ستمبر کا مہینہ اختتام کی طرف رواں دواں ہے، یہ مہینہ یوم دفاع کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے کہ 1965ء میں اسی ماہ بھارت کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کا اسے منہ توڑ جواب ملا۔ تاریخی حوالے سے حالات و واقعات کے مطابق 6 ستمبر 1965ء کوبھارت نے صبح 4 بجے کے قریب لاہور پر حملہ کیا، پاک فوج نے لاہور، جسٹر کی طرف سے سیالکوٹ اور فیروز پور کی طرف سے قصور پر کیا گیا بھارتی حملہ ناکام بنا دیا۔ واہگہ اور بیدیاں کے دونوں محاذوں پر پاک فوج نے بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہوئے بھارتی حملہ پسپا کر دیا۔ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی جنگی قیدی بنا لئے گئے۔
لاہور محاذ پر متعدد بھارتی ٹینک، بندوقیں اور دوسرا جنگی سازو سامان تباہ کر دیا گیا۔ جسٹر کے مقام پر گھمسان کی جنگ کے بعد بھارتی فوجیوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا اور دریائے راوی کا وہ جنوبی علاقہ آزاد کرا لیا گیا جس پر بھارتی فوج نے صبح قبضہ کر لیا تھا۔ بازیاب کیا گیا علاقہ تباہ شدہ بھارتی ٹینکوں، گاڑیوں اور فوجیوں کی لاشوں سے اتا پڑا تھا۔ لاشوں کی تعداد 200 گنی گئی جبکہ اصل تعداد قریباً800 رپورٹ کی گئی۔ بھارت کو اپنے ٹینکوں کا بہت زعم تھا لیکن بھارت کے تباہ حال ٹینکوں کا حال کسی عبرت سے کم نہ تھا۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستانی فوج نے وہ کارنامے سر انجام دیئے کہ دنیا انگشت بہ دنداں رہ گئی۔ بھارت نے چھمب کے محاذ کا انتخاب کیا مگر اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑا، میلوں کے علاقے میں دشمن کا اسلحہ بکھرا پڑا تھا۔ 35 بھارتی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا۔ اور چھ 25 پاؤنڈ فیلڈ گنز بھی قبضہ میں لے لی گئیں۔ کشمیری مجاہدین نے سری نگر کے قریب 2 پل اور ایک سڑک تباہ کر دی، راجوڑی اور پونچھ لائن کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔
بحری افواج کی طرف سے صبح ساڑھے 6 بجے لاہور پر حملے کی خبر ملتے ہی مقررہ اہداف پر قبضہ کرنے کا حکم دیا گیا۔ پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر کامیاب حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے 22 جہاز تباہ کر دیئے۔ پوری قوم اس موقع پر سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی تھی، پاکستان کے شہروں میں بھارت کے خلاف نفرت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ سیالکوٹ فیصل آباد، مدینۃ الاولیاء ملتان، بہاولپور، ڈی جی خان، ڈیرہ اسماعیل خان، میانوالی، جھنگ اور وسیب کے تمام علاقوں میں جوش و خروش پایا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ لاہور کے زندہ دلان نے پاک فضائیہ اور انڈین ائیر فورس کے درمیان ہونے والی جنگ کو انتہائی جوش و خروش سے دیکھا۔ ہزار ہا شہری بارڈر کی طرف جانے والی سڑک پر اپنے فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ نکل آئے۔
سینکڑوں لوگ خون کے عطیات دینے کیلئے ہسپتال کی طرف دوڑے ہوئے جا رہے تھے۔ پاکستانی قوم بھارتی فضائی حملے کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے نعرے لگا کر فوجی جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے بارڈر کی طرف رواں دواں تھی۔
عسکری تاریخ پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ 7 ستمبر 1965ء کو بھارت نے جنگ کا دائرہ مشرقی پاکستان تک بڑھانے کی دھمکی دیدی اوربھارتی افواج کا لاہور، سلیمانکی، فیروز پور پر حملہ ناکامی کا بھارتی ترجمان نے اعتراف کیا۔ اس اعتراف کو پوری دنیا نے غور سے سنا اور کوئی بھی نہ تھا جو پاک فوج کو داد دیئے بغیر رہ سکتا ہو۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت کو ہر محاذ پر بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، اس دن 31 بھارتی طیارے تباہ، اب تک تباہ ہونے والے بھارتی جہازوں کی تعداد 53 ہو گئی، کئی ناکارہ ہو گئے۔ پاکستان نے کہا کہ صرف استصواب رائے ہی کشمیر میں امن لا سکتا ہے۔
ادھر ترجمان کشمیر انقلابی کونسل نے کہا کہ کشمیری بھارتی عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔ اس وقت پوری قوم متحد تھی، یہ حالات نہیں تھے کہ سیاسی جماعتیں قومی مفاد کو سیاسی مفاد پر ترجیح دیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ سیاسی لوگ جنرل ایوب خان کو پسند نہیں کرتے تھے اور ایوب خان کی بھی بہت سی کوتاہیاں تھیں، اس کے باوجود جب دشمن نے حملہ کیا تو پوری قوم ایک ہو گئی۔
حالات و واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ پاک فوج کے کمانڈر انچیف جنرل موسیٰ نے ریٹائرڈ ہونے والے پاک فوج کے تمام افسران اور سپاہیوں کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا حکم دیدیا۔ گورنر پنجاب ملک امیر محمد خان نے کہا کہ فتح ہمارا مقدر ہے۔ گورنر مشرقی پاکستان عبدالمنعم خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں جارحیت پر بھارت کو بد ترین نتائج بھگتنا ہونگے۔
پاک بحریہ کے چیف ایڈمرل اے آر خان نے بحری افواج کے نام پر پیغام دیا کہ قوم کی توقعات پر پورا اتریں۔ بی این ایس بابر، خیبر، جہانگیر، بدر، عالمگیر، شاہ جہاں اور ٹیپو سلطان کو 7 ستمبر شام 6 بجے دوارکالائٹ ہاؤس سے 120 میل اور 293 ڈگری پر پوزیشن سنبھالنے کا حکم دیدیا گیا۔ میجر جنرل اختر حسین کو کشمیر میں جوڑیاں سیکٹر میں شاندار بہادری کا مظاہرہ کرنے پر ہلال جرات سے نوازا گیا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یوتھا نٹ سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں سے کئے وعدے پورے کئے جائیں۔
پاکستان نے سکھ برادری کو یقین دلایا کہ مقدس مقامات کی حرمت ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔ چین نے بھارت کو نتائج بھگتنے کی دھمکی دی اور انڈونیشیا نے پاکستانی موقف کی حمایت کر دی۔ انڈو نیشیا کے علاوہ دیگر اسلامی ملک بھی پاکستان کی حمایت کر رہے تھے۔
17 دن کی پاک بھارت جنگ نے پوری پاکستانی قوم کو متحد کر دیا۔ میں اپنے وسیب کو دیکھتا ہوں تو وسیب کا کوئی شہر ایسا نہیں تھا جس نے پاک فوج کے جوانوں کیلئے جنگی ترانے نہ لکھے ہوں۔ آج یونیورسٹیوں میں تحقیق اور ریسرچ کے دروازے کھلے ہیں۔