اس ملک خدا داد میں کئی کلٹ آئے کئی گئے۔ نہ ملک کوفرق پڑا نہ فوج کی رٹ کوکوئی چیلنج کر سکا۔ فوج کی سیاست میں بے جا مداخلت نے ادارے کی ساکھ کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے مگر فوج کی بیساکھیوں کے سہارے اقتدار میں آنے والے بھی رج کے ذلیل ہوتے ہیں۔ کچھ بیوقوف سیاست کی آڑ میں مرشد بن جاتے ہیں۔ کلٹ شخصیت پرست ہوتا ہے۔ الطاف حسین بھی ایک کلٹ ہوا کرتا تھا۔
کلٹ بنتے ٹوٹتے بکھرتے رہتے ہیں۔ وقت کا فرعون غرق ہوگیا تو یہ چھوٹے موٹے فرعون کیا حیثیت رکھتے ہیں؟ جس دور میں الطاف حسین پر تنقید گناہ کبیرہ تصور کیا جاتا تھا اس دور میں بھی ہم الطاف مخالف کالم لکھا کرتے تھے اور محترم مجید نظامی شائع کئے کرتے تھے۔ نظامی صاحب جی دار شخصیت تھے۔ قائد اعظم کی مسلم لیگ کے بعد دو قومی نظریہ کو محترم مجید نظامی نے زندہ رکھا ہوا تھا۔ الطاف حسین ڈھکے چھپے الفاظ میں اکثر نظریہ پاکستان کے خلاف بولتا تھا۔ فوج کی بیساکھیوں سے بنا اور پھر غدار بن گیا۔ پھر اس نے بھی فوج میں بغاوت کی بہت کوشش کی۔ میڈیا میں بھی جرأت نہ تھی کہ الطاف حسین کے خلاف ایک لفظ بول یا لکھ سکتا۔
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار یقین دلاتے رہے کہ ایم کیو ایم میں مائنس ون فارمولہ پر عمل درآمد ہونے جا رہاہے اور اس کی مخالفت میں لندن سے کوئی بیان جاری نہیں ہوگا لیکن لندن سے بیان جاری ہوگیا کہ الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کا تصور نہیں۔ فیصلے لندن سے ہی ہوا کریں گے۔ یاد رہے کہ مائنس ون فارمولہ الطاف حسین نے عرصہ پہلے مسترد کر دیا تھا۔ الطاف حسین نے ریاستی اداروں کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ جو کوئی ایم کیو ایم میں مائنس ون فارمولہ کا سوچے بھی تو سن لے، پاکستان کے گلی کوچوں میں جنگ ہوگی"۔ اور ہم نے اپنے کالم میں لکھا تھا " الطاف حسین تم اپنا شوق پورا کرکے دیکھ لو، مائنس الطاف حسین تو کیا ایم کیو ایم ساری کی ساری مائنس کر دی جائے تب بھی پاکستان کے گلی کوچوں میں خاموشی پائی جائے گی۔ جنگ تو درکنارایم کیو ایم کا کوئی کارکن پر مارنے کی جراّت نہیں کر سکے گا۔
وقت بدل چکا ہے، بیان بھی بدل لو۔ پاکستان کے گلی کوچوں کو میدان جنگ بنانے والے خود عبرت کا نشانہ بن جائیں گی۔ اس ملک میں بڑے آئے اور اپنے انجام کو پہنچ گئے مگر اس ملک کی گلیاں اور کوچے آباد ہیں اور اللہ کے فضل سے آباد رہیں گے۔ بھٹو کو پھانسی دے دی گئی مگر ملک کے گلی کوچے میدان جنگ نہ بن سکے، بھٹو کا خاندان مار دیا گیا مگر گلی کوچے خاموش رہے۔ اور آج وہ سب ہو رہا ہے جس کی نشاندہی ہم نے عرصہ پہلے اپنے کالموں میں کر دی تھی۔
ہم نے واضح الفاظ میں لکھا تھا کہ "ایم کیو ایم کو بنانے والے اب اسے "مکانا" چاہتے ہیں اور اس کی جگہ دوسری جماعت لانا چاہتے ہیں" اور پھر پاک سر زمین جماعت معرض وجود میں آ گئی۔ ایم کیو ایم کی دْم پر یکے بعد دیگرے پیر رکھے گئے، ردعمل میں خاکی وردی کی توہین کی جا نے لگی۔ الطاف حسین کو بے نقاب کرنے کی مہم شروع کر دی گئی۔ ایس ایس پی رائوانوار کے انکشافات سے پہلے ہی الطاف حسین کو غدار اور دہشت گرد ثابت کرنے کا عمل شروع ہوگیا تھا۔
اس سے پہلے پنجاب حکومت کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ اور وفاق کے وزیر دفاع خواجہ آصف بھی ایم کیو ایم کے را سے روابط کے ثبوت پیش کر چکے تھے۔ گو کہ الطاف حسین کے گرد دائرہ تنگ ہو رہا تھا لیکن الطاف حسین کو را پر اعتماد تھا کہ وہ اس کے ایک اشارے پر خاکم بدہم پاکستان کو تباہ کر سکتی ہے۔ بھارتی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ چین اور پاکستان نے مل کر بھارت پر دھاوا بول دیا تو بھارت خود تباہ ہو جائے گا۔ بھارت کے اندر سکھ برادری نے خالصتان بنانے کا جو محاذ کھول رکھا ہے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے ساتھ خالصتان کی علیحدگی کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔
بھارت کے داخلی و خارجی مسائل بھی کم نہیں جو اپنے ایک ایجنٹ کو بچانے کے لییملکی سالمیت کو دائوپر لگانے کا خطرہ مول لیں۔ غداروں کا انجام موت ہوتا ہے۔ ایجنٹ جب بے نقاب اور بیکار ہو جائیں تو انہیں موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے۔ بھٹو کی پارٹی کے لئے بھٹو زندہ ہے۔ الطاف حسین اپنے لوگوں کے لئے زندہ رہے گا۔ پاکستان کو کسی کے آنے جانے سے فرق پڑا اور نہ پڑے گا۔ پاکستان کی تباہی کے خواب دیکھنے والے خود تباہ ہو گئے۔ ماضی ہو گئے۔ یہ ملک قائم رہنے کے لئے بنا تھا، قائم ہے اور قائم رہے گا۔ کئی کلٹ آئے اور اپنی موت سو گئے، ملک اور فوج سلامت ہیں اور سلامت رہیں گے۔