Friday, 22 November 2024
    1.  Home/
    2. Guest/
    3. Hairan

    Hairan

    مجھے اپنے ذہن پر بہت زور ڈالنا پڑے گا کہ زندگی میں کتنی دفعہ مجھے حیرت کا جھٹکا لگا ہوگا؟ فوری طور پر کچھ یاد نہیں آرہا۔ وقت اور عمر کے ساتھ آپ کے حیران ہونے کی رفتار کم ہوتی جاتی ہے کہ زندگی کے سب راز یا پوشیدہ چیزیں ایک ایک کرکے آپ پر آشکار ہوجاتی ہیں۔ جو تجسس آپ کو پانچ سالہ بچے میں نظر آتا ہے وہ پچاس سال کی عمر میں نہیں رہتا۔ میرا ایک پیارا دوست ہے وہ ہر دوسری بات اور چیز پر حیرانی سے آنکھیں نکال کر کہتا۔۔ "اچھا۔۔ واقعی۔۔ نہیں یار۔۔ "

    وہ یونیورسٹی پہنچ گیا تھا لیکن ابھی تک وہ دنیا کو حیران آنکھوں سے دیکھتا تھا۔

    میں نے اس کا نام ہی "حیران" رکھ دیا تھا۔ اس کے نام ساتھ حیران کا اضافہ کر دیا تھا۔ یونیورسٹی ہوسٹل میں اس کا نام ہی حیران پڑ گیا تھا۔ پورا نام نہیں لکھ رہا کہ وہ میرے ساتھ فیس بک پر ایڈ ہے اور وہ بہت ناراض ہوگا اور گالیاں دے گا۔

    خیر آج میں اس وقت گھر پر حیران ہوا جب میں نے اپنے ڈومیسٹک ہیلپر مجاہد کو کہا یار میری بے ترتیب پڑی کتابوں کو زرا صاف کرکے ایک سائیڈ پر کر دو۔

    اچانک مجھے یاد آیا کچھ ماہ سے ایک کتاب نہیں مل رہی تھی وہ بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری کے سیکرٹری نے ان کے بارے لکھی تھی۔ کمال کتاب تھی۔ ایک اولڈ شاپ سے خریدی تھی۔ میں اس کتاب کو ڈھونڈ رہا تھا۔

    میں نے گوگل پر جا کر شاستری صاحب کی تصویریں نکال کر مجاہد کو دکھائی تاکہ وہ پہنچان سکے اور اسے کہا یہ صاحب اس کتاب کے سرورق پر ہوں گے۔

    مجاہد نے بمشکل ایک سکینڈ وہ تصویریں دیکھیں اور دانت نکال کر کہا سیدھا کہیں لال بہادر شاستری صاحب کی کتاب ہے۔

    مجاہد نے فارمل ایجوکیشن بھی نہیں لے رکھی تھی۔ مجھے حیرت کے سمندر میں ڈوبتے دیکھ کر بولا یہ تو بھارت کے وزیراعظم تھے۔

    میرے چہرے پر حیرانی کے پہاڑ اڑتے دیکھ کر مسکرایا اور بولا اب اتنی بات بھی نہیں کہ مجھے پتہ نہ چلے۔

    مجھے یاد آیا چند برس قبل جب کشمیر کہانی لکھ رہا تھا تو مجھ سے فریڈم ایٹ مڈنائٹ کہیں رکھ کر گم ہوگئی۔ مجاہد کو بلا کر کہا یار ایک صاحب ہوں گے۔ بوڑھے سے ان کی کتاب ٹائیل پر تصویر ہوگی۔ وہ فوراََ بولا آپ گاندھی صاحب کی بات کررہے ہیں۔ وہ صاحب جو سوکھے پتلے سے ہیں اور عینک پہنتے ہیں۔ چند منٹ بعد وہ کتاب ڈھونڈ کر لے آیا۔

    میں ابھی تک حیران تھا کہ جنید مہار صاحب آگئے۔ مجھے حیران دیکھ کر وجہ پوچھی۔ وجہ بتائی تو شان بے نیازی سے بولے قبلہ کتابوں کے درمیان رہتے مجاہد کو ایسا ہی ہونا چاہئے کہ وہ لال بہادر شاستری تک کو بھی جانتا ہو۔

    کتابوں کی کمپنی کا یہ کرشمہ میں نے پہلی دفعہ دیکھا کہ ایک ڈومیسٹک ہیپلر بھی کتابوں کے درمیان رہ کر شاستری صاحب اور گاندھی صاحب تک کو جانتا ہے۔

    کیا یہ حیرانی نہیں بنتی تھی؟ ابھی تک حیران ہوں اور وہی دوست یاد آرہا ہے جس کا یونیورسٹی میں نام حیران رکھا تھا۔

    اب اپنی حالت وہی ہوئی ہے۔۔

    About Rauf Klasra

    Rauf Klasra

    Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.