Sunday, 17 November 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Punjab Mein Taraqqi Ka Safar

Punjab Mein Taraqqi Ka Safar

 اچھا ترقیاتی منصوبہ وہ نہیں ہوتا جس پر لاگت زیادہ آئے بلکہ وہ ہوتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ فائدہ اٹھائیں اور فوائد کی فہرست بھی طویل ہو، سابق ادوار میں ان پراجیکٹس کو میگا قرار دیا گیا جن کا حجم بڑا ہوتا یا ان پر اخراجات زیادہ آتے، موجودہ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کا تعلق ایک پسماندہ ترین علاقہ سے ہے اور وہ خود بھی متوسط طبقہ سے ہیں، اس لئے عوامی منصوبے عوامی ضروریات کے مد نظر بناتے ہیں، کسی خاص طبقے کو خوش کرنے کے بجائے وسیع پیمانے پر عام شہری کی آسائش کو سامنے رکھ کر منصوبے تشکیل دیتے ہیں۔ اگر چہ اس حوالے سے گائیڈ لائن وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے، تا ہم اس وژن پر اس کی حقیقی روح کے مطابق عملدرآمد سے ہی وسیع پیمانے پر عوام کو سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں، سردار عثمان بزدار کے ترقیاتی منصوبوں پر سرسری نگاہ دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے وہ مخصوص مراعات یافتہ طبقہ کو نوازنے کے بجائے ایسے منصوبوں کو ترجیح دیتے ہیں جن سے عام شہری کو فائدہ ہو اور بلا امتیاز و تفریق ہو۔

 حالیہ دنوں میں فردوس مارکیٹ انڈر پاس گلبرگ کا افتتاح ہواہے صرف اس منصوبہ پر نگاہ دوڑائیں تو اس سے نہ صرف گلبرگ، ڈیفنس، کینٹ کیولری گراؤنڈ کے مکین ہی فیض یاب نہیں ہونگے بلکہ والٹن روڈ کے گردو نواح میں آباد غریب اور متوسط طبقہ کی بڑی آبادی بھی فائدہ اٹھائے گی، یہ وہ علاقہ تھا جس پر گارڈن ٹاؤن، ماڈل ٹاؤن، لبرٹی ماکیٹ، ایم ایم عالم روڈ، کینٹ اور ڈیفنس کی آبادیوں کی ٹریفک کا بڑا بوجھ ہوتا تھا ٹریفک جام معمول تھا، کافی عرصہ سے ایک انڈر پاس یا متبادل سڑک کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔ اس منصوبے سے جہاں ہزاروں شہریوں کا قیمتی وقت اور کروڑوں روپے کا پٹرول بچا کر زر مبادلہ بچایا گیا وہاں اس منصوبے کا ایک مثبت پہلو اور بھی ہے اور وہ ہے اس میں کروڑوں روپے کی بچت، اس کی وجہ یہ تھی کہ کسی خاص کمپنی کو نوازنے کے بجائے کھلے مقابلے کے ذریعے اس کے بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا، اوپر سے نیچے تک کسی نے کمیشن لینے کی بھی ہمت نہ کی اس کا کریڈٹ جہاں وزیر اعلیٰ بزدار کو جاتا ہے وہاں ایل ڈی اے کے نوجوان اور محنتی ڈی جی احمد عزیز تارڑ کا بھی یہ کمال ہے کہ کام اچھا اور سستا ہوا، اسی کو کہتے ہیں کم خرچ بالا نشیں۔

پنجاب میں عمر رسیدہ شہریوں کیلئے "باہمت بزرگ پروگرام"بھی قابل ستائش ہے، اس وقت جب مغربی روایات کو ہم تیزی سے اپنا رہے ہیں وہ والدین جنہوں نے ساری زندگی اور اپنے تمام وسائل اولاد کی تعلیم و تربیت اور ترقی کامرانی پر صرف کئے بڑھاپے میں تنہا رہ جاتے ہیں اور بعض اوقات لا وارث، وہ بزرگ جن کا کوئی آگے پیچھے نہ ہو اور اولاد سرے سے ہو ہی نہ، یا ہو تو ابھی چھوٹی ہو اور کسی روزگار پر نہ لگی ہو ان کی حالت تو بد ترین ہوتی ہے اور بڑھاپے میں وہ بالکل ہی بے آسرا ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں ان کو کسی خبر گیری کرنے والے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر چہ ان کو کسی ایسے ساتھی کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو ان سے بات چیت کرے ان کی ضروریات کا خیال رکھے ان کے آرام اور دوا دارو کا انتظام کرے، اگر ایسا کوئی نہ ہو اور جیب و دامن بھی خالی ہو تو بڑھاپا جو بذات خود مشکل ہوتا ہے مشکل ترین ہو جاتا ہے، ایسے میں اگر ایسے بزرگوں کو حکومت یا کسی مخیر کی طرف سے باعزت طریقے سے رزق روٹی کیلئے معقول رقم مل جائے تو بزرگ شہریوں کی زندگی عذاب بننے سے بچ جاتی ہے، باہمت بزرگ پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، اس پروگرام کے تحت لاکھوں بزرگ شہریوں کا بڑھاپا امن اطمینان اور آسائش سے گزرے گا۔

 احساس کفالت پروگرام خواتین کے حوالے سے ایک شاندار پروگرام ہے، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے آبائی علاقہ میں سرکاری، غریب اور کمزور شہریوں کی زمینوں پر قبضہ کر کے اپنے رقبہ میں کسی قسم کا اضافہ کیا، نہ کوئی صنعت لگائی جوہر سال ایک اور فیکٹری کو جنم دیتی ہو، اپنی دولت کو انبار بنانے پر ان کی کوئی توجہ نہیں، ان کے دن رات کمزور طبقات کا مستقبل روشن بنانے پر فوکس ہیں، خاص طور پر ایسے طبقے جو سرمائے کی کمی اور استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے خود کچھ کرنے کے قابل نہیں، ان کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم کرنا ان کا ہدف ہے، اسی سوچ کی عملی تصویرا حساس کفالت پروگرام ہے جس کے تحت بیوہ، مطلقہ، معذور خواتین، یتیم، بے آسرا بچیوں کو باوقار سہارا فراہم کیا جا نا مقصد ہے۔ اس طرح نہ صرف لا وارث خواتین بلکہ بچوں کی زندگی اور مستقبل کو محفوظ کیا جا رہا ہے، جو معاشرے کی آج بہت بڑی ضرورت تھی، ورنہ بھوک اور تنگدستی خواتین اور بچوں کو بھکاری بنا دیتے ہیں یا دو وقت کی روٹی کیلئے ان راستوں پر چل نکلتے ہیں جن کا انجام دنیا میں اچھا ہے نہ آخرت میں، یوں لاکھوں خواتین اور بچوں کو مستقل اور باعزت سہارا فراہم کر کے ان کی اکثریت کو ملک و قوم کیلئے مفید بنانے کی راہ نکالی گئی۔

 نوجوان روز گار پروگرام بھی معاشرے کو تعمیری مصروفیت دینے اور ملک کے مستقبل، نوجوانوں کو فضولیات میں وقت صرف کرنے کے بجائے ان کو با مقصد زندگی گزارنے اور کچھ کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ آج کا نوجوان خواہ تعلیم یافتہ ہو یا نا خواندہ بیروزگاری کے باعث بے مقصد زندگی گزارنے پر مجبور ہے، آوارہ دوستوں کی محفلوں میں جانا اور آہستہ آہستہ خود بھی فضولیات اپنانے پر مجبور ہے، ایسے میں ان نوجوانوں کو نا پسندیدہ کاموں سے دور رکھ کر تعمیری مصروفیت دینا حکومت کی ذمہ داری تھی جس کا احساس پنجاب حکومت نے کیا اور نوجوانوں کو کاروبار کیلئے آسان شرائط اور کم شرح سود پر قرضے فراہم کر کے ان کی زندگی کو تباہی اور والدین کو رسوائی سے بچانے کا اہتمام کیا، یوں نوجوان کسی بامقصد کام میں مصروف ہو کر اپنا مستقبل سنوار سکیں گے اور اپنے والدین کا بڑھاپے میں سہارا بنیں گے، یہ ایک بہت ہی سود مند پروگرام ہے۔

 اسی پر اکتفا نہیں بلکہ انصاف صحت کارڈکی فراہمی سے لاکھوں غریب اور محروم الوسائل خاندانوں کو علاج معالجہ کی مہنگی اور باعزت فراہمی ممکن ہو سکے گی، ورنہ اس سے پہلے نادار خاندان کسی فرد کے علاج کیلئے قرض کے چنگل میں پھنس کر پورے خاندان کو عذاب میں مبتلاءکر لیتے تھے۔ لاوارث، پردیسی، اور بھیک مانگنے والے افراد کو ذلت رسوائی سے بچانے، دو وقت کی باعزت روٹی دینے اور رات کوسردی کے موسم میں گرم بستر کی فراہمی سے پناہ گاہ بھی ایک مفید پروگرام بن چکا ہے جس سے روزانہ ہزاروں افراد مستفید ہوتے ہیں۔