وفاقی حکومت کی طرف سے ملکی معیشت کو درست سمت میں ڈالنے کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پنجاب حکومت نے بھی آئندہ دو سال میں پورے طمطراق اور کرو فر کے ساتھ پنجاب اور اس کے عوام کے لئے ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کو حتمی شکل دیدی ہے۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے انکی آئندہ پلاننگ کے بارے پوچھا گیا تو وہ اس حوالے سے بڑے پر عزم لگتے ہیں۔ انہوں نے پہلے تین سال اپنی حکومت کو استحکام دینے اورمنزل کیساتھ راستوں کا تعین کرنے میں صرف کئے، صوبہ اور عوام کی ترقی کامرانی اور خوشحالی کیلئے ان کے منصوبوں کو دیکھتے ہوئے تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ عثمان بزدار نے بہت عرق ریزی اور تدبر سے مستقبل کی راہوں کا سراغ لگا کر منزل تک رسائی کا عزم کیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی طرف سے عوام سے انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے انہوں نے آئندہ دو سالوں کو مخصوص کرتے ہوئے ترقی و خوشحالی کے حصول کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا: اکانومی کی بڑھوتری اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ، ثانیاً:سوشل سروسز اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبے، ثالثاً:اچھی حکومت کے قیام اور قوانین کی بہتری کیلئے اصلاحات و اقدامات، ان کے اس دو سالہ منصوبہ کا طائرانہ نگاہ سے جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوتا ہے گزشتہ تین سال عثمان بزدار نے مرض کی تشخیص میں گزارے، اور صرف تشخیص نہیں کی بلکہ اب علاج بھی تجویز کر دیا ہے، ان کے منصوبوں اور انکی کامیابی کیلئے مرتب کردہ پلان کو دیکھ کر ہی اندازہ ہوتا ہے کہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے مسائل ان کی وجہ اور حل تلاش کیا گیا ہے، جس کی کامیابی کے بارے میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش دکھائی نہیں دیتی۔
وزیر اعلیٰ کی طرف سے اکانومی کی بڑھوتری اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے پلان میں زرعی پیداوار کو اہم ترین قرار دیا گیا ہے، ایک زرعی ملک میں زراعت پر توجہ نہ دیکر ماضی میں جو غلطیاں کی گئیں یہ ان کے تدارک کا بہترین وقت ہے، جبکہ مرکزی حکومت سستی بجلی کی فراہمی کیلئے دس ڈیم بنا رہی ہے جبکہ پانی کی قلت بھی ان ڈیموں کی وجہ سے دور ہو جائے گی اور زرعی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہو گا، اس ضمن میں کسانوں کو بیج، کھاد، زرعی آلات اور ادویہ کی خریداری کیلئے کسان کارڈ بھی فراہم کئے جا رہے ہیں، کسانوں کو نہایت آسان شرائط پر کم سے کم شرح سود پر قرض لینے میں کوئی مشکل نہ ہو گی اور وہ مڈل مین اورآڑھتیوں کے چنگل سے نکل آئیں گے اور اپنی مرضی سے فصل کاشت کر کے مرضی سے فروخت کر سکیں گے۔ صوبہ بھر میں صنعتی کالونیز قائم کی جائیں گی، جس سے بیروزگاری میں کمی آئے گی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی آئے گی، اسی پلان کے تحت میگا پراجیکٹ آریوڈی اے، سی بی ڈی والٹن، نالج پارک، رنگ روڈز کا جال، اور جلال پور سمیت نہروں کی تعمیر کی جائیگی، ان منصوبوں سے صنعتی، تجارتی، زرعی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، ڈیجیٹل اکانومی کو بھی فروغ ملے گا، کاروبار کے آغاز میں بھی آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں اور قواعد و ضوابط کو تاجر دوست بنایا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ صوبہ بھر میں تعمیراتی شعبہ کی تاریخی ترقی کو رواج دینا چاہ رہے ہیں، اس سلسلے میں تمام اتھارٹیز کوایک پیج پر لایا جا رہا ہے، پنجاب روزگار سکیم کے تحت نوجوانوں، ہنر مندوں کو سمال میڈیم انٹرپرائززکو قرضے دینے کیلئے 30ارب روپے مختص کر دئیے گئے ہیں، ان منصوبوں کے علاوہ پاک چائنا کوریڈور کے صنعتی، زرعی منصوبے اور بجلی کی پیداوار اور پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں پر بھی تیزی سے عمل درآمد جاری ہے، ایس ایم ایز کو ترقی دینے سے گھریلو صنعت کو بھی ترقی ملے گی، بیروزگاری میں کمی آئیگی، صنعتی پیداوار بڑھے گی، اور چھوٹی صنعت کو بھی فروغ ملے گا جس سے عوامی خوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔
