Sunday, 24 November 2024
    1.  Home/
    2. Guest/
    3. Barish Ke Chand Qatre

    Barish Ke Chand Qatre

    آج بڑے مزے کی بات ہوئی۔ آج میرے دو پیارے دوست جو بیوروکریٹ ہیں ان سے ملاقات ہوئی۔ ایک دوست کچھ ماہ پہلے ریٹائرڈ ہوئے ہیں اور دوسرے ریٹائرڈ ہونے والے ہیں۔ دونوں دوست ڈپٹی کمشنرز بھی رہے ہیں۔

    ملاقات کا پلان میرے شو کے ختم ہونے کے بعد گیارہ بجے کا بنا۔ طے ہوا کہ کافی بینز کیفے پر ملتے ہیں۔ وہ پہلے پہنچ گئے میں کچھ لیٹ پہنچا۔

    وہ دونوں دوست کیفے کے اندر بیٹھے تھے۔ دونوں سموکرز ہیں اس لیے حیران ہوا کہ کیفے کے اندر کیوں بیٹھے ہیں۔ پتہ چلا باہر تھوڑی دیر پہلے بارش ہورہی تھی لہذا وہ اندر آگئے تھے۔ میں نے کہا اب بارش رک گئی تھی باہر چل کر بیٹھتے ہیں۔

    ہم تینوں کافی کا آڈر دے کر ہم باہر کرسیوں کی طرف بڑھے تو ان دونوں کی آنکھیں کرسیوں پر پڑی تو وہ رک گئے۔ ان کرسیوں پر بارش کے پانی کے قطرے موجود تھے۔ وہ دونوں جھجک گئے کہ اب کیا کریں۔ میں نے کہا بھائی جان تھوڑی سی ہی گیلی ہے آپ بیٹھیں گے تو پانی جذب ہو جائے گا۔ ایک قہقہ لگا۔

    لیکن وہ دونوں بیوروکریٹس دوست کھڑے رہے کہ شاید کیفے کا ویٹر آئے گا اور کرسیاں صاف کرے گا۔ میں بلاجھجک آگے بڑھ کر کرسی پر بیٹھ گیا اور سکون محسوس کیا۔

    ان دونوں دوستوں نے کرسی صاف ہونے کا انتظار کیا بلکہ ادھر ادھر سے دو نسبتا صاف کرسیاں ڈھونڈیں۔

    میں نے دونوں دوستوں کو کہا ہم تینوں دیہات سے آئے ہیں۔ ایک ہی بیک گراونڈ ہے۔ ساری عمر ہماری انہی بارشوں میں گزری ہے۔ دیہات میں بارش میں تو ہم سارا دن نہاتے تھے۔ دیہات کی گلیاں پھرتے اور ٹھوبے میں جانوروں ساتھ نہاتے۔ لیکن بیوروکریسی میں طویل سروس نے آپ دونوں کو کتنا بدل دیا ہے۔ میں نے مذاقا کہا یہ ہے افسر شاہی اور عوام کا فرق کہ میں بیٹھ گیا لیکن آپ افسر لوگ اب کافی دیر سے اس کرسی سے خوفزدہ کھڑے ہیں جس پر کچھ بارش کے قطرے پڑے ہیں۔

    About Rauf Klasra

    Rauf Klasra

    Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.