جنوبی ایشیا کے شمال میں قبائلی مذاہب۔ خاص طور پر جنوبی ایشیا کے شمال مشرقی پہاڑوں پر آباد قبائل روحانیت کی مختلف قدیم روایات پر یقین رکھتے ہیں، جنھیں اینیمزم یا آباؤ اجداد کی پوجا کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ کائناتی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں جہاں ہر چیز کو ایک ہی سمجھا جاتا ہے۔
ان کا عقیدہ ہے کہ اشیا، مقامات اور مخلوقات سبھی ایک الگ روحانی جوہر کے مالک ہیں۔ ممکنہ طور پر مظاہر پرستی جانور، پودے، چٹانیں، دریا، موسمی نظام، انسانی دست کاری، اور شاید الفاظ کو بھی، یعنی ہر چیز کو متحرک اور زندہ سمجھتی ہے۔ شمال مشرقی بھارت کے علاوہ بنگلا دیش، نیپال اور لداخ کی آبادیوں میں بھی اس طرح کے عقائد موجود ہیں۔ یہ خطہ سیکڑوں قبائل کا گھر ہے اور ہر قبائلی برادری اپنی ہی ثقافت اور روایات کی پیروی کرتی ہے۔
مثال کے طور پر کیرات منڈم، جسے کیراٹی منڈم یا کراٹزم بھی کہا جاتا ہے، نیپال، دارجلنگ اور سکم کے کیراٹی نسلی گروہوں کا مقامی مذہب ہے، جس کے ماننے والے زیادہ تر شمال مشرقی برصغیر میں لمبو، رائے، سنوور، یاکھا اور نیور لوگ ہیں۔ ہر قبیلے کا مذہبی متن رسوم و رواج، عادات، روایات، اور اساطیر پر مبنی ہے جو کیراٹی قبیلے کے آباؤ اجداد سے چلے آ رہے ہیں۔
کراٹ شمن پرست کہلاتے ہیں، ان کی رسومات کا تعلق زیادہ تر مادر فطرت، آباؤ اجداد، سورج، چاند، ہوا، آگ اور گھر کے اہم ستون کی عبادت سے ہے۔ تریپوری ایک اور قبائلی برادری ہیں جو بنگلہ دیش کے میدانی اور چٹاگانگ کے پہاڑی علاقوں دونوں میں رہتے ہیں۔
چٹاگانگ پہاڑی علاقوں میں رہنے والے کچھ قبائل کو بنگلا دیش نے اپنے پڑوسی ممالک بھارت اور برما کے ساتھ بانٹا ہوا ہے۔ چکما بنگلہ دیش کا سب سے بڑا قبائلی گروہ ہے، اس قبیلے کا عام مذہب بدھ مت ہے۔ مارما بنگلہ دیش کا دوسرا سب سے بڑا قبائلی گروہ ہے اور وہ برمی (میانمار) نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور بدھ مت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ لیکن ان کا بدھ مت عام طور پر ان کے اصل قبائلی عقائد کی باقیات کے ساتھ خلط ملط ہو چکا ہے۔
تریپوری لوگوں کی اکثریت ہندو مت اور مظاہر پرستی کے ایک امتزاج کی پیروی کرتی ہے۔ کچھ عیسائیت اور اسلام قبول کر چکے ہیں۔ بدھسٹوں کی بھی ایک قلیل تعداد ہے۔ تانچنگیا لوگ بھی چٹاگانگ پہاڑی علاقوں میں رہنے والی 13 مقامی نسلی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ تانچنگیا شمال مشرقی بھارتی ریاستوں (آسام، تریپورہ اور میزورام) اور میانمار کی ریاست رخائن میں بھی رہتے ہیں اور یہ زیادہ تر بدھسٹ ہیں۔ مرو (Mru) لوگوں کو چٹاگانگ پہاڑیوں کے اصل باشندے تصور کیا جاتاہے، یہ چودھویں پندرھویں صدی میں برما کے اراکان سے ہجرت کر کے یہاں آئے تھے۔
