پاکستان ایک طویل عرصے بعد بھی ترقی یافتہ تو درکنار ترقی پزیر ممالک کی صف میں بھی اولین مقام حاصل نہیں کر سکا، وجہ ایک ہی ہے تعلیم سے ہماری دوری۔ ہر حکومت تعلیم پر توجہ دینے کے دعوے تو بہت کرتی ہے مگر ان پر عمل نہیں کرتی یوں ہمارے بچے زیور تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں سب سے زیادہ فعال کردار وہاں کا ہیومن ریسورس ادا کرتا ہے اسی لیے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ اہمیت ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ کو دی جاتی ہے۔ جبکہ ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ کا واحد ذریعہ تعلیم و تربیت ہے۔ میں کینیڈا میں ہوں اور کوشش کرتا رہتا ہوں کہ اس ملک کی ترقی کا راز جانتا رہوں، کینیڈا کا دنیا کے ممالک میں جہاں دیگر شعبوں میں ایک اعلیٰ مقام ہے وہیں تعلیم کے شعبہ میں بھی کینیڈا کا کوئی ثانی نہیں کیونکہ یہاں سب سے زیادہ اہمیت تعلیم کے نظام کو دی جاتی ہے اور یہ نظام تعلیم ہمارے پاکستان کے نظام کی طرح نہیں ہے۔ کینیڈا میں نظام تعلیم تہہ در تہہ اس طرح کا بنایا گیا ہے کہ بنیادی تعلیم سے لے کر یونیورسٹی ڈگری اور پوسٹ ڈاکٹریٹ تک کے لیے ایک ایسا سسٹم وضع کردیا گیا ہے کہ ایک دفعہ طالب علم اس نظام کے اندر ا?کر اس کے ساتھ چلنا شروع کردے تو اس کے والدین اس کے مستقبل سے بے فکر ہوجاتے ہیں۔ یہاں ایک اور بھی حقیقت بتاتا چلوں کہ کینیڈا کی ا?بادی میں وہاں پیدائش کے ساتھ امیگریشن سے بھی اضافہ ہو رہا ہے او رکینیڈین امیگریشن کے حصول کے لیے دنیا بھر سے انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کی لائن لگی ہوئی ہے اس لیے آپ اندازہ لگائیں کہ ایسا ملک جہاں پہلے دن داخل ہونے والا ڈاکٹر، انجینئر یا اعلیٰ ہنر مند ہوتو اس کی ترقی کا کیا عالم ہوگا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کینیڈا کی حکومت وہاں کے شہریوں کی تعلیم کے لیے انقلابی اقدامات کرتی رہی ہے اورمزید کربھی رہی ہے۔ پاکستانی نوجوانوں اور طلبہ کی بھی ایک کثیر تعداد یہاں ہر سال حصول تعلیم کے لئے آتی ہے کچھ پاکستان واپس چلے جاتے ہیں جبکہ اکثر اس ملک میں مستقل رہائیش اور شہریت حاصل کر لیتے ہیں۔
آرگنائزیشن آف اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ کے ایک جائزہ کے مطابق کینیڈا کا نظام تعلیم دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں ساتویں نمبر پر آیا ہے۔ اس جائزہ میں پوری دنیا کے ستر ممالک کے تقریباً پانچ لاکھ بچوں پر تحقیق کی گئی جس میں ان کے نظام تعلیم اور سکول سسٹم کی کارکردگی، اہلیت اور کوالٹی کا جائزہ لیا گیا۔ اس طرح کے جائزے اور تحقیقات ہر تین ماہ بعد کی جاتی ہے اور ہر سال اس کی جائزہ رپورٹ جاری کی جاتی ہے کینیڈا گزشتہ سال بھی ساتویں نمبر پر تھا ور اب بھی پہلے کوارٹر کی رپورٹ میں اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔ اگر اس حوالے سے دیکھا جائے توسائنس کے شعبہ میں کینیڈا کی پوزیشن ساتویں، ریڈنگ کے شعبہ میں پوری دنیا میں تیسر ی پوزیشن جبکہ میتھ میں دسویں پوزیشن ہے جبکہ اوور آل ساتویں پوزیشن بنتی ہے۔ اس میں اگر مزید تفصیل میں جایا جائے تو کینیڈا کا یہ اعزاز اس کے چار صوبوں میں تعلیم کے میدان میں اعلیٰ کارکردگی کے باعث ہے جن میں اونٹاریو، کیوبک، برٹش کولمبیا اور البرٹا شامل ہیں۔ ان صوبوں میں بھی کیوبک، البرٹا اور اونٹاریو کے بچے میتھ میں بہت اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے جبکہ برٹش کولمبیا، اونٹاریو، البرٹا اور کیوبک کے تمام ادارے ریڈنگ کے حوالے سے انتہائی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ان میں سے برٹش کولمبیا کے بچے پوری دنیا میں ریڈنگ کے حوالے سے نمبر ون ہیں۔ مجموعی طور پر ساتویں پوزیشن کے باوجود کینیڈا پوری دنیا کے انگلش اسپیکنگ ممالک میں اپنے نظام تعلیم میں سرفہرست ہے۔
