اللہ سبحان تعالیٰ فرماتے ہیں کہ شہید کو مردہ مت کہو، شہید زندہ ہوتا ہے۔ اور انبیاء کا مقام شہداء سے افضل ہے اور محمد رسول اللہؐ انبیاء کے سردار ہیں۔ " جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ا ن لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے۔ یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین۔ کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جوکسی کو میسر آئیں۔ یہ حقیقی فضل ہے جو اللہ کی طرف سے ملتا ہے اور حقیقت جاننے کے لئے بس اللہ ہی کا علم کافی ہے"۔ (النساء 70)۔
اس آیت مبارکہ کی شان نزول یہ ہے کہ ایک شخص رسول اللہؐ کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ! آپ مجھے میری ذات، میرے خاندان اور میری اولاد سے زیادہ عزیز ہیں۔ جس وقت میں گھر ہوتا ہوں تو آپ کویاد کرتا ہوں، میں انتظار میں رہتا ہوں کہ کب آپ کو دیکھوں۔ جب میں اپنی موت کے بارے میں سوچتا ہوں، مجھے علم ہے کہ جب آپ جنت میں داخل ہوں گے تو آپ انبیاء کے ساتھ ہوں گے، مجھے ڈر ہے جب میں جنت میں داخل ہوں گا تو شاید آپ کو نہ دیکھ پاؤں "۔
رسول اللہ نے اس شخص کو کوئی جواب نہ دیا حتی ٰ کہ مذکورہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا " تم میں سے کسی کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک مجھ سے اپنے ماں باپ، اپنی اولاد اور مال سے زیادہ محبت نہ کرے "۔ (بخاری شریف) حضرت صفوان ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا "انسان اسی کے ساتھ رکھا جائے گا جس سے وہ محبت کرتا ہے "۔
حضور نے حضرت حسن و حسین ؓکو گود میں اٹھا رکھا تھا اور فرمایا " جو مجھ سے، ان دونوں سے (نواسوں) اور ان کے ماں باپ سے محبت کرے گا، وہ روز قیامت میرے ساتھ ہو گا "۔ (سنن ترمذی)اللہ کے حبیب نبی پاک ﷺ سے محبت کے علاوہ کسی شخص سے محبت امتحان میں ڈال دیتی ہے۔ نبی سے محبت اللہ سے محبت ہے۔ دین اسلام میں شخصیت پرستی حرام ہے۔ پاکستان میں سیاسی و مذہبی شخصیت پرستی شرک کی حد کو چھو جاتی ہے۔ وطن عزیز میں سیاسی دنگل بھی شخصیت پرستی کا نتیجہ ہوتا ہے۔
پاکستان سے محبت کسی ایک کی ذہنی غلامی سے نجات دلاتی ہے۔ پاور کی حرص انسان کو خطرناک بنا دیتی ہے۔ شرک صرف خداکے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے کا نام ہی نہیں اسکے علاوہ بھی کچھ چیزیں شرک کے زمرے میں شمار ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "کبھی تم نے اس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ کیا تم ایسے شخص کو راہ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے اور سمجھتے ہیں ؟ یہ تو جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے "(الفرقان44)۔
توجہ فرمائیں کوئی اس زمانے میں جو یہ دعویٰ کر سکے کہ وہ خواہش نفس کا غلام نہیں ؟ حکمران علمائ، مشائخ، زہدو تقویٰ کے دعویدار ا، مفتی، مبلغین الغرض عوام الناس سے خواص تک ہر شخص نے کسی نہ کسی درجے پر خواہش نفس کو اپنا خدا بنا رکھاہے۔
"شرک " کی اس قسم میں ہر شخص مبتلا ہے۔ نجات کا دارومدار عقیدے پر ہے۔ جھوٹی نبوت کے دعویدار سب سے بڑے مشرک اور خواہش نفس کے غلام ہیں۔