شہر بابل میں دو فرشتے ہاروت اور ماروت رہتے تھے جو کہ انسانی شکل میں تھے۔ ان کو جادو کا علم آتا تھا۔ جو کوئی ان سے جادو سیکھنے کا خواہشمند ہوتا اس کو واضح کر دیتے کہ اس سے تمہارا ایمان چلا جائے گا۔ اس کے باوجود اگر وہ شخص جادو سیکھنا چاہتا تو اس کو جادو سیکھا دیتے تھے۔
اللہ کے سواکوئی تقدیر کو نہیں بدل سکتا۔ اگر اللہ کی رضا کے بغیرایسا ممکن ہوتا تو شعبدہ باز احمقوں کی جیبیں خالی کرانے کی بجائے بناکسی تردد گھر بیٹھے مالا مال ہو جاتے۔ ضعیف العقیدہ افراد جادو اور سحر کا شکار ہوتے ہیں۔ جادو اور سحر حقیقت ہے۔ شیطان کا مقابلہ، پیغمبروں اور ولیوں سے ہے۔ گہنا گار وں کو شیطان کی عداوت کی ضرورت نہیں ان کو برباد کرنے کے لئے ان کے اعمال ہی کافی ہیں۔
سورہ فلق اور سورہ الناس ایک ساتھ ایک ہی واقعہ کے پس منظر میں نازل کی گئیں۔ دونوں سورتوں میں کالا جادو یعنی سحر اور نظر بد سے بچاؤ کی تاثیر موجود ہے۔ مستنداحادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ پر ایک یہودی نے جادو کر دیا جس کے اثرات سے آپ کو سر درد محسوس ہونے لگا۔ جبرئیل امین نے آپ ﷺ کو اطلاع دی کہ آپ پر ایک یہودی نے جادو کیا ہے اور جادو کا عمل جس چیز پر کیا گیاہے وہ فلاں کنویں کے اندر ہے۔
حضور ﷺ نے وہاں آدمی بھیجے، وہ جادو کی چیز کنویں سے نکال لائے اور اس میں گرہیں لگی ہوئی تھیں۔ حضور ﷺ نے ان گرہوں کو کھول دیا۔ اسی وقت آپ تندرست ہو گئے۔ ایک روز آپ ﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا کہ میرے خواب میں دو اشخاص آئے، ایک میرے سرہانے بیٹھ گیا اور ایک پاؤں کی طرف۔ سرہانے والے نے دوسرے سے کہا کہ ان کو کیا تکلیف ہے، دوسرے نے کہا کہ یہ مسحور ہیں، اس نے پوچھا کہ ان پر کس نے سحر کیا ہے، تو اس نے جواب دیا، لبید بن اعصم نے جو یہودیوں کا حلیف منافق ہے۔ اس نے پوچھا کہ کس چیز میں جادو کیا ہے، اس نے بتلایا کہ کنگھے اور اس کے دندانوں میں، پھر اس نے پوچھا کہ وہ کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ کجھور کے اس غلاف میں ہے جس میں کھجور کا پھل پیدا ہوتا ہے اور وہ فلاں کنویں کے پتھر کے نیچے مدفون ہے۔
آپ ﷺ اس کنویں میں تشریف لے گئے اور اس کو نکال لیا اور فرمایا مجھے خواب میں یہی کنواں دکھلایا گیا تھا۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ آپ نے اس شخص کا اعلان کیوں نہ کر دیا؟ حضور نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دیدی اور مجھے یہ پسند نہیں کہ میں کسی کی تکلیف کا باعث بنوں"۔ (بخاری)اللہ تعالیٰ نے سحر کے توڑ کے لئے سورہ فلق اور الناس نازل فرمائیں جن میں گیارہ آئتیں ہیں۔ آپ ہر گرہ پر ایک ایک آیت پڑھ کر ایک ایک کھولتے رہے یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں اور آپ سے ایک بوجھ سا اتر گیا۔
دنیا و آخرت کی آفات سے محفوظ رہنے کے لئے بندہ خود کو خالق کے سپرد کر دے۔ سورہ فلق میں دنیاوی آفات سے پناہ مانگنے کی تعلیم ہے اور سورہ الناس میں اخروی آفات سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ مانگی گئی ہے۔ دونوں سورتوں کے نزول پر حضورﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ "آج کی رات اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ایسی آیات نازل فرمائی ہیں کہ ان کی مثل نہیں دیکھی۔ دونوں سورتوں کو "معوذتین" کہا جاتا ہے۔ حضور ﷺ کو جب کوئی بیماری محسوس ہوتی آپ ان سورتوں کو پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے تمام بدن پر پھیر لیتے۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ مرض وصال میں آپ کی تکلیف بڑھی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ کے ہاتھوں پر دم کر دیتی تھی، آپ اپنے تمام بدن پر پھیر لیتے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ صبح اور شام تین مرتبہ قل ہو اللہ اور معوذتین پڑھنے سے ہر تکلیف سے امان ملتی ہے۔ جادو کا اقدام حسد کے سبب ہوتا ہے۔ یہودی اور منافقین بھی آپ کے دین کو تیزی کے ساتھ پھیلتا دیکھ کر جلتے تھے۔ آپ کو ہر طرح سے تکلیف پہنچانے کی کوششیں کرتے تھے۔ نعوذ باللہ شہید کرنے کی بھی سازش کی گئی مگر اللہ تعالیٰ آپ کو مطلع فرما دیتے۔ حاسد کاحسد اس وقت تک سکون نہیں پا سکتا تا وقتیکہ وہ نقصان نہ پہنچا لے۔
نبی ﷺ پر جادو کے اثرات سے اللہ تعالیٰ کا مقصد اپنے بندوں کو نظر بد اور جادو کی حقیقت اور اس سے بچاؤ سے آشکار کرنا ہے۔ یاد رہے! سحر اور جادو شیطان کا ہتھیار ہے جو وہ پیغمبروں کے خلاف استعمال کرتا تھا اور اولیا اللہ کے خلاف استعمال کرتاہے۔ ایرے غیرے دنیا دار اور نفس کے اسیروں کے خلاف اپنی انرجی ضائع نہیں کرتا۔ ایسے مسلمانوں کو ذلیل کرنے کے لیئے ان کا نفس کافی ہے۔ آقائے دوجہاں پر سحر کی مثال دیتے وقت گناہگار پہلے اپنی حالت پر نظر ڈال لیا کریں۔
پاکستان میں تو ماہ رمضان میں بھی شیطان آزاد پھرتا ہے کہ اس اسلامی مملکت میں اس کی جاب کرنے والے کروڑوں آباد ہیں۔ انڈو پاک کی خواتین جادو اور سحر کی لعنت میں بری طرح ملوث ہیں۔ کالا جادو کے وہم میں مبتلا مریض "معوذتین" کا ورد شروع کر دیں۔ پاکستان میں بے برکتی اور نحوست کے سائے بتلا رہے ہیں کہ عامل حضرات کا کاروبار عروج پر ہے۔ ضعیف العتقاد طبقات جادو گروں کے شکنجے میں اپنا ایمان، مال، اولاد نفس سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