سوشل میڈیا کی افواہوں کے مطابق افغانستان پاکستان سے زیادہ مستحکم اور خوشحال ہوگیا ہے؟ پھر تاخیر کیسی؟ اسلحہ منشیات ڈالرز چینی کے سمگلروں اور کرائےکے دہشت گردوں کو فوری طور پر ان کے ملک واپس بھیجا جائے۔ حوالہ ہنڈی اور دیگر سمگلنگ کے کاروبار میں الا ما شا اللہ غیر ملکی پٹھان بھائی سر فہرست ملوث پائے جاتے ہیں۔ منشیات سمگلر ایک پٹھان بھائی سے ہم نے پوچھا آپ شراب کو ہاتھ نہیں لگاتے، نماز روزہ کے بھی پابند ہیں پھر یہ ہنڈی اور منشیات سمگلنگ کا بین الاقوامی سطح پر کاروبار کس مذہب کے تحت کرتے ہیں؟ خان بھائی بولے " وہ ھمارا مذہب ہے یہ ہمارا کاروبار ہے "۔
ڈالر کی بڑھتی قیمت و پاکستانی روپے کی بے قدری پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت کی ہدایات پر ایف آئی اے نے کرنسی ایکسچینج کا غیرقانونی کاروبار کرنے والوں سمیت ہنڈی حوالہ اور ڈالر ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف گھیرا مزید تنگ کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق رواں سال جنوری سے لے کر ابتک ایف آئی اے نے کرنسی کے غیرقانونی کاروبار و ہنڈی حوالہ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں مجموعی طور پر257 چھاپے مارکر 361 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ ہنڈی حوالہ و کرنسی ایکسچینج کا غیر قانونی کاروبار کرنے والے ملزمان کے خلاف 250 مقدمات درج کیے گئے۔ سپہ سالار پاکستان اپ کی جرات اور محب وطنی کو سیلوٹ، پہلا آرمی چیف جنہوں نے ابھی تک وائٹ ہاؤس کو شرف مہمان نوازی نہیں بخشا۔
وطنِ عزیز میں لٹیروں غداروں شر پسندوں آستین کے سانپوں کی صفائی کا آپریشن شروع کر رکھا ہے، ہنودو یہودو نصاری بھی پریشان ہیں کہ نہ جھکتا ہے نہ بکتا ہے۔ بے بس حاسدین بھی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ سڑنا جلنا تیرے دشمن کا مقدر ہے۔ اللہ آپ کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔ ملک بھر میں 995 پٹرول پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں، ایرانی تیل کی سمگلنگ میں 90 فیصد سرکاری حکام ملوث جبکہ 29 سیاستدان بھی ملوث ہیں۔۔
پاکستان میں ملا عمر کے طالبان نہیں بلکہ امریکہ کے کرائے کے دہشت گرد پناہ گزیں ہیں جو بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی سپورٹرز کی آڑ میں دشمنوں کا ایجنڈا چلا رہے ہیں۔ پاکستان میں امریکی ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے تمام بنکوں کے لاکرز کی بھی اسکیننگ کی جائے گی۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق امریکی ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کےخلاف ایف آئی اے، حساس ادارے اور اسٹیٹ بینک نےگرینڈ اپریشن کیلئے کمر کس لی ہے، ذرائع کے مطابق امریکی ڈالرکی ذخیرہ اندوزی کرنے والی بیشتر کمپنیوں اور افراد کی نشاندہی کرلی گئی۔
اس سلسلے میں فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے اور حساس اداروں نے ایکسچینج کمپنیوں کا دو سال کا ڈیٹا بھی حاصل کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق غیر معمولی تعداد میں ڈالر خریدنے والوں کی فہرست بھی تیار کرلی گئی ہے۔ ایف آئی اے اور حساس اداروں نے بینکوں سے لاکر مالکان اور سامان کی تفصیلات بھی جمع کرنا شروع کردی ہیں اور ذرائع نے انکشاف کیا کہ ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کواطلاعات ہیں کہ ڈالرز کی بڑی تعداد بینک لاکرز میں ذخیرہ ہیں۔ ایف آئی اے ڈالرز ریکوری اپریشن میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے بینک لاکرز کو اسکین کرسکیں گے۔ ایف آئی اے اور حساس اداروں کو ڈالرز کریک ڈاؤن سے ڈالرز کی قدر میں بڑی کمی کا یقین ہے۔
ایف آئی اے حوالہ ہنڈی میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کررہی ہے۔
ایف آئی اے کے پی زون کا حوالہ ہنڈی میں ملوث عناصر کے خلاف صوبے بھر میں کریک ڈاؤن جاری رہا۔
کمپوزٹ سرکل بنوں، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور ایبٹ آباد میں ا نٹیلی جنس بیسڈ کاروائیاں کی گئیں۔ مختلف کاروائیوں میں حوالہ ہنڈی اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ملزمان جن کا تعلق افغانستان سے ہے، گرفتار کئے گئے ہیں۔۔
ہنڈی حوالہ و کرنسی کا غیرقانونی دھندہ کرنے والوں کے خلاف 48 مقدمات درج کیے گئے جبکہ کرنسی کا غیر قانونی کاروبار کرنے و ہنڈی حوالہ والوں کے خلاف 11 انکوائریز بھی رجسڑڈ کی گئیں۔ انکوائریز میں الزامات ثابت ہونے پر 9 مزید مقدمات بھی درج کر لیے گئے۔ 15 اگست سے ابتک حوالہ ہنڈی و کرنسی کا غیر قانونی کاروباع کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کے دوران مجموعی طور پر 1 لاکھ6 ہزار 800 امریکن ڈالر برآمد کیے گئے۔
مجموعی طور پر 20 ملین روپے سے زائد کی دیگر غیرملکی کرنسی بھی برآمد کی گئی جبکہ 15 اگست سے لیکر اب تک تقریبا 26 دنوں میں چھاپوں کے دوران مجموعی طور پر 150 ملین روپے سے زائد کی غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں ایف آئی اے کے زون و سرکلز کی سطح پر خصوصی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، چھاپہ مار ٹیمیں خفیہ اطلاع پر غیر قانونی کرنسی کی خرید و فروخت میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف چھاپے مار رہی ہیں۔
ملک کو دیوالیہ کرنے والے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن بہت پہلے ہونا چاہئے تھا مگر حکومتیں اور دیگر اداروں میں بد عنوان افسران بھی اس دھندے میں شریک ہوتے ہیں اس لئے اس بڑے نیٹ ورک پر کون ہاتھ ڈالنے کی جرات کرتا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اللہ نے ہمت اور توفیق دی ہے تو اللہ تعالی سر خرو کرے اور حفاظت فرمائے۔