کل مجھے بڑی ہمشیرہ کی جانب سے تحریر موصول ہوئی، لکھتی ہیں"مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب مومنہ (میری پیاری بھانجی) خالق حقیقی سے جا ملی اور اس کی ماں میری چھوٹی بہن طیبہ نوائے وقت کی مقبول کالم نویس نے مجھے مومنہ پر کالم لکھنے کو کہا کہ اس کے قارئین اس کے کالم کے بے تابی سے منتظر تھے لیکن مجھ سے چار سطریں بھی نہ لکھی گئیں، آخر کار کچھ تاخیر بعد طیبہ نے خود ہی کچھ لکھ ڈالا۔
آج عرصہ بعد چند سطریں لکھنے کی ہمت کر رہی ہوں۔ کل میری بات مسز سرور سے ہوئی، ان کا بیٹا کیپٹن فیصل شادی کے تین ماہ بعد ہیلی کاپٹر کریش میں شہید ہوگیا تھا۔ اس کی بیٹی اپنے باپ کو دیکھ بھی نہ پائی۔ مومنہ چیمہ فاؤنڈیشن بنوانے والوں میں شہید کے والدین کا مشورہ بھی شامل تھا۔ ہم لوگوں کا فوج کی سروس کے دوران بہت اچھا سادہ اور مخلص وقت گزرا ہے۔
دوستوں میں ہمارے ایک کورس میٹ کی اہلیہ کا ذکر چھڑ گیا، مرحومہ بہت نفیس اور دیندار خاتون تھیں، ٹپ ٹاپ رہنا ان کا شوق تھا۔ بے اولاد تھیں۔ اپنی ذات اور گھر کی تزیئن و آرائش پر دل کھول کرخرچ کرتی تھیں۔ سہیلیوں نے مشورہ دیا تھا کہ شوہر فوت ہو گئے ہیں اور خود بھی بیمار رہنے لگی ہیں توقیمتی ساز سامان سیل کر دو۔ لیکن ان کا دل نہ مانا اور اچانک ہارٹ اٹیک سے وفات پا گئیں۔
عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ میت والے گھر رشتے داروں پڑوسنوں نے جو ہاتھ لگا اٹھا کر لے گئے۔ اس سلسلے میں ایک اور بات یاد آگئی، ایک کمیٹی پارٹی میں ایک خاتون سے ملاقات ہوئی۔ کہہ رہی تھی مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پیسے کہاں خرچ کروں، بیرون ممالک سیر و سیاحت پر بھی شوہر خرچ کرتے ہیں اور میں سوچ رہی تھی کہ یہ بھی ایک اذیت ناک آزمائش ہے کہ بندہ پیسے کا صحیح مصرف نہ ڈھونڈ پائے یا شاید توفیق نہیں ملتی۔ ہم تو صدقہ جاریہ کا مشورہ بھی کیا دیں کہ ہم خود یوسف کے خریداروں میں روئی کی اٹی لئے کھڑے ہیں۔ اللہ قبول فرما لے۔
آج میں بیٹھی سوچ رہی تھی اللہ بھلا کرے فرشتہ بہشتی مومنہ بیٹی کا جس نے جینے اور مرنے کا سلیقہ سکھا دیا۔ اس کے مشن کی تکمیل میں لگ کر سکون کی نیند آتی ہے الحمد للّٰہ۔ نگاہ دوڑا کر دیکھتی ہوں تو گھر میں ایسی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی جس کو چھوڑ کر جانے کا غم ہو۔ شوہر اور بچے بھی مومنہ کے مشن میں مصروف رہتے ہیں۔ اللہ پاک سب کو سلامت رکھے اور جو لوگ اس کار خیر میں ہمارا بازو بنتے ہیں اللہ سب کی دنیا و آخرت آسان فرمائے آمین۔
ملک ہے تو ہم ہیں، ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دے کر یہ ملک حاصل کیا ہے، اللہ ملک کی خیر رکھے آمین۔ کشور شوکت چیمہ"۔ ہم نے کبھی غور کیا صدقہ جاریہ کہتے کسے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب انسان فوت ہو جائے تو اس کے تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین اعمال کے: صدقہ جاریہ، یا علم جس سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہو یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے) مسلم: (1631)۔
صدقہ جاریہ سے مراد وقف ہے۔
"علمائے کرام کے ہاں حدیث میں صدقہ جاریہ سے مراد وقف کرنا ہے، جیسے کہ رافعی نے بھی یہی بیان کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وقف کے علاوہ جتنی بھی صدقات کی شکلیں ہیں وہ ہمیشہ جاری نہیں رہتیں"۔ صدقہ جاریہ کا ہی ثواب انسان کی موت کے بعد جاری و ساری رہتا ہے، چنانچہ جس صدقے کا ثواب جاری و ساری نہ رہے تو وہ صدقہ جاریہ نہیں رہتا، مثلاً: کسی فقیر کو کھانا کھلا دیں تو یہ صدقہ جاریہ نہیں ہوگا۔ اس بنا پر: روزہ افطاری، یتیموں کی کفالت، اور معمر افراد کی دیکھ بھال اگرچہ صدقات میں آتی ہے، لیکن یہ صدقہ جاریہ نہیں۔ تاہم یتیم خانہ، اولڈ ہاؤس، ہسپتال، درسگاہ وغیرہ کی عمارت بنانے کے لیے حصہ ڈال سکتے ہیں، اس طرح یہ صدقہ جاریہ ہو جائے گا، اور جب تک یہ عمارت کام آئے گی اس کا ثواب آپ کو ملتا رہے گا۔ صدقہ جاریہ کی مثالیں بہت زیادہ ہیں: مثلاً: مسجد کی تعمیر، درخت لگانا، پانی کا نل لگوانا یا کنواں کھدوانا، قرآن کریم پرنٹ کروا کر اسے تقسیم کرنا وغیرہ۔
قرآنِ کریم کی تلاوت، ذکر و اذکار نفل نماز، روزہ، طواف، عمرہ و حج، قربانی، نیز غرباء ومساکین پر صدقہ خیرات کرکے مرحومین کو جو ثواب پہنچایا جاتاہے، اسے "ایصال ثواب " کہتے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ رسول اللہ ﷺ کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ: جو شخص اپنے والدین کی وفات کے بعد ان کی طرف سے حج کرتا ہے، تو اس کے لیے جہنم سے خلاصی لکھ دی جاتی ہے، اور جن دونوں (والدین) کی طرف سے حج کیا گیا ہے انہیں کامل حج کا ثواب ملتاہے، نہ حج کرنے والے کے اجر میں کوئی کمی کی جاتی ہے اور نہ ہی جن کی طرف سے حج کیا گیا ہے ان کے اجر میں کوئی کمی کی جاتی ہے۔ صدقہ جاریہ زندہ مردہ دونوں کی جانب سے کیا جا سکتا ہے۔