Sunday, 24 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Abhi Aur Khatarnak Honge?

Abhi Aur Khatarnak Honge?

پاکستان کے لئے اس سے برا وقت اور کیا ہو گا کہ عمران خان کو آخری امید کہا جائے اور یہ کہا جائے کہ عمران خان کے علاوہ کوئی بندہ نظر نہیں آتا جسے حکومت سونپ دی جائے وغیرہ۔ کیا پاکستان نے آج یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ ایک ناکام حکومت کو ملک کی مجبوری تصور کیاجانے لگے؟ دعوے بڑے تھے پرسب کھوکھلے نکلے۔ نہ ڈھنگ کی ٹیم نہ کوئی تجربہ نہ اہلیت نہ صلاحیت نہ کوئی منصوبہ بندی نہ روڈ میپ نہ سمت، اک نیت کی ڈگڈگی پر چار سال نکال دیے کہ جناب عمران خان کی نیت ٹھیک ہے؟

جبکہ نیت کا دارومدار اعمال پر ہے اور ملک کے حالات دیکھ کر حاکم وقت کی نیت میں اب کوئی شبہ رہ گیا ہے؟ اوپر سے اس قدر تھکا ہوا خطاب کہ موصوف" حکومت سے باہر زیادہ خطرناک ہیں "۔ یہ دھمکی کس کو دے رہے ہیں؟ عمران خان صاحب نہ کنٹینر پر خطرناک تھے نہ کرسی پر۔ اس ملک کی بد نصیبی کہ اسے کوئی بندے کا پتر نصیب نہ ہو سکا۔ جو آیا پہلے سے بڑھ کر آیا۔ خطرناک مہنگائی خطرناک بیروزگاری خطرناک جھوٹ خطرناک دعوے خطرناک سبزباغ خطرناک تبدیلی خطرناک سونامی خطرناک خطابات کے بعد بھی آپ مزید خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں؟ مشیر احتساب شہزاد اکبرکا استعفیٰ عمران خان کے لئے بڑا دھچکا ہے۔

عمران خان کا سب سے بڑا وعدہ کرپشن کا خاتمہ کرپٹ مافیا کو سزائیں لوٹی دولت کی واپسی اپنی موت آپ مر چکا ہے۔ کرپشن میں پاکستان کا نمبر 16 درجے مزید بڑھ گیا۔ 2021 میں 124 سے 140 پر چلا گیا۔ 2016 میں پاکستان 116 نمبر پر تھا۔ ماشااللہ!سونامی کا طوفان تبدیلی کے بخار سے ریاست مدینہ کو پیارا ہو گیا، نیا آنے والا اتنا ذلیل کرتا ہے کہ پہلے والا بہتر لگنے لگتا ہے یہ پاکستان کی تاریخ رہی ہے ورنہ کسر کسی نے نہیں چھوڑی۔ غریب ملک پر جو آیا اس نے اپنا آپ دکھایا۔

عمران خان کا حالیہ خطاب وزیر اعظم کا خطاب تو ہر گز نہ تھا، ایک ہارے ہوئے سیاستدان کا خطاب تھا۔ نواز شریف سے نفرت اور دشمنی سے نکلوا تو کچھ سکے نہیں اور اب کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق لال پیلے ہو رہے ہیں۔ اتنا کمزور حکمران کہ اس کے سامنے کرپشن کا باپ لندن بھا گ جائے۔ کون سی کرپشن؟ پاکستان عمران خان کی حکومت میں کرپشن پر 140 نمبر پر آ چکا ہے۔ لاڈلے مشیرشہزاد اکبر سے استعفی لے لیا۔

تمام حکومت کرپٹ ترین سست ترین بیکار ترین۔ اس قدر خطرناک حاکم وقت کہ اس کی دہشت سے کوئی فائل اپنی جگہ سے ہلانے کو تیار نہیں۔ کوئی نظام نہیں کوئی کام آگے نہیں بڑھ رہا کوئی نیا منصوبہ نہ لگ سکا۔ نظام منجمند ہو کر رہ گیا۔ اس سے زیادہ خطرناک آپ اور کیا ہوں گے جناب؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک چلانا مشکل ترین اور اپوزیشن کرنا آسان ترین جاب ہے۔ آپ کو کنٹینر پر واک کر کر کے خطابات کرنے کا نشہ کرسی پر جم کر بیٹھنے سے زیادہ لذت دیتا ہے۔ پہلوں کے چیتھڑے اڑا نا آسان ترین مشغلہ ہے اور الزامات کو ثابت کرنا مشکل ترین جہاد۔

پاکستانی مہنگائی کے بوجھ تلے کچلے گئے اور وزیراعظم تسلیاں دیتے ہیں کہ پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں کم مہنگائی ہے؟ اور اہل یوتھ مزید فرماتے ہیں پوری دنیا میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ کرپشن کرنی پڑتی ہے گزارا کرنے کے لیے، اس لیے پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے۔ خطے کے تمام ممالک میں پاکستانی روپے کی قدر میں مقابلہ کریں تو پاکستان میں کرپشن ابھی بھی خطے کے ممالک سے کم ہے۔ بندہ جیسا بھی ہو پر جھوٹا نہ ہو۔ ریکارڈ توڑ کارکردگی کا یہ عالم کہ پاکستان کو ایک نمبر پر لاونگا، کرپشن مہنگائی جھوٹ میں نمبر ون جا رہا ہے۔

2018 میں 117 پر تھا جو ایماندار وزیراعظم کے تین سالہ دور میں بڑھ کر 140 پر پہنچ گیا پاکستان واقع ہی کرپشن کی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ کون کہتا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں ملک نے ترقی نہیں کی۔ اب دیکھ لو کرپشن میں ترقی نہیں کی؟ وزیر اعظم جب کرسی سے اتریں گے تو ان کے اندرون خانہ سے پارلیمنٹ تک کے راز بے نقاب ہوں گے۔ پہلے خان صاحب امید تھے مقبول تھے، اب خان صاحب کو موقع مل چکا ہے، تبدیلی کی امید چکنا چور ہو چکی ہے، اب خان صاحب سوچ سمجھ کر " خطرناک " ہوں، عوام منہ توڑ جواب کے لئے کھڑے ہوں گے، ابھی لوگ پاور کے ڈر سے خاموش ہیں، پاور جانے کی دیر ہے پھر لوگ ایسے خطرناک ہو جائیں گے کہ خان صاحب کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔

ہمت ہے تو صاف شفاف الیکشن کرا کے دیکھ لینا، پتہ چل جائے گا خطرناک عوام ہوں گے یا ہارا ہوا دل برداشتہ کنٹینر بوائے؟