Thursday, 26 December 2024
    1.  Home/
    2. 92 News/
    3. Dushman Ki Topon Mein Keere Paren

    Dushman Ki Topon Mein Keere Paren

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے اکتوبر 2021ء میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے حال ہی میں پندرہ رکنی سکواڈ کا اعلان کیا ہے۔ اعلان ہوتے ہی سوالات کی بوچھاڑ ہو گئی۔ کئی کھلاڑیوں کے حوالے سے حیرت کا اظہار کیا گیا کہ انہیں ٹیم میں کیسے جگہ دے دی گئی اور کچھ کھلاڑیوں کے بارے میں اُسی حیرت سے پوچھا گیا کہ وہ ٹیم کا حصہ بننے سے کیسے رہ گئے۔ سوال ہی سوال ہیں جو ٹیم کمبی نیشن کے حوالے سے اٹھائے جا رہے ہیں۔

    سب سے زیادہ حیرت کا اظہار دو ناموں پر ہوا ہے، آصف علی اور اعظم خان۔ آصف علی نمبر پانچ یاچھ پر کھیلنے والے مڈل آرڈ ربیٹس مین ہیں جن کے بارے میں تاثر یہ ہے کہ وہ ہارڈ ہٹنگ یا چوکے چھکے مارنے والے کھلاڑی ہیں اور ٹی ٹوئنٹی میچ کے آخری اوورز میں ایسے ہی کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ Stats یعنی اعدادو شمار نکال کا دیکھیں تووہ کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔ آصف علی کو 23 ٹی ٹوینٹی میچ کھلائے جا چکے ہیں جس میں ان کی اوسط صرف 16 رنز کی ہے۔ اس دلیل کے جواب میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو کی طرف سے دلیل یہ دی گئی کہ ٹی ٹوئنٹی میں نمبر پانچ یا چھ پر بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی کی اوسط نہیں دیکھی جاتی بلکہ اس کا سٹرائیک ریٹ دیکھا جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آصف علی کا سٹرائیک ریٹ بھی صرف 123 کا ہے جو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں قابل تعریف ہرگز نہیں۔ اس کے علاوہ آصف علی آج تک میچ وننگ اور یادگار پرفارمنس بھی نہیں دے سکے۔ ایسے ریکارڈ کے ساتھ آصف علی کا ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں جگہ بنانا واقعی حیران کن ہے۔

    کرکٹ ٹیم میں سامنے آنے والا دوسرا حیران کن نام اعظم خان کا ہے۔ اعظم خان نے اب تک تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے ہیں جن میں وہ صرف 6 رنز بنا سکے۔ دلیل یہ دی گئی کہ اعظم خان کوبطوروکٹ کیپر رضوا ن کے متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اگر رضوان اَن فٹ ہوتے ہیں تو ان کی جگہ اعظم خان کھیلیں گے۔ مگر اعظم خان رضوان کا متبادل اس لیے نہیں ہو سکتے کہ وہ اوپن نہیں کرتے۔ اوپنر وکٹ کیپر کا متبادل اوپنر وکٹ کیپر ہی ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ایک نام کامران اکمل ہو سکتا تھا جنہوں نے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی میں شاندار پرفارمنس بھی دی لیکن اس کے باوجود انہیں اس آپشن کے طور پر نہیں سوچا گیا۔ چلیے ایک دلیل ہو سکتی ہے کہ کامران اکمل کا دور تو ختم ہو رہا ہے، نئے لڑکوں کو موقع دیا جانا چاہیے مگر پھر بھی اعظم خان اس کے اہل نہیں لگتے۔