جیسا کہ زیادہ تر معاملات میں وہ بدھسٹ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن ان کی مذہبی رسومات بڑی حد تک مظاہر پرستانہ عقائد اور طور طریقوں سے آمیز ہو چکی ہیں۔ کھاسیوں کا ایک قبیلہ ہے، جن کی اکثریت شمال مشرقی بھارت کی ریاست میگھالیہ میں رہتی ہے، پڑوسی آسام اور بنگلا دیش کے کچھ حصوں میں بھی ان کی ایک چھوٹی آبادی مقیم ہے۔ کھاسی بنیادی طور پر اپنے قبائلی مذہب کی پیروی کرتے ہیں، جس کو جینتیا کے علاقے میں، کا نیام کھاسی اور، کا نیام تری کہا جاتا ہے اور اس مقامی مذہبی عقیدے کے تحت مرغ کو انسان کے متبادل کے طور پر قربان کیا جاتا ہے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مرغ "انسان کے گناہوں کا بوجھ اٹھاتا ہے اور اس کی قربانی سے انسان کو نجات ملے گی۔" کچھ نے عیسائیت اختیار کر لی ہے۔
گارو ایک اور قبیلہ ہے جو برصغیر کا ایک مقامی تبتی-برمی نسلی گروہ ہے، یہ خاص طور پر بھارتی ریاستوں میگھالیہ، آسام، تریپورہ، ناگالینڈ اور بنگلا دیش کے پڑوسی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ دنیا کے شجرہ مادری کے ان چند باقی ماندہ معاشروں میں سے ایک ہیں، جن کا نسب ماؤں سے چلتا ہے، جو اپنے گروہوں کے نام اپنی ماؤں سے لیتے ہیں۔ گارو قبیلے کا مذہب سانگسریک کے نام سے مشہور ہے۔ یہ سورج، چاند اور فطرت پر ایمان رکھتے ہیں۔ تاہم کچھ نے عیسائی مذہب اختیار کر لیا ہے جس کو انھوں نے آبائی عقائد کے ساتھ خلط ملط کر دیا ہے۔
منی پوری لوگ بنگلہ دیش اور منی پور (بھارت) کی بڑی نسلی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ منی پوریوں نے اٹھارویں صدی میں برما سے اس علاقے کی طرف ہجرت کی تھی، وہ صرف دو مذاہب کی پیروی کرتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ہندو مت کی مختلف شکلوں پر عمل پیرا ہیں۔ منی پور کے تقریباً 16 فی صد لوگ روایتی طور پر سناماہی مذہب پر یقین رکھتے ہیں، جو سناماہی خدا کے نام پر بنایا گیا ہے۔ زیادہ تر لوگ ہندو اور سناماہی مذہبی روایات اور رسومات دونوں کی پیروی کرتے ہیں۔
شمال مشرقی خطے کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہاں ذات پات کا نظام موجود نہیں ہے۔ بھارت میں میزورام، میگھالیہ اور ناگالینڈ میں لوگوں کی اکثریت عیسائی ہے، لیکن ان ریاستوں سمیت اروناچل پردیش میں بہت سے لوگ ہیں جو اب بھی روایتی قبائلی مذہب پر عمل پیرا ہیں۔ منڈا، کھمبا، کھمتی اور سنگپھو کے لوگ زیادہ تر بدھ مت ہیں۔ یہاں کے قبائلی لوگ صدیوں سے تنہائی میں رہتے ہیں اور اب بھی ایسے ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر کائناتی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں، اور تمام چیزوں کی نوعیت بنیادی طور پر ایک ہی سمجھی جاتی ہے، جن کا ایک دوسرے کے ساتھ تعامل یکساں ہوتا ہے جیسا کہ چٹانوں اور جنگل کے درخت، درندے اور سانپ، زندہ اور مردہ اور ابتدائی آباؤ اجداد، ان سب کو ایک سمجھا جاتا ہے۔
شمال مشرقی خطے میں مذہبی رسومات کا ایک اور پہلو ناگالینڈ میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ ناگا لوگوں میں ایک عقیدہ پایا جاتا ہے کہ روحیں مختلف قسم کی ہیں، آسمانی روح اور زمینی روح۔ پھر گھریلو روحیں، میدانی روحیں اور جنگل کی روحیں بھی ہیں، اور ان کی فطری نوعیت کے لحاظ سے روحوں کو اچھی یا بری سمجھا جاتا ہے۔ ناگا لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ روحیں کسی شخص کی فطرت یا اس کی شخصیت کو متاثر کر سکتی ہیں اور ہر جگہ ایک روح سے وابستہ ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اگر کوئی جگہ ہے تو وہاں اس جگہ کی روح بھی لازمی ہوگی، جس سے ڈرنا اور اسے راضی کیا جانا چاہیے۔
تبت اور اروناچل پردیش کے مِشمی یا ڈینگ لوگ ایک اور نسلی گروہ ہیں جو بنیادی طور پر تین قبائل پر مشتمل ہیں: اِیدو مِشمی، ڈیگارو قبیلہ، اور میجو مِشمی۔ یہ وسطی اروناچل پردیش کے شمال مشرقی سرے پر آباد ہیں۔ چین میں اِیدو مشمیوں کو لھوبا لوگوں کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔
اپنے آبائی عقائد سے ہٹ کر اروناچل میں اِیدو مشمی لوگوں کا ماننا ہے کہ بھگوان کرشن کی بیوی رکمنی ان کے قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔ مِکِر شمال مشرقی ہندوستان اور خاص طور پر آسام کے پہاڑی علاقوں میں بڑی نسلی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ ان میں سے اکثر اب بھی اپنے ثقافتی اور روایتی اثرات کے ساتھ مظاہر پرستی پر عمل کرتے ہیں۔ روایتی مظاہر پرستی کے پیروکار تناسخ پر یقین رکھتے ہیں اور آباؤ اجداد کا احترام کرتے ہیں۔ وہ اسے وشنو مت سے پیدا ہونے والے عقائد کے ساتھ ملا دیتے ہیں۔
قبائلی پہاڑی لوگوں کے اور بھی بہت سے نام گنوائے جا سکتے ہیں۔ شمال مشرقی ثقافتی علاقے میں جو مذہب دریافت ہوا ہے وہ قبائلی جنوبی ایشیا کے دیگر حصوں سے مختلف ہے۔ ان میں مذہب کے کچھ عناصر مشترک ہیں، جیسا کہ فطرت پرستی یا مظاہر پرستی کا عقیدہ، جو دیوی دیوتاؤں کے نظام مراتب میں یقین کو بڑھاوا دیتے ہیں، اور روح ایک قسم کی بادشاہی اور ان کی زندگی کے گرد منڈلاتے اصل جوہر کی صورت میں ان پر حکمرانی کرتی ہے۔ ان کے پاس مذہب کا ایک بنیادی فلسفہ ہے جو ان سب کو باندھے رکھتا ہے اور مافوق الفطرت پر ایمان کی دعوت دیتا ہے۔
شمال مشرقی خطے کی مذہبی آبادی متنوع ہے۔ مندروں سے خانقاہوں، اور گرجا گھروں سے مساجد تک، یہ خطہ مسافروں کے لیے روحانی مسکن ہے۔ سات بہنوں کا یہ خطہ ایک مقدس سرزمین کے طور پر جانا جاتا ہے جہاں ہر کونے میں مختلف مذاہب اور عقائد کے خوبصورت مزارات مل سکتے ہیں۔
(فاضل کالم نگار دفاعی اور سیکیورٹی امور کے تجزیہ کار اور کراچی کونسل فار ریلیشنز (KCFR) کے چیئرمین ہیں۔)