Wednesday, 04 December 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Mustaqbil Ke 5 Arab Sahafi

Mustaqbil Ke 5 Arab Sahafi

برسوں پہلے میرا خیال تھا کہ سوشل میڈیا آنے کی وجہ سے عام انسان انفارمیشن کے ذریعے خود کو اتنا طاقتور کر لے گا کہ اسے بیوقوف بنانا آسان نہیں رہے گا۔ وہ ذہنی اور سماجی طور پر grow کرے گا اور ہم ایک بہتر دنیا میں رہیں گے جہاں عقل سمجھ کی حکومت ہوگی، دانائی کا راج ہوگا۔

میں روایتی طور پر انفارمیشن کو ایک طاقت ہی سمجھتا آیا ہوں۔ میں خود صحافی ہوں لہٰذا خبر اور انفارمیشن کی طاقت سے بخوبی آگاہ ہوں۔ عمر بھر کوشش کی کہ دانستہ طور پر ایسی انفارمیشن یا خبر نہ شیئر کی جائے جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو۔ کئی دفعہ ایسا ہوا کہ بڑی بڑی خبریں ہاتھ لگیں لیکن کوئی دستاویزی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ڈراپ کرنا پڑا۔ بعض لوگوں کو یقین تھا کہ وہ سچی خبریں ہیں لیکن پھر بھی انہیں بریک نہ کیا کہ اگر کل کو اسے چیلنج کر دیا گیا تو کیا یہ جواب دوں گا کہ فلاں صاحب نے بتائی تھی۔ وہ فلاں صاحب کہیں گے مجھے تو فلاں نے بتائی تھی اور وہ فلاں صاحب کہیں گے کہ مجھے فلاں نے بتائی تھی۔

مگر سوشل میڈیا ایسی جناتی طاقت بن کر اُبھرا ہے جس نے عام انسان کی آواز کو طاقت تو دی ہے، وہیں اس نے جھوٹ، فیک نیوز اور پروپیگنڈا کو بھی اگلے لیول تک پہنچا دیا ہے۔ مزے کی بات ہے عام انسان ایک دوسرے کو ہی گھڑی گھڑائی، جعلی خبروں، فوٹو شاپ، جھوٹ سے بیوقوف بنا رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو ہی جعلی خبروں کا چونا لگاتے یا ماموں بناتے دیکھ کر ان دو فاقہ کش لوگوں والا محاورہ یاد آتا ہے جنہیں ایک دوسرے ساتھ غیراخلاقی عمل بعد غش پڑ گئی تھی۔

ایسی ایسی احمقانہ باتوں اور پوسٹس کے ہزاروں لائکس اور شئیرز ہورہے ہیں کہ بندہ حیران ہو جاتا ہے ہمارا آئی کیو لیول یا کامن سینس کتنا ہے۔ چند ذہین اور چالاک لوگ ان سادہ لوح لوگوں کی سادگی یا لاعلمی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں اگر آج کے دور میں بھی ہمیں بیوقوف بنانا آسان ہے تو کچھ صدیاں پہلے اس خطے کی کیا حالت ہوگی اور کیسے کیسے لطیفے ہوتے ہوں گے۔

دوسری طرف ٹوئٹر کے مالک ایلن مسک فرماتے ہیں روایتی میڈیا ختم ہوچکا اب ہر بندہ جو سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے وہ خود میڈیا ہے۔ وہ خود رپورٹر، خود صحافی، اینکر اور خود نیوز میکر اور بریکر ہے۔ بتایا جاتا ہے تقریباََ پانچ ارب لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔

اب زرا تصور کریں جب آپ اس معاشرے میں پانچ ارب صحافی، نیوز میکرز اور بریکرز پیدا کررہے ہیں وہاں کیسا معاشرہ جنم لے گا۔ کس کس قسم کے جھوٹ نہیں پھیلیں گے تاکہ لوگ میرے فالورز بنیں، میرے فیس بک پیج کو لائک کریں، شئیرز کریں، ری ٹوئیٹ کریں، ویوز دیں تاکہ ڈالرز کمائوں تو وہاں کیا کیا دنگل اور فسادات ہوں گے، لوگ مریں گے یا معاشرے تباہ ہوں گے۔

لندن کے حالیہ فسادات کے پیچھے بھی ایک ایسا ایلن مسک کا فیورٹ مستقبل کا عظیم صحافی اور نیوزمیکر تھا جس نے لاہور سے بیٹھ کر ایک فیک نیوز چلائی اور لندن میں اس کی وجہ سے مظاہرے شروع ہوئے اور پندرہ سو لوگ اس فیک نیوز کی وجہ سے جیل میں ہیں اور چھ ماہ سے لے کر تین سال تک کی سزائوں کا سامنا ہے۔

یہ ہے آپ کا لاہور سے فیوچر کا سوشل میڈیا سے تربیت یافتہ صحافی جو بقول ایلن مسک اب دنیا کو صحافتی فرنٹ پر لیڈ کرے گا اور روایتی میڈیا کو شکست دے گا۔

اگر لندن کے فیک نیوز سے فسادات بھول گئے ہیں ہے تو ہم سب کل پرسوں سے وہ 278 لاشیں سوشل میڈیا پر ڈھونڈ رہے ہیں جو بقول لطیف کھوسہ صاحب بلیو ایریا میں پڑی تھی اور مل نہیں رہیں۔ آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ الٹا سب بضد ہیں تین سو لاشیں ملیں یا نہ ملیں لیکن پاپولر رہنا ہے تو آپ نے ماننا ہے اسلام آباد جیسے شہر میں تین سو بندہ مارا گیا اور ایک گھنٹے بعد اسلام آباد میں لائف نارمل بھی ہوچکی تھی۔ ابھی ایلن مسک کے مستقبل کے ان عظیم اربوں صحافیوں /اینکرز/سوشل میڈیا انفولنسرز نے ٹوئٹر/سوشل میڈیا پر کئی چن چڑھانے ہیں۔ شروعات ہمارے ہاں سے ہوچکی ہے۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.