    ٹیم میں فخر زمان اور شرجیل خان کے منتخب نہ کیے جانے پر بھی شائقین کرکٹ کی طرف سے بہت حیرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ دونوں کا سٹرائیک ریٹ بہت اچھا ہے اور دونوں ٹی ٹوئنٹی کے شاندار اوپنر مانے جاتے ہیں۔ شرجیل خان کے منتخب نہ کیے جانے کی ایک لوجک تو ہو سکتی ہے کہ ان کے دامن پر لگے داغ کی وجہ سے انہیں زیر غور نہیں لایا گیا اور صاف ستھرے لڑکوں کو موقع ملنا چاہیے ورنہ کرپشن کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔ مگر فخر زمان کو منتخب نہ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ فخر کی ٹی ٹوئنٹی میں اوسط 23 رنز کی ہے، ون ڈے میں بھی وہ ڈبل سینچری سکور کر چکے ہیں، چیمینز ٹرافی فائنل کی پرفارمنس بھی سب کو یاد ہے اس کے بعد بھی کئی میچز میں پرفارم کر چکے ہیں حیرت ہے انہیں ٹیم میں شامل کیوں نہیں کیا گیا۔

    اس ٹیم سیلکشن میں ایک اور مسئلہ بھی ہے۔ ٹیم کے پاس کوئی متبادل اوپنر موجود نہیں۔ رضوان اور بابر میں سے خدانخواستہ کسی ایک کے اَن فٹ ہوجانے کی صورت میں ٹیم میں کوئی ایسا کھلاڑی موجود نہیں جس سے اننگز اوپن کرائی جا سکے۔ کیا حفیظ اوپن کریں گے؟ کیا صہیب مقصود کو نمبر 3 سے اٹھا کر اوپر لایا جائے گا؟ کیا خوشدل شاہ کو قربانی کا بکرا بنائیں گے؟ اس کا جواب کسی کے پاس موجود نہیں۔ لہذا یہ ٹیم ایک تو تیز کھیلنے والے اوپنرز کے بغیر جا رہی ہے دوسرا کوئی متبادل اوپنر بھی موجود نہیں۔

    حفیظ کی فارم کو بھی دیکھیں تو پچھلے ایک سال میں انہوں نے کوئی یادگار پرفارمنس نہیں دکھائی ہے جبکہ شعیب زیادہ فٹ، زیادہ ایکٹو اور زیادہ اچھے پرفارمر رہے ہیں مگر انہیں نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ خوشدل شاہ کی جگہ پر کئی لڑکوں کو آزمایا گیا ہے، حیدر علی، افتخاراور کئی دوسرے لڑکے ٹرائی کیے گئے ہیں مگر کوئی مینجمنٹ اور شائقین کو مطمئن نہیں کر پایا ہے۔ اس مرتبہ خوشدل شاہ کو موقع ملا ہے دیکھئے کیا کرتے ہیں۔

    ٹیم میں حفیظ کے علاوہ تین سپنر ز آل رائونڈر رکھے گئے ہیں، عماد وسیم، شاداب خان اور نواز۔ دیکھئے صرف شاداب اور عماد ہی گرائونڈ میں نظر آتے ہیں یا ان میں سے کسی ایک کی جگہ نواز کو بھی موقع ملتا ہے۔ عماد اور شاداب پرفارم کرتے رہے تو نواز تالیاں بجا کر گھر لوٹ آئیں گے۔

    بائولنگ سائیڈ بہتر نظر آتی ہے۔ شاہین شاہ آفریدی، حسن علی، حارث روف اور حسنین میں سے کوئی سے تین کھلاڑی بہتر کمبی نیشن بنا سکتے ہیں۔ لگتا یہی ہے کہ شاہین، حسن اور حارث کو ترجیح دی جائے گی، حسنین متبادل کے طورپر موجود رہیں گے۔ میرے خیال میں پندرہ میں سے جن گیارہ کھلاڑیوں کو میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے وہ کچھ اس طرح سے ہیں:

    -1 بابر اعظم -2رضوان -3صہیب مقصود-4محمد حفیظ-5خوشدل شاہ -6آصف علی -7شاداب خان -8عماد وسیم-9حسن علی -10حارث روف-11شاہین شاہ آفریدیخواہش اور دعا ہے کہ جو کچھ بھی بھیجا جا رہا ہے، اس میں برکت پڑے، یہی لوگ پرفارم کرنے لگیں اور دشمن کی توپوں میں کیڑے پڑیں۔ آمین