Wednesday, 15 January 2025
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Masail Ka Behtar Hal

Masail Ka Behtar Hal

پاک بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کے آتارنمایاں ہیں جس کی بنیاد تو طلبا تحریک کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلی بنی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک میں نچلی سطح سے لیکر حکومتی سطح پر روابط بہترہوئے حالانکہ ماضی میں ایسا بھی ہوتا رہا ہے کہ پاکستان کے سفیر بنگلہ دیش میں وزراء سے ملاقات کی عرضی ڈال دیتے مگر ملاقات کے لیے وقت دینے میں بھی شیخ حسینہ واجدحکومت حیل و حجت سے کام لیتی لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے ڈھاکہ میں پاکستانی سفیر جب چاہتے ہیں حکومت کی اہم ترین شخصیات سے مل سکتے ہیں عوامی روابط میں بہتری آنے کے ساتھ بحری تجارت کابھی ازسر نوآغاز ہو چکا ہے بنگلہ دیش نے پاکستانیوں سے نہ صرف خصوصی تضحیک آمیز سلوک کا سلسلہ ترک کر دیا ہے بلکہ پاکستان کے تجارتی وفد کابنگلہ دیش میں پُرتپاک استقبال کیا گیادورے پر آئے وفد سے گفتگو کے دوران بنگلہ دیش کے وزیرِ تجارت شیخ بشیر الدین نے پاکستان کے ساتھ ملکر تجارتی مواقع تلاش کرنے کی خواہش کااظہارکرتے ہوئے باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق کیا اور پاکستان کی تجارتی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ مراعات دینے کا وعدہ بھی کیا جو خوش آئندہے بنگلہ دیش خطے کا اہم ملک ہے جس کی آبادی اٹھارہ کروڑ ہے یہاں فی کس آمدن پاکستان سے زیادہ ہے مردوزن میں خواندگی کی شرح بھی پاکستان سے بلندہے ایسے حالات میں جب یورپی یونین اور امریکہ سے مستقبل میں تجارتی مواقع محدودہونے کا مکان ہے اور افغانستان سے سرحدی مسائل بڑھنے کی وجہ سے آئے تجارت متاثر ہونے لگی ہے بنگلہ دیش کی ایک وسیع اور متبادل منڈی ملنا ایک نعمت ہے۔

بنگلہ دیش میں آنے والی تبدیلی سے بھارتی مفاد کو دھچکا لگا ہے جس کابد لہ وہ اب افغانستان کے ذریعے لینے کی کوشش میں ہے شیخ حسینہ کا اقتدار ختم ہونا اورعبوری حکومت کی تشکیل پاک بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا موجب بنا ہے مگر بہترتعلقات بنانے میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کاکردارنظرانداز نہیں کیا جاسکتا اُن کی کوششوں سے مہینوں کا کام دنوں میں ممکن ہوابلاشبہ اُن کا کردارکلیدی کردار ہے جنھوں نے حالات کا ادراک کرتے ہوئے نہ صرف سفارتی ذرائع کو متحرک کیا بلکہ خود بھی تعلقات بہتر بنانے کے لیے قابلِ قدراور قابلِ تحسین کوششیں کیں اسی بناپر بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزرڈاکٹر محمد یونس سے مختصر وقفے کے دوران دو ملاقاتیں ممکن ہوئیں قاہرہ میں ہونے والی ملاقات سے ایک ایسا روڈمیپ بنانے میں کامیابی ہوئی جس سے دونوں برادر ممالک میں تیزی سے دوریاں ختم ہوئیں اور باہمی تعاون کا طریقہ کار بنا کر عملدرآمد ممکن ہواشہباز شریف چاہے ملک کے مقبول رہنما نہیں لیکن اِس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ وہ نہ صرف ایک اچھے منتظم ہیں بلکہ معاملہ فہم بھی ہیں اگر شہبازشریف کے پاس وزارتِ عظمٰی کا منصب نہ ہوتا اورسب کچھ روایتی بابوئوں پر چھوڑا گیا ہوتا تو شاید ابھی تک صرف باتیں ہی ہو رہی ہوتیں لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہورہا ہوتا امیدِ واثق ہے کہ وزیرِ اعظم نے تعلقات کی بنیادتو رکھ دی ہے رواں ماہ اسحاق ڈارکے دورے سے دونوں ممالک مزید قریب آئیں گے۔

