Wednesday, 06 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Pakistan Ko Sattay Khairan

Pakistan Ko Sattay Khairan

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان 50 ماہ تک اس عہدے پر موجود رہے۔ دوسرے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین 18 ماہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر رہے۔ محمد علی بوگرا کو وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ دو سال 4 ماہ تک اس عہدے پرفائز رہے۔ چوہدری محمد علی پاکستان کے چوتھے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ وہ بھی اپنے عہدے کی مدت پوری نہ کر سکے اور 13 ماہ بعد مستعفی ہو گئے۔

حسین شہید سہروردی نے صرف 13 ماہ وزیر اعظم کے عہدے پر رہے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کے بعد آئی آئی چند ریگر پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے جو صرف دو ماہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پرفائز رہے جس کے بعد وہ بھی مستعفی ہو گئے تھے۔ ملک فیروز خان نون بھی زیادہ عرصے تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر نہ رہ سکے۔ 10 ماہ بعد معزول ہو گئے۔

ذوالفقار علی خاں بھٹو اپنی دوسری ٹرم کے آغاز ہی میں معزول کر دئے گئے۔ محمد خاں جونیجو پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے اور 3 سال 2 ماہ بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیئے گئے۔ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بھی اپنے عہدے کی مدت پوری نہ کر سکیں اور 20 ماہ بعد ہی معزول کر دی گئیں۔ میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم منتخب ہوئے، انہیں بھی 29 ماہ بعد معزول کر دیا گیا۔

نواز شریف ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے اور ڈیڑھ ماہ بعد ہی مستعفیٰ ہو گئے۔ بے نظیر بھٹو وزیر اعظم منتخب ہو کر آئیں اور اس بار 3 سال بعد معزول کر دی گئیں۔ نواز شریف دوسری بار عوامی ووٹوں سے وزیر اعظم منتخب ہو کر آئے لیکن انہیں 2 سال 8 ماہ بعد ہی معزول کر دیا گیا۔

ظفر اللہ خان جمالی کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا 19 ماہ وزیر اعظم رہے اور بالآخر وہ بھی وزارت اعظمیٰ کی مدت پوری کیے بغیر مستعفیٰ ہو گئے۔ شوکت عزیز کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیا گیا وہ 39 ماہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پرفائز رہے۔ یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ جو 4 سال بعد نااہل قرار پاکر وزارت عظمیٰ کی کرسی سے ہٹا دئیے گئے۔

راجہ پرویز اشرف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ 9 ماہ تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے۔ محمد نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ اور وہ بھی 4 سال بعد نااہل قرار دے دئیے گئے۔ شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم منتخب کیا گیا 10 ماہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے۔

18 اگست 2018ء کو عمران خان وزیر اعظم منتخب ہوئے3 سال اور 8 ماہ تک وزارت اعظمی کے منصب پر فائز رہے۔ اور اب الیکشن تک میاں شہباز شریف وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہیں۔ پاکستان میں کوئی وزیر اعظم پانچ سال مدت پوری نہ کر سکا۔ عمران خان پہلے وزیر اعظم ہیں جنہیں اسٹیبلشمنٹ کا مکمل تعاون حاصل تھا۔ تمام اداروں کے لاڈلے تھے مگر تمام تر تعاون کے باوجود چار برس میں نظام کو تبدیل نہ کر سکے۔ اور اب دوبارہ وزارت اعظمی کے آرزومند ہیں۔ سراج الدولہ اور میر جعفر کی مثالیں دیتے ہیں۔

نواب سراج الدولہ کے مخالفین سے انگریزوں نے رابطہ کیا۔ ان مخالفین میں گھسیٹی بیگم (سراج الدولہ کی خالہ) اور میر جعفر المشہور غدارِ بنگال اور شوکت جنگ (سراج الدولہ کا رشتہ دار) شامل تھے۔ میر جعفر نواب سراج الدولہ کی فوج میں ایک سردار تھا۔ نہایت بد فطرت آدمی تھا۔ نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ان کی شکست اور انگریزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا جس کے بعد بنگال پر انگریزوں کا عملاً قبضہ ہو گیا۔

پاکستان کے پہلے صدر سکندر مرزا اس کی نسل سے تھے۔ سازش سے واقف ہونے کے بعد نواب سراج الدولہ نے گھسیٹی بیگم کی جائداد ضبط کی اور میر جعفر کو اس کے حکومتی عہدہ سے تبدیل کر دیا۔ میر جعفر نے انگریزوں سے ساز باز کر لی اور جنگ پلاسی میں نواب سے غداری کرتے ہوئے نواب کی شکست کا باعث بنے۔ انگریزوں نے میر جعفر کو اقتدار کا لالچ دیا تھا۔

نواب کی شکست میں سب سے بڑا رول اس کی خالہ گھسیٹی بیگم نے ادا کیا تھا۔ یہ گھسیٹی بیگم اندرون خانہ میں سے ہی ہوتی ہیں کبھی جادوگر بیوی کی صورت میں کبھی خالہ کی شکل میں اور کبھی میر جعفر۔ پارٹی پر قابض ہونے کے لئے شاہ محمود قریشی کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