Wednesday, 06 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Tayeba Se Pegham Aaya Hai

Tayeba Se Pegham Aaya Hai

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیغام آیا

جھکائو نظریں بچھائو پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا

تہجد کا وہ سجدہ آج بھی یاد ہے۔ 1993ء میں قبولیت کی وہ سحر کیوں کر بھول سکتی ہوں جب سجدے میں گڑ گڑا کر عرضی کی تھی کہ اپنے گھر بلا لے، ایک بار ہجرت کی سنت عطا کر دے، اور عرضی قبول ہو گئی اگلے برس ہم امریکہ سے سر زمین حرم ہجرت کر گئے۔ گو کہ شہر ریاض تھا مگر یہی کافی تھا کہ ہجرت کی سنت کا کچھ تو تبرک ہمیں بھی عطا ہوا۔ ہر دوسرے ہفتے ریاض سے مکہ مدینہ کا سفر کرتے نہ تھکتے تھے۔ بس اس کے گھر کی ایسی لگن لگی کہ حرمین کی گلیاں تھیں اورہم گناہگاروں کے پھیرے تھے۔

مدینہ کی گلیاں مدینہ کی ہوا مدینہ کی فضا نے اپنا دیوانہ بنا لیا، روضہ اقدس پر نظر اٹھا کر دیکھنے کی تاب کہاں سے لاتے کہ یہ سوچ ہی ہلکان کہے دیتی تھی کہ تم کہاں اور یہ شہر مقدس کہاں۔ برسوں کی ہجرتوں اور ہجر و وصال کے اس سفر میں دو سال کا ناغہ آگیا۔ کرونا کی وبا نے حرم کے تمام راستے اور وسیلے بند کر دئیے۔ چند ماہ ہوئے امریکہ اور دیگر مغربی پاسپورٹ ہولڈرز کو عمرہ کی اجازت ملے۔ رب کے گھر سے بلاوا آیا تو اداسی پھٹ پڑی۔ آقا کے شہر جانے کی خوشخبری نے جیسے مردہ بدن میں روح ڈال دی۔

نیویارک سے مدینہ روانگی ہے۔ مت پوچھ مقام عشق کی داستاں کیسی سحر انگیز ہوتی ہے۔ محبت" جس نے ایمان کی حالت میں نبی ﷺ کو دیکھا، اسے صحابیؓ جیسا عظیم رتبہ عطا ہوا اور "عشق" نے بنا دیکھے وہ رتبہ پا لیاکہ صحابہ کرام بھی ان "اویس قرنی" پر رشک کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آنحضرتؐ نے صحابہ سے فرمایا کہ میری امت میں ایک ایسا بندہ ہے کہ قبیلہ راجیب اور قبیلہ مضر (بھیڑیں پالنے والے عرب کے سب سے بڑے قبیلے) کی بھیڑوں کے بالوں کے برابر اس کی شفاعت قبول ہو گی، صحابہ کرام نے کہا یا رسول اللہ یہ کون شخص ہے اور اس کا نام کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ خدا کا ایک بندہ ہے اور اس کا نام اویس ہے۔ پھر آنحضورؐ سے دریافت کیا گیا، وہ کہاں ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ قرن میں ہے۔ تب صحابہ نے آپؐ سے دریافت کیا کہ اس نے آپؐ کو دیکھا ہے؟

جواب میں اللہ کے آخری رسول ﷺ نے فرمایا: ظاہر کی آنکھ سے نہیں دیکھا، لیکن دل کی آنکھ سے دیکھا ہے"۔۔۔ عشق مصطفیؐ کی ایسی مثال کہاں ملے گی اور کون دے گا جو یمن کا اویسؓ دے گیا۔۔۔ آقاؐ کی اپنے اس غلام کے لئے محبت دیکھئے، ایسی محبت بھی میرے آقا کی ہی شان ہے کہ زندگی کے آخری لمحات میں بھی اپنے اس پیارے محب کو نہیں بھولے، دنیا سے پردہ فرماتے وقت صحابہ کرام نے جب عرض کیا کہ آپ کا لباس کس کو عطا کریں تو جواب فرمایا"اویس قرنی کو"۔۔۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد جب آپ کے دو عظیم ساتھی حضرت عمرؓ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ ان سے ملنے گئے تو دنیا کی ان تین عظیم ترین ہستیوں کی ملاقات کا لمحہ دنیا کے چند مبارک ترین لمحوں میں سے ایک تھا۔

نبی کریمؐ کے تین عظیم ترین عاشق۔۔۔ جنت کے فرشتے بھی اس لمحے پر رشک کررہے ہوں گے۔ عرش والے نے اپنی رحمتوں کے سارے دروازے کھول کر زمین کی طرف رحمتوں کا نزول کیا ہوگا اور ہمارے آقا ﷺ کو یقیناً یمن سے خوشبو آئی ہوگی۔ رسول اللہؐ کے وصال کے بعد اویس قرنیؓ مدینہ منورہ تشریف لائے، مگر وہاں نہ رہ سکے اور جلد قرن واپس چلے گئے، ان کا کہنا تھا کہ مَیں ایسی سرزمین کے اوپر کیسے چل سکتا ہوں، جس کے نیچے میرے آقا دفن ہیں۔۔۔ زندگی امریکہ میں گزر گئی مگر علامہ اقبال کا جو حال تھا اپنا بھی حال ایسا ہے کہ۔

خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانشِ فرنگ

سرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف

حضرت سیّدنا ابو سعیدؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں، حضور سیّدنا نبی کریم نے فرمایا: "حضرت سیّدنا ابراہیم خلیل اللہ نے مکہ مکرمہ کو حرم بنایا اور میں مدینہ (منورہ) کو حرم بناتا ہوں "۔ (مسند احمد) حضرت سیّدنا ابوہریرہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں، حضور سیّدنا رسول کریم نے فرمایا: "مدینہ منورہ کی زمین لوگوں کو ایسے پاک کر دے گی جیسے بھٹی لوہے کی میل کو صاف کر دیتی ہے"۔ (مسند احمد) حضرت سیّدنا جابر بن سمرہؓ فرماتے ہیں، میں نے حضور سیّدنا رسول اللہ سے سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ نے مدینہ شریف کا نام طابہ رکھا"۔ (یعنی لوحِ محفوظ پر مدینہ منورہ کا نام طابہ یا طیبہ ہے۔ اِس کے معنی ہیں پاک صاف اور خوشبودار جگہ۔ طیبہ کو طیبہ سے پیغام آیا ہے۔