پاکستان رقبے اور آبادی کے حوالے سے بنگلہ دیش سے بڑاملک ہے مگر بنگلہ دیش تعلیم، تجارت، صحت اور فی کس آمدن جیسے ہر میدان میں پاکستان سے آگے ہے جس کی وجہ ٹھوس اور نتیجہ خیز حکمتِ عملی ہے حالانکہ اِس حقیقت کوبھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ 1980تک پاکستان کی معاشی حالت نہ صرف بنگلہ دیش بہتر تھی بلکہ بھارت سے بھی معاشی نمو میں آگے تھا پھر نااہل، اقرباپروراور بدعنوان قیادت کی وجہ سے ملک معاشی تباہی کی دلدل میں دھنستاگیاآج صورتحال یہ ہے کہ قرضوں کی اقساط دینے کے لیے مزیدقرض لینامجبوری ہے مگر جس طرح بنگلہ دیش سے تعلقات میں بہتری لانے کا کریڈٹ شہباز شریف کو جاتا ہے پی آئی اے کی بحالی اورمعاشی اشاریے بہتربنانا بھی اُنھی کاکارنامہ ہے دراصل شہبازشریف ملک کی دیگر سیاسی قیادت کی طرح اڑیل نہیں وہ نہ صرف اپنی غلطی تسلیم کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں بلکہ کسی میں کوئی خوبی ہو تونہ صرف سراہتے ہیں بلکہ تقلید کی بھی کوشش کرتے ہیں لیکن بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش سے بلاشبہ پاکستان کے اچھے تعلقات میں کوئی ابہام نہیں رہا مگر ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِنھیں دوبارہ خراب نہ ہونے دیا جائے نیز بنگلہ دیش کی ترقی و خوشحالی سے نہ صرف سبق لے کر ایساطریقہ کار بنایا جائے جس سے ملک معاشی دلدل سے نکل سکے۔

بنگلہ دیش کی موجودہ ترقی میں موجودہ چیف ایڈوائزرڈاکٹر محمد یونس کاکردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا انھوں نے محدود سرمائے سے نہ صرف انھوں نے ایک بڑے بینک کے خواب کو تعبیر دی بلکہ فرادی قوت کوہُنر مندبنانا بھی اُن کا ناقابلِ فراموش کارنامہ ہے بنگلہ دیش کی خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہی ہیں بالخصوص ریڈی میڈ گارمنٹس کی تجارت میں ہُنر مند خواتین کابڑاہاتھ ہے اگر پاکستان کے حالات کا بنگلہ دیش سے موازنہ کیا جائے تو صورتحال مایوس کُن نظر آتی ہے ہماراملک تعلیم اور فنی تربیت میں پس ماندہ ہے اِس لیے اکثریت کا معیشت میں کردار نہ ہونے کے برابر ہیں پاکستان کے لیے بنگلہ دیش کی ترقی میں سبق یہ ہے کہ تعلیمی نظام میں اصلاحات کی جائے حقوقِ نسواں کی باتیں کرنے والے خواتین کو بھی معیشت کی ترقی میں مواقع بڑھائیں پاکستانیوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں صرف کام لینے اور مواقع دینے کا طریقہ کاربنانے کی ضرورت ہے اِس میں کوئی شائبہ نہیں کہ پاک بنگلہ دیش تعلقات ہماری ضرورت ہیں مگر معاشی بحالی کے بغیر آزادی، خودمختاری اور عزت واہمیت کادفاع ممکن نہیں اِس حوالے سے اگر ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اُٹھایا جائے تو بہتر ہے علاوہ ازیں مزید قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کی بیورو کریسی کا مزاج دوستانہ نہیں غلامانہ اور حاکمانہ ہے یہ طاقتور کے آگے جھکنے اور دیگر کو دباکر رکھنے کی کوشش تو کرتی ہے البتہ برابری کی بنیاد پر یقین نہیں رکھتی طالبان کے آنے پر کابل میں چائے پینے کی تصویر پاکستان کا جلدبازی میں اُٹھایاگیاایسا جذباتی قدم تھا جس کا خمیازہ آج پاکستان بُھگت رہاہے خدارا بنگلہ دیش سے بہتر ہوتے تعلقات میں احتیاط کی جائے تاکہ دوستوں میں اضافہ اور دشمنوں میں کمی ہوپاکستان میں سی ایس ایس آفیسران پر بہت انحصار کیا جاتا ہے مگر سچ یہ ہے کہ یہی سی ایس ایس آفیسرز جن شعبوں کے سربراہ ہیں وہ سب زبوں حالی کا شکار ہیں لیکن جن اِداروں یا کمپنیوں کے سربراہ سویلین ہیں وہ ترقی کی منازل طے کررہے ہیں پس ثابت ہواکہ ذہانت، وصلاحیت و اہلیت سی ایس ایس میں پوشیدہ نہیں یہ صرف یادداشت اور انگلش جاننے کا پیمانہ ہے اگر شہبازشریف بھی سی ایس ایس کو قابلیت کا پیمانہ سمجھنے کی بجائے اہلیت وصلاحیت کو ترجیح دیں تو مسائل کا بہتر حل ممکن ہے۔