Tuesday, 05 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Phoolan Devi Ki Rehai?

Phoolan Devi Ki Rehai?

ڈاکٹر یاسمین راشد کو اگرطبی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی ملی ہے تو قوم کو بتایا جائے ورنہ ان خاتون کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ننگے ثبوت موجود ہیں، عمر اور عورت کارڈ نہیں چل سکتا، عوام جواب چاہتے ہیں؟ ڈاکٹر پھولن دیوی کے شواہد چلا رہے ہیں جب جتھہ کو ورغلا کر کور کمانڈر ہاؤس پہنچتی ہے لیکن یوتھیاز پھولن دیوی جتھے کو کور کمانڈر ہاؤس سے باہر آنے کا اعلان کرتے ہوئے دکھاتے ہیں، بندہ پوچھے بے بے اوتھے کور کمانڈر نوں سیلوٹ مارن گئی سی؟ عورتوں اور نوجوانوں کو ورغلانے والی ڈاکٹر پھولن دیوی اگر بے گناہ ہیں تو ان رہنماؤں اور بزرگوں کے ہاتھوں گمراہ ہونے والے شر پسند نوجوان اور عورتیں بھی بیگناہ ہیں پھر سب کو رہا کرو اور فوجی تنصیبات کی توہین فوجی بغاوت کی کوشش اور دل آزاری کا پرچار بھی بند کرو۔

ستر سالہ یاسمین راشد 9مئی کو تو پھولن دیوی بنی جتھوں کو کمانڈ کر رہی تھی اور جیل جاتے ہی بیمار ہوگئی؟ لاہور چھاؤنی اور کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ آور ہونے کی ہدایات کی فون کالز اور ویڈیو فوٹیج کے ٹھوس شواہد کی موجودگی میں رہائی کیوں کر ممکن ہے؟ سول عدالت یوتھیا ہو سکتی مگر کورٹ مارشل کی عدالت مدَر آف سانحہ نائن الیون کو عورت کارڈ کی سہولت مہیا نہیں کرے گی۔ خان نے تبدیلی کی آڑ میں دہشت گرد تیار کئے فوج سے بغاوت کی غلیظ کوشش کی۔

کاش خان نظریاتی رہتا ملکی و غیر ملکی طاقتوں کا آلہ کار نہ بنتامگر شہرت اور ہوس اقتدار بندے کو متکبر اورفرعون بنا دیتی ہے۔ کیس تحریک انصاف سے علیحدگی والا