Monday, 25 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Wo Bhi Tabdeeli Se Hum Ahang Ho Gaye

Wo Bhi Tabdeeli Se Hum Ahang Ho Gaye

چھوٹی سی خبر ہے کہ چوروں اور ڈاکوئوں نے غریبوں کو زیادہ ہٹ کرنا شروع کر دیا۔ گویا امیروں کو این آر او دے دیا۔ خبر میں ہے کہ اس سال کاریں بہت کم اور غریب کی سواری موٹر سائیکلیں بہت زیادہ چوری ہوئیں۔ صرف لاہور میں آٹھ ہزار چھیانوے موٹر سائیکل آٹھ مہینوں میں چوری ہو چکے ہیں۔ یعنی چور ڈاکو بھی "تبدیلی" سے ہم آہنگ ہو گئے۔ تبدیلی کا ٹارگٹ بھی غریب ہیں۔ اشرافیہ یعنی ایلیٹ کلاس کے پو ہمیشہ سے بارہ تھے، اب پو بارہ سو ہو گئے۔ وفاقی حکومت کے ادارہ شماریات کے مطابق غریبوں کے لئے مہنگائی کی شرح 17.20رہی۔ مجموعی شرح 15.42فیصد تھی۔ بالائی طبقہ یعنی امرا یعنی اشرافیہ ایلیٹ کلاس کی آمدنی بڑھی ہے اور بے تحاشا بڑھی ہے۔ غریب، لوئر مڈل کلاس، مڈل آف دی مڈل کلاس کی آمدنی کم ہوئی ہے اور بے تحاشا کم ہوئی ہے۔

٭وزیراطلاعات فواد چودھری نے فرمایا ہے کہ پاکستان میں تیل آج بھی سارے خطے سے سستاہے۔ خطے سے کیا مراد ہے؟ انٹارکٹیکا یا صحرائے اعظم؟ انہوں نے بتایا نہیں چنانچہ اندازہ لگانے میں آپ آزاد ہیں۔ مزید فرمایا کہ پی ٹی آئی کے دور میں 75فیصد آبادی کی آمدنی بڑھی۔ حیرت ہے۔ کل تک تو اشرافیہ کا تناسب 5سے 7فیصد یا ڈھیلے ڈھالے اندازے کے مطابق 10فیصد تھا، یہ راتوں رات60 فیصد اضافہ کیسے ہو گیا۔ بہرحال، ان کی بات رد نہیں کی جا سکتی۔ مبارک ہو کہ پاکستان میں اشرافیہ کا تناسب 75فیصد ہو گیا۔ ارے بھئی، ہم تو انگلینڈ اور امریکہ سے بھی ڈھیروں اونچے ہو گئے، میلوں آگے نکل گئے۔

٭یہ سوال مزید تفصیل طلب ہے کہ حکومت جب "خطے" کا ذکر کرتی ہے تو اس سے کیا مراد ہے۔ اس لئے کہ جس خطے میں ہم رہتے ہیں وہاں مختلف ممالک کی مہنگائی کی شرح 4فیصد(بنگلہ دیش) سے آٹھ فیصد(بھارت) تک ہے۔ پاکستان میں 17فیصد ہے۔ ایک اور وزیر صاحب کا ارشاد ہے کہ ہماری پالیسیوں سے غربت اور بے روزگار ی میں کمی ہوئی۔ پھر عالمی بنک کی رپورٹ کو کیا کہیں گے۔ جو دوگنے اضافے بتا رہا ہے۔؟ شاید اس کے صدر کو مسلم لیگ ن نے لفافہ پکڑا دیا ہو گا، جو ایسی "فیک نیوز" والی رپورٹیں جاری کرتا ہے۔

٭حکومت کی "تبدیلی" والی حکمت عملی بھی مسلسل بدلتی رہی ہے۔ کچھ عرصہ تک ہر تباہی کی ذمہ داری ماضی کی حکومت پر ڈال دی جاتی تھی۔ ماضی کی حکومت سے مراد نواز شریف کی حکومت ہے، جنہوں نے پی ٹی آئی کے بقول 30سال حکومت کی۔ نواز شریف تین ادوار میں بالترتیب تین سال، اڑھائی سال اور چار سال کل آٹھ نو سال حکمران رہے۔ پی ٹی آئی پرویز مشرف کے گیارہ سال، بے نظیر کے چار اور زرداری کے پانچ سال بھی نواز میں شامل کر دیتی ہے۔ زھے خیر، اب یہ پالیسی تبدیل ہوئی ہے اور ذمہ داری جزوی طور پر مافیاز کے گلے میں ڈال دی جاتی ہے۔ کوئی نام لے لے کر بتائے کہ سارے مافیاز کہاں بیٹھے ہیں۔

٭چونکہ تیل سارے خطے میں سب سے زیادہ سستا ہمارے ہاں ہے، شاید اسی لئے توازن کو بہتر بنانے کے لئے وزیر اعظم نے یک دم اس کی قیمت 5روپے فی لیٹر کے حساب سے بڑھا دی ہے۔ اوگرا نے ایک روپے اضافے کا مطالبہ کیا تھا لیکن وزیر اعظم طبیعت کی فیاضی سے مجبور تھے، اکٹھے پانچ روپے بڑھا دیے کہ جائو، تم بھی کیا یاد کرو گے، کس سخی سے پالا پڑا تھا۔ عوام اس سخاوت کے بوجھ تلے دب گئے۔ بہرحال، ابھی سے داد دینے کی ضرورت نہیں۔ داد تب دیجیے گا جب فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے بل آپ کی آنکھوں کو خیرہ کر دیں گے۔ خیرہ تو پہلے ہی بے چاری حد سے زیادہ ہو چکی ہیں، اب خیرہ ترین ہو جائیں گی۔

٭ملک میں دم بدم بڑھتی طوفان اٹھاتی خوشحالی کے گیت تو ہر وزیر گا رہا ہے لیکن عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کو کیا سوجھی کہ خوشحالی کو داد تو دی مگر رو رو کر۔ ان کا تازہ روتا رلاتا گیت"اچھے دن آئے ہیں " خوب وائرل ہو گیا۔ یہ بات بدستور سمجھ سے بالاتر ہے کہ اتنے درد کرب میں اسے گانے کی کیا ضرورت تھی۔ گیت کیا ہے، گریٹر بسمل ہے۔ اتنا تو لتا منگیشگر بھی نہیں روئی تھی جب اس نے کٹی پتنگ والا گیت گایا تھا۔

٭اعداد و شمار کے مطابق ملکی قرضوں میں ایک مہینے کے دوران بارہ سو ارب کا حیرت انگیز اضافہ ہوا۔ اب قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے سو فیصد کے برابر ہو چکا ہے۔ اس سے آگے کہاں جائیں گے۔ یہ فقرے حفیظ پاشا کے ہیں جو انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی سے محض ہمارا سالانہ سود ہی اڑھائی سو ارب بڑھ گیا ہے۔ پاشا صاحب کو علم نہیں کہ ہمارے عظیم وژن والے عظیم ترین لیڈر کے سامنے منزلوں کی کمی نہیں۔ اس لئے اس سے آگے کہاں جائیں گے کا سوال بے ضرورت ہے۔ ہمہ یاراں "جنت" ہمہ یاراں بہشت ہمہ یاراں فردوس کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ آپ نے دیکھا نہیں، سوئے فردوس روانہ ہونے والے تارکین جہانِ فانی کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور ابھی تو منزل گردی شروع ہوئی ہے حضور!

٭وزیر اعظم تاجکستان تشریف لے گئے اور وہاں جا کر یہ اطلاع دی کہ پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے۔ حیرت ہے، یہ اطلاع دینے کے لئے وزیر اعظم کو تین روزہ دورہ کرنا پڑا۔ اگرچہ یہ اطلاع تاجکستان کو دینا چنداں ضروری نہیں تھا، پھر بھی وزیر اعظم کے خیال میں ضروری تھا تو وٹس ایپ کر دیتے، خود جانے کی زحمت اٹھانے کی کیا ضرورت تھی، خبر میں البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ وزیر اعظم نے مہنگی بجلی کی ذمہ داری نواز حکومت پر ڈالی کہ نہیں۔