے اس لیے اسے ادب، شائستگی اور سلیقے سے پڑھنا اور سننا ضروری ہے۔ پھر میں نے قاری وحید ظفر قاسمی کی آواز میں ریکارڈ ڈنعت لگائی۔ مجال ہے کوئی لفظ لے سے اچھل کر باہر ہوا ہو یا مدحت سرا سے ہاتھ، گردن یا آنکھوں کے ذریعے کوئی ایسی حرکت سرزد ہوئی ہو جس سے نعت کا ادب مجروح ہوتا ہے۔
اگلی نعت محمد صدیق خان کی آواز میں تھی، یارسول اللہ تیرے در کی فضائوں کو سلام، پھر فصیح الدین سہروردی، محبوب اور مرغوب ہمدانی کی پڑھی نعتیں سامنے آئیں۔ سمیع یوسف نے چند سال قبل الصلوٰۃ والسلام و علیک یا رسول اللہ بہت بڑے آرکسٹراکے ساتھ ریکارڈ کرائی تھی۔ پھر بھارت کے نامور موسیقار اے آر رحمان کا ریکارڈ کیا گیا ذکر نبیؐ ہے۔ اے آر رحمان نے کم و بیش پچاس سازندوں اور ایک سو کے قریب مرد و خواتین کی مدد سے ایک بے مثال کام کیا ہے۔ ویوی ذوالفقار اور ان کے شوہر ذوالفقار انڈونیشیا کے مقبول نعت گو ہیں۔ ایرانی نعت خواں اپنے منفرد انداز میں وہ رنگ باندھتے ہیں کہ انسان کے اندر اور باہر کا ماحول بدل جاتا ہے۔ ترکوں کی رسول کریمﷺ سے محبت قابل رشک ہے، ترک نعت خواں سماں باندھ دیتے ہیں۔
عقائدونظریات کا تعلق خلوص سے ہوتا ہے۔ یہ کیمیائی عنصر مفقود ہو تو آپ کی کوئی شناخت نہیں ہوگی۔ نعت کہنا اور نعت پڑھنا نبی کریمؐ کی شان بیان کرنے کا قدیم ترین منظوم اسلوب ہے۔ نعت بعد میں قوالی، منقبت، نظم اور غزل میں بھی جزوی طور پر داخل ہوئی لیکن اس کا بھلا الگ طریقہ وہی رہا جو حضرت حسان بن ثابت نے پیش کیا، جو مدینہ کی بچیوں نے طلع البدر علینا کی صورت میں نقش کی۔
ہمارے بچے ہماری حرکات اور معاملات کو گہری نظر سے دیکھتے ہیں۔ آپ اہل خانہ سے کیسے بات کرتے ہیں۔ ملاقاتیوں سے رویہ کیسا ہوتا ہے اور والدین کے ساتھ سلوک کیسا ہوتا ہے۔ آپ کتاب سے کتنا تعلق نبھاتے ہیں۔ موبائل فون کو کتنا وقت دیتے ہیں، گھر ہوتے ہوئے بچوں کے لیے کتنا وقت نکالتے ہیں۔ آپ جب قرآن کی آیات سناتے اور احادیث کا حوالہ دیتے ہیں تو بچے خاموشی سے آپ کے کردار کا آپ کی گفتگو سے موازنہ کرتے ہیں۔ آپ کی محبت انہیں نتیجہ مرتب کرنے سے روکے رکھتی ہے۔ آپ قول و فعل میں ایک ہوں تو بچے سچے بن جاتے ہیں۔ منافقت روا ہو توپھر وہ آپ جیسے منافق بن جاتے ہیں۔ قرآن و حدیث کے حوالے دیتے ہیں۔ نعت پر سر دھنتے ہیں، نوٹ نچھاور کرتے ہیں اور نمود و نمائش کو نبیؐ سے اظہار عشق کے لیے کافی سمجھنے لگتے ہیں۔
اگر آپ مسلمان ہیں تو حضرت محمدؐ کی ذات سے محبت لازم ہوگی۔ آپ ان کا ذکر محبت سے کرتے ہیں، آپ وقت نکالتے ہیں، بچوں کو پیارے رسول سے روشناس کراتے ہیں۔ بچے نامناسب انداز میں نعت پڑھیں یا نعت کے بارے میں جاننا چاہیں تو آپ کا فرض بنتا ہے کہ عشق رسول کی تاریخ سے انہیں آگاہ کریں۔ میں نے جب بتایا کہ ہم بچپن میں "جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے" اور "اج سک متراں دی ودھیری اے" سنا کرتے تھے تو مناہل کو ان نعتوں کے ساتھ اپنے باپ کی وابستگی کا احساس ہوا۔ مجھے اطمینان ہوا کہ نعت پر یہ مختصر گفتگو اس کے محبت بھرے شعور کا حصہ رہے گی، میرے بعد بھی۔