پاکستان ایک لبرل ریاست ہے یہاں سابق وزیر اعظم اپنے منہ سے بڑے فخر سے خود کو پلے بوائے بتاتا ہے۔ امریکہ انتہائی دقیانوسی ہے۔ اپنے صدر کلنٹن کو ذلیل و رسوا کر کے رکھ دیا۔ یاد رہے نوے کی دہائی کے دوران امریکی صدر بل کلنٹن اور وائٹ ہاؤس کی ایک انٹرن مونیکا لیونسکی کے درمیان ایک معاشقے کے معاملے پر عالمی سطح پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور آخرکار یہ معاملہ صدر بل کلنٹن کے مواخذے پر ختم ہوا۔ میں نے اس عورت سے جنسی تعلقات نہیں رکھے۔
سنہ 1998ء میں صدر کلنٹن کا یہ زوردار تاکیدی بیان امریکی سیاسی تاریخ کے یادگار ترین اقوال میں سے ایک بنا۔ بعد میں یہ ثابت ہوگیا کہ صدر کلنٹن نے نوجوان انٹرن مونیکا لیونسکی سے تعلقات، رکھے۔ مونیکا لیونسکی کے ساتھ کام کرنے والی ان کی سہیلی لنڈا ٹرپ خفیہ طور پر اس گفتگو کو ریکارڈ کرتی رہی تھیں جس میں انھوں نے تفصیلات کا اعتراف کیا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جنسی سکینڈل کا شکار رہے۔
سٹورمی ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ انھوں نے سنہ 2006ء میں ڈونلڈ ٹرمپ سے جنسی تعلقات قائم کیے جن میں ان کی مرضی شامل تھی۔ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم سے بہت پہلے کی بات ہے اور اس وقت وہ رئیلٹی ٹی وی شو اپرینٹس، میں کام کر رہے تھے۔ صدر ٹرمپ کے وکیل نے2016ء کے انتخاب سے پہلے خاموش رہنے کے معاہدے کے عوض سٹورمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی رقم دی تھی۔ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد ان کے حامیان نے یہ بحث چھیڑ دی کہ ایک صدر کی نجی زندگی سے ہمارا تعلق نہیں ہونا چاہیے،۔
شریک حیات سے بے وفائی کرنے پر مواخذہ نہیں کیا جا سکتا لیکن کلنٹن کیس میں یہ جرح کی گئی تھی کہ اگر صدر نے حلف کے تحت جھوٹ بولا تو ممکن ہے کہ وہ دوسرے معاملات پر بھی جھوٹ بولتے رہے ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اْن خواتین کو رقوم ادا کرنے کے معاملے کے بعد جن کے ساتھ ان کے ناجائز تعلقات رہے ان کے صدر بننے کے بعد ان کے مواخذے سے متعلق چہ میگوئیاں پھر سے شروع ہوگئیں۔ برطانیہ کے پارلیمنٹری ارکان کے جنسی سکینڈلز بھی سامنے آئے۔
برطانیہ میں بھی سیاست میں گند کو صاف کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جارہا ہے۔ لیبر رکن پارلیمنٹ 72 سالہ کیلون کو ایک 27سالہ پارٹی ایکٹیویسٹ سے مبینہ طور پر نامناسب جنسی رویہ کے الزام میں پارٹی سے معطل کردیا گیا۔ پارلیمنٹ میں خواتین محققین اور ان کے ہمدرد ایک وٹس اَپ گروپ کے ذریعے ویسٹ منسٹر میں مبینہ طور پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے حوالے معلومات شیئر کرتے رہے ہیں۔
10ڈائوننگ سٹریٹ نے ممبران پارلیمنٹ کے حوالے سے اس نوعیت کی خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ وزیراعظم تھریسا مے نے زور دیا تھا کہ کسی کے پاس بھی اس طرح کی اطلاعات اتھارٹیز کو پہنچائی جائیں۔ لیبر لیڈر جیرمی کوربائین کا کہنا تھا کہ خواتین کے خلاف ابیوز اور ہراساں کرنے کے ذمہ داران کو اکائونٹیبل کیا جائے۔ پہلے 4ایم پیز کے خلاف خواتین کے حوالے سے ناشائستہ سلوک کے الزامات سامنے آئے، جن میں ایک وزیر بھی شامل تھے جبکہ جنسی سکینڈل کے تناظرمیں برطانوی وزیر دفاع مائیکل فیلون مستعفی ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں اس نوعیت کا پہلا آن ریکارڈ واقعہ تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کے حوالے سے سامنے آیا جس نے اپنے پارٹی چیئرمین عمران خان پر "بدکردار" ہونے کا براہ راست الزام لگادیا تھا۔ اگرچہ پاکستان کی سیاسی تاریخ جنسی سکینڈلز، سے اسی طرح بھری ہوئی ہے جیسا کہ دنیا کے نقشے پر موجود کسی بھی اور ملک میں ہوتا ہے تاہم پاکستان میں حالیہ شرمناک آڈیوز لیکس نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے سکینڈلز کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
جنرل یحییٰ خان کے جاتے اقتدار کے دنوں میں اس کی رنگینیوں کا سیاسی پرچار یا پھر بے نظیر بھٹو کی تصاویر جنہیں جہاز سے گرایا جاتا رہا، یہ سب کچھ نیا تو نہیں۔ لیکن ریاست مدینہ کے اسلامی ٹچ مرشد اور سابق وزیر اعظم کا اپنے منہ سے "پلے بوائے " کا فخر یہ اعتراف کرنا اور اپنی شرمناک آفیوز پر بے شرمی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ پہلی بار سامنے آیا ہے۔
موصوف نے برسوں پہلے سیتا وائیٹ اور بیٹی ٹیریان سے متعلق سوال پرکہاتھا "یہ سوال چھوڑیں میں نئی نسل کے لیے بری مثال نہیں بننا چاہتا، اور اب آڈیوزلیک پر بھی کہا ہمارے بچے گندی گفتگو سن رہے ہیں۔ البتہ موصوف پلے بوائے تردید نہیں کرتے۔ ایسا آدمی "صادق و امین "کیوں کر ہو سکتا ہے؟
کسی بندے کی عقیدت میں اتنی دور مت نکل جائو کہ واپسی کا با عزت دروازہ بند ہو جائے، بندہ بندہ ہی ہوتا ہے گناہوں غلطیوں آ لائشوں میں لتھڑا ہوا، ابلیس کی چالبازیوں میں جکڑا ہوا۔ شخصیت پرستی سے بڑی کوئی لعنت نہیں اور برین واشنگ سے زیادہ مکروہ کوئی شرک نہیں۔