سوشل سروسز اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ دنیا بھر میں ترقی و خوشحالی کا آزمودہ طریق کار ہے، سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ کوئی حکومت کاروبار کر سکتی ہے نہ تن تنہا کوئی مقصد حاصل کر سکتی ہے، عوام کی شراکت داری بہت ضروری ہوتی ہے، صحت اور تعلیم کے شعبوں نے دنیا بھر میں اس طریق کار سے ترقی کی، اس پروگرام کے تحت صحت کی سہولیات کو عالمی سطح پر لایا جائیگا، میڈیکل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کے علاوہ ہسپتالوں کی تعمیر کی جائیگی، اچھی صحت خدمات کی فراہمی کیساتھ عوام کی ان سہولیات تک آسان رسائی کو بھی یقینی بنایا جائیگا، اسی پروگرام کے تحت بیروزگار، مفلس، مفلوک الحال افراد کو اشیاءخورونوش امدادی قیمت پر فراہم کی جائیں گی، ووکیشنل اور ٹیکنیکل تربیتی پروگرام کے تحت ہنر مندوں کی مہارت میں اضافہ کیا جائیگا، غریب آبادیوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے منصوبے بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں، ضلعی ترقیاتی پروگرام کے تحت ہر ضلع میں وسائل، مسائل، حقائق کی روشنی میں منصوبے تشکیل دیکر پبلک شراکت سے مکمل کئے جائیں گے جس سے منصوبوں کے ثمرات عام شہری تک فوری پہنچ پائیں گے۔ وزیر اعلیٰ بزدار، اچھی حکومت کیلئے اصلاحات اور اقدامات کو بڑا اہم گردانتے ہیں، اس پروگرام کے تحت پولیس، عدالتی، لینڈ اینڈ ریونیو، نئی مقامی حکومتوں اور سرکاری اراضی کے منافع بخش استعمال کیلئے اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے ان منصوبوں پر عملدرآمد سے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے، غربت میں کمی آئیگی، صنعت، زراعت، تجارت، برآمدات میں یقینی اضافہ ہو گا، ملک زرعی اجناس میں خود کفیل اور کسان خوشحال ہو گا، صنعتی ترقی سے مزدور کے مسائل حل ہونگے، پیداوار میں اضافہ سے محصولات میں اضافہ سے حکومت بھی قرضوں سے بے نیاز ہو جائے گی اور پرانے قرضے آسانی سے اتار سکے گی۔ تاہم اہم ترین یہ کہ، اچھی حکومت کے قیام کیلئے اصلاحات نافذ کرنا ہوں گی، پولیس اصلاحات سے اس محکمہ کا قبلہ درست ہو گا، عوام کو تحفظ ملے گا اور فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، تھانہ کلچر کے خاتمہ میں مدد ملے گی، عدالتی اصلاحات سے ماتحت عدلیہ میں رشوت خوری اور مقدمات کے التواءتاخیر سے فیصلوں کے رحجان میں کمی آئے گی، زمین اور محصولات کی اصلاحات سے پٹوار خانوں میں ہونے والی بے قاعدگی اور بے ضابطگی سے نجات ملے گی، اراضی کے انتقال میں آسانی ہو گی، جس سے ناجائز قبضوں میں بھی کمی آئیگی، سرکار کی فضول اور فالتو پڑی اراضی کو استعمال میں لا کر بے زمین کاشتکاروں کو اراضی کا مالک بنایا جا سکے گا، زرعی پیداورار میں اضافہ ہوگا، دیہی علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھل جائیں گے۔
یہ دراصل ترقی، کامرانی، خوشحالی کا وہ راستہ ہے جو آزادی کے فوری بعد اپنایا گیا تھا تو مختصر عرصہ میں ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو گیا تھا مگر بعد میں آنے والے عاقبت نا اندیش حکمرانوں نے حقیقی ترقی کے راستے کو خیر باد کہہ کر مصنوعی اور نمائشی طریقے آزمائے نتیجے میں ہم رو بہ زوال ہو کر ترقی معکوس کا شکار ہو گئے، عثمان بزدار نے انہی اصولوں کو مشعل راہ بنا کر راستوں اور منزل کا تعین کیا ہے تاکہ باقی ماندہ دوسالوں میں پنجاب ترقی، کامرانی، خوشحالی اور معاشی استحکام میں عروج حاصل کر سکے۔