بوتلوں کے اجلاس میں اس بار کتنے ہی نئے پرانے ایجنڈوں پر بات ہونا تھی۔ خاموش طبع بوتلوں کی آنکھیں سرخ، گالوں پہ تمازت اور چہرے پر عجیب سے گلال و ملال کا رنگ چڑھا تھا۔ ایک دبلی پتلی بوتل نے اجلاس کی کاروائی شروع کی اور یہ واضح کیا کہ بوتلوں کے مسائل کا تعلق ہرگز ہرگز نشے کے ساتھ نہیں ہے۔ اس نے تائید کے طور عارف جلالی کا شعر بھی پیش کیا۔
خود اپنی مستی ہے جس نے مچائی ہے ہلچل
نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل
تمام بوتلوں نے اس پر جھوم کر داد دی۔ جس پر میزبان نے سمجھایا کہ یہ ہر فن مولا مشاعرہ کی رزم گاہ نہیں۔ جس پر کچھ بوتلوں نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے میزبان کی کم علمی کو نشانہ بنایا۔ قرض کی مے سے صراحی میں نہانے کے کتنے ہی واقعات جھوٹی سچی رنگین و پر فریب تاریخ کا حصہ رہے ہیں۔ بوتلوں نے نعرہ احتجاج بلند کیا "کس کس کو تم حذف کرو گے، کتنے پنے پھاڑو گے"۔
بات بوتلوں کی بھی تھی اور پانی، شہد اور دوا کی بھی۔ لیکن ان سب سے کہیں ضروری بات نشے کی تھی۔ کہیں وعدوں کا نشہ، کہیں اختیار کا نشہ جو بڑھ کر فرعونیت بن جاتا ہے، کہیں جھوٹی نام و نمود کا نشہ، زمین پر قبضے سے لے کر انسان کو غلام سمجھنے کا نشہ۔ باتوں کا نشہ جسے پنجابی میں"گلاں دا گلادڑ " کہا جاتا ہے۔ یعنی"صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے پیتے بھی نہیں"۔ وہ نشہ جو محبوب کی آنکھوں سے ٹپک رہا تھا اور عاشق چلو بھر بھر پیےجا رہے تھے۔
اب تو سنا ہے مے بھرے محبوب امپورٹ ایکسپورٹ میں بھی شامل ہیں۔ ایک وکیل بوتل نے ڈائریکٹ پھانسی کو ظالمانہ امر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان بوتلوں کا پہلے ٹرائل ہونا چاہیے تھا۔ تمام بوتلوں نے اس پر تالیاں بجائیں اور اپنے خدشات و شکایات کا اظہار کیا۔ ایک بوتل نے کہا کہ جس طرح ایران میں بہت سے پاکستانی مارے گئے اسی طرح ان بوتلوں میں دوائی اور دم درود والی بوتلیں بھی شامل تھیں۔ آخر یہ پراڈکٹ مشترکہ مفادات کی تحفظ گاہ ہے۔
ان بوتلوں کے لیبل بدل جاتے ہیں لیکن ingredient تو ایک ہی ہیں۔ سیم پیچ (same page) کا اور کیا مفہوم ہے۔ لیبل لگانے اور لیبل تبدیل والی فیکٹری ایک ہی ہے۔ پرمٹ دینے کا مطلب اور کیا ہے۔ یہ بوتلیں سرمایہ کاری کے لیے آتی ہیں اور منافقانہ سیاست کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔ وکیل بوتل نے آرٹیکل 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یہ کیا جو بچ نکلے وہ محلوں کی زینت اور جو پکڑا جائے سب جرائم اس کے کھاتے درج کرکے سزا سنا دیں اور انصاف و جمہوریت کے تقاضے مکمل سمجھے جاتے ہیں۔ سب نے نعرہ وکالت پر انگوٹھے لگائے۔
وکیل بوتل نے اس اعتماد پر تمام بوتلوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اگلے الیکشن میں کھڑے ہونے کا عندیہ دیا۔ وکیل نے مذید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانے کے ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے کافی ردو بدل ممکن ہو سکتا تھا۔ ڈپلومیسی کی ماہر بوتل نے خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے تجویز دی کہ ماری جانے والی بوتلوں کو ڈی پورٹ بھی کیا جا سکتا تھا۔ یہ کیا کہ "واعظ نہ خود پیو نہ کسی کو پلا سکو "۔ ہر سال کتنے ہی لوگ اس دکھ سے ہجرت کر جاتے ہیں۔ کتنے ہی حل طلب معاملات ان بوتلوں کو قیدی بنا کرحل کیے جا سکتے تھے۔ یہ بوتلیں سعودی شہزادہ کو نئے بنائے گئے بار کے لیے تحفتا دی جاسکتی تھیں۔ اس سے گھڑی بیچنے کا دکھ مدھم ہو جاتا۔
ایک معصوم بوتل نے تجویز دی کہ یہ بوتلیں اسرائیل کو اس شرط پر دی جا سکتی تھیں کہ آئیندہ وہ فلسطین پر حملہ نہیں کرے گا۔ ایک بوتل مودی سرکار کو بھجواتے تو وہ مندر کا افتتاح نہ کرتا۔ ان بوتلوں میں دم کیے ہوئے پانی والی بوتلیں اور محبوب قدموں میں، والے تعویذ گھولے جاتے تو دشمن مکھیوں میں تبدیل ہو سکتے تھے۔ شعبہ صحت کی نمائندہ بوتل کی تجویز تھی کہ دوائیوں میں ملاوٹ کی طرح وہ ان بوتلوں کی ایسی سرجری کرتیں کہ پاوں کے انگوٹھے بائیو میٹرک تصدیق میں سوفی صد ہاتھ کے ثابت ہوتے اور ووٹوں کی گنتی دھری کی دھری رہ جاتی۔ من پسند سیٹ منتظر ملتی۔ ہائے! حسن کی یہ کرشمہ سازیاں۔
ایک پاکیزہ بوتل نے مرنے والی تمام بوتلوں کو شہادت کا درجہ دیا۔ انصافی بوتل نے روتے ہوئے کہا کہ تمام بوتلیں ٹینکوں کے آگے احتجاج کرنے گئی تھیں اور تاریک راہوں میں ماری گئیں۔ تمام بوتلوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور انھوں نے تجویز پیش کی کہ قرض دار پاکستانی قوم کے لیے خاص رعائتی پیکج ہونا چاہیے۔ یعنی نلوں میں پانی چھوڑنے کے بجائے دم والی پھونکیں بھیجی جائیں اور بجلی اور گیس کے بلوں پر بھی یہ پھونکیں ماری جائیں تا کہ شفائے کاملہ کی منتظر قوم نئے بیانیہ پر بیعت کرنے کے قابل ہو سکے۔ پانی سے چلنے والی گاڑی کی طرح پھونکوں سے قرض ختم کرنے کے لیے کوئی خصوصی پیکیج دیا جائے۔
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن