گلگت بلتستان کے عوام نے ووٹ کو عزت دے کر نواز شریف فوج مخالف بیانیہ مسترد کر دیا۔ مریم نواز نے رنگ رنگ کی ٹوپیاں پہن کر ووٹ کو عزت دلوانے کی کوشش کی مگر گلگت بلتستان کے عوام بڑے سمجھدار ہیں، ٹوپی اپنی اپنی اور ووٹ بھی اپنا اپنا، فوج مخالف بیانیہ کا گلگت کے عوام نے جواب بھی ٹھوک وجا کے دیا۔ جون ایلیا کا ایک شعر ہے " کیا کہا۔ عشق کر بیٹھے؟ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ شعر مستعار لیتے ہوئے مسلم لیگ ن گلگت کی نذر۔ کیا کہا۔۔ الیکشن لڑ بیٹھے؟ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ فوج مخالف بیانیہ کا بھی ختم شریف پڑھا جا چکا ہے۔ پورے پاکستان میں الیکشن کرا کے دیکھ لیں فوج مخالف بیانیہ مسلم لیگ کے اندر بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ آیئن اور جمہوریت کی آڑ میں سیاسی پارٹی کو آکسیجن پر زندہ رکھنے کی آخری کوشش جاری ہے۔
نواز شریف کے بقول انہیں تین مرتبہ وزارت اعظمی سے نکالنا خلاف آیئن تھا لیکن عمران خان کو نکال باہر کرو؟ مریم نواز جس کے منہ میں زبان اپنی نہ بیان اپنا نہ دماغ اپنا۔ کہتی ہیں فوج سے مذاکرات ہوسکتے ہیں مگر حکومت کو گھر بھیجا جائے۔ اسٹبلشمنٹ کو کہنا حکومت گرا دے کیا یہ جمہوریت ہے یا آئین ہے؟ آج ان لوگوں کو اقتدار مل جائے تو اسٹبلشمنٹ کے صدقے واری ورنہ جہاد اقتدار جاری رہے گا۔ شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں فوج نے انڈیا کے خلاف پریس کانفرنس میں ثبوت کی بات کر کے اچھا نہیں کیا ( دشمن کے خلاف) ایسے ثبوت ہمارے دور حکومت میں بھی آتے رہے ہیں، میں آج وزیر اعظم ہوتا تو کبھی یہ ثبوت پریس کانفرنس کر کے سامنے نہ لاتا۔۔ درست فرماتے ہیں تم لوگ پورے کا پورا دشمن گھر بلا لیتے ہو، چھپ کر انڈین جندال جیسوں سے ملاقاتیں کرتے ہو، پاک فوج کے خلاف زہر اگلتے ہو، تم کیوں کردشمن کے خلاف ثبوت پیش کرنے لگے؟
اب جب فوج مخالف بیانیہ بری طرح فلاپ ہو رہا ہے اور فوج سے ڈیل کرنے کے تمام دروازے کھڑکیاں بند ہو تی جارہی ہیں تو بیان بھی بدل رہا ہے کہ ہم فوج کے خلاف نہیں چند جرنیلوں کے خلاف ہیں۔ گفتگو ڈیل منت سماجت بھی جرنیلوں سے کرتے ہو اور جب مقاصد پورے نہیں ہوتے تو " جمہوریت پرست " بن جاتے ہو؟ بیٹی کو crowed Puller بنا کر مجمع اکٹھا کر کے اگر ووٹ ملتے تو گلگت بلتستان فتح کر چکے ہوتے۔ شو بزنس کا کوئی چارمنگ فنکار کہیں جائے بھیڑ لگ جاتی ہے، فیض آباد دھرنے والے مولوی صاحب بھی بڑے crowed puller ہیں تو کیا وزیر اعظم بن جائیں گے؟ مجمع اکٹھا کر کے فوج کے خلاف جگالی سے ووٹ کو عزت نہیں دلارہے بلکہ اپنے ملک اور اداروں کی عزت پامال کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ پریشر ڈال کر کسی طرح اقتدار مل جائے ورنہ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے۔ گلگت بلتستان نے بینڈ بجا دی پھر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح میں نہ مانوں کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ دھاندلی ہو گئی۔
شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں ہمارے امیدواروں کو ہرانے کیلئے سائنٹیفک طریقے استعمال کیے گئے۔ یہ جدید سائنٹیفک طریقے ترقی یافتہ سپر پاور کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو معلوم ہوتے تو وہ کیوں ذلالت کی شکست سے دوچار ہوتا؟ نواز شریف نے جنرل ضیاء الحق کے صدقے مسلم لیگ کے نام پر بڑی شہرت، پیسہ اور پاور کما لی، اچھا ہوتا عزت سے بڑھاپا گزارتے مگر الطاف حسین بن کر سب کچھ گنوا دیا۔ مسلم لیگ کی نظریاتی سوچ کے حامل عوام باپ بیٹی کی منافقانہ نوٹنکی سے بیزار آ چکے ہیں۔ ہر پاکستانی پیدائشی مسلم لیگی ہے۔ قائد اعظم کے ساتھیوں کی نسلیں تو اصلی مسلم لیگی ہیں البتہ مسلم لیگی رومانس جاری رکھنے کے لئے متعدد مسلم لیگیں بنا دی گئیں اور اگلی نسلیں ان جعلی مسلم لیگوں کا شکار ہو گئیں۔ پاکستانی قوم کو کس جرم کی سزا مل رہی ہے کہ کوئی لیڈر کہلانے کے لائق نہیں کوئی قیادت ایماندار نہیں لیکن ووٹ کی عزت کا بڑا خیال ہے؟ سچ تو یہ ہے کہ اس قوم نے بھی کبھی بندے کا پتر مانگا ہی نہیں۔ جس نے پیچھے لگا لیا آنکھیں بند کرکے لگ گئے۔ سیاسی قیادت کے کھمبے بنا لئے اور ان کی پوجا کرنے لگے۔ عوام کو کم عقلی کی سزا مل رہی ہے۔
سیاستدانوں اور آمروں کے جھوٹ اتنے سچے ہوتے ہیں کہ عوام باآسانی بیوقوف بن جاتے ہیں۔ پاکستان نے کبھی جمہوریت دیکھی ہی نہیں۔ کبھی سول آمریت اور کبھی فوجی آمریت رائج رہی۔ دو کنگز پارٹی اور ون مین شو کی باریاں لگتی رہیں۔ سب نے خوب کھایا، بنایا، لوٹا اور باہر بھاگ گئے۔ حکمرانی کے لئے واپس آتے ہیں پھر موٹے تازے جھوٹ بولتے ہیں، عوام کو بیوقوف بناتے ہیں، چند سال پھر عیش کرتے ہیں پھر باہر لوٹ جاتے ہیں۔ اولاد باہر، علاج باہر، مال و دولت جائیدادیں باہر لیکن اقتدار اندر۔ اور جب جیل کے اندر جانے کی بات آئے تو سب ادارے غلط بس یہ لوگ سچے اور صاف ستھرے پاک صاف؟ یہ عوام اسی لائق ہیں کہ ان کے ساتھ سفید جھوٹ بولے جائیں اور نسل در نسل ان پر مسلط رہا جائے۔ تم لوٹے بھرتی کرو تو جائز تمہیں کوئی چھوڑ جائے تو لوٹا؟ تم مخالفین کو عدالتوں میں گھسیٹو تو جائز، تم گھسیٹے جائو تو سازش؟ تم زرداری سے ہاتھ ملائو تو جائز کوئی اور ملائے تو منافق؟ تم الیکشن جیتو تو شفاف، حریف جیتے تو غیر شفاف ایک آمر نے ن بنائی دوسرے نے ق۔ اب ۔ بن رہی ہے۔