دنیا کی ٹاپ پانچ سو یونیورسٹیوں میں کینیڈا کی انیس یونیورسٹیا ں شامل ہیں جن میں یونیورسٹی آف ٹورنٹو کا نمبر کینیڈ امیں پہلا اور دنیا میں ستائیسواں ہے اسی طرح یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی کینیڈا میں دوسری اور دنیا میں چونتیسویں رینکنگ ہے اس کے ساتھ ساتھ میک گل یونیورسٹی اور میک ماسٹر یونیورسٹی بھی دنیا کی ٹاپ ہنڈرڈ یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہیں جبکہ دیگر اچھی یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف البرٹا، واٹرلو یونیورسٹی، مانٹریال، لاوال، کیلگری، کوئنز، اوٹاوا، وکٹوریا، ویسٹرن، ڈلہوزی، کیوبک اور یونیورسٹی ا?ف مینیٹوبا سمیت کئی یونیورسٹیاں دنیا کی ٹاپ پانچ سو او رکینیڈ ا کی ٹاپ ٹونٹی یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔ یونیورسٹیوں کی اس قدر اعلیٰ کارکردگی کی وجہ کینیڈا کی حکومت کا تعلیم کو ترجیح بنانا ہے اور اسی وجہ سے پوری دنیا کے ہونہار طلبائ کی پہلی منزل کینیڈا ہے۔
صرف یہی نہیں کینیڈا میں طالبعلموں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی گئی ہے جس کے لیے خصوصی طور پر کینیڈا ایجوکیشن سیونگ ایکٹ کینیڈا ایجوکیشن سیونگ ریگولیشنز، کینیڈا سٹوڈنٹ فنانشل اسسٹنس ایکٹ اور اس کے ریگولیشنز شامل ہیں۔ کینیڈا میں طالبعلموں کے لیے ہائی سکول تک تعلیم فری ہے اور اس کے علاوہ ان کی کارکردگی کے مطابق ان کے لیے بہت سے سکالرشپ اور وظائف بھی ہر وقت موجود ہیں اور جب یہ بچے اپنی تعلیم مکمل کرلیتے ہیں تو ا نہیں پیشہ ورانہ مہارت کے حصول کے لیے بہت ہی بہتر نظام کے تحت اپرنٹس شپ اور انٹرن شپ پروگرام کروائے جاتے ہیں جن کی تکمیل کے ساتھ ان پر ان کے روشن مستقبل کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ کینیڈا میں بلیو کالر جاب کی بھی اتنی ہی قدر جتنی وائٹ کالر جاب کی یہی وجہ ہے کہ وہاں ٹیکنیکل ایجوکیشن پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے او راس کیڈر کے شعبہ میں کام کرنے والے افراد کو بہت اچھا پے کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کینیڈا میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کو بھی اتنی ہی اہمیت دی جاتی ہے جتنی کسی ڈگری پروگرام کو۔ یہاں طالب علم اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم جاب کو بھی بہت اہمیت دیتے ہیں اور یہ جاب ان کا تجربہ بن جاتا ہے جسکی وجہ سے ڈگری کے بعد فل ٹائم جاب فوری طور پر مل جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی حکومت بھی کینیڈا طرز کے نظام تعلیم کا جائیزہ لے کر طلبہ کوآسانیاں فراہم کرے تاکہ ملک میں تعلیم اور تربیت کا نظام بہتر ہو، اس قسم کے نظام تعلیم سے ڈگری کے بعد طلبہ کو ملازمت یا کاروبار کے لئے بھی آسانیاں ملیں گی اور ملک سے برین ڈرین روکنے میں بھی مدد ملے گی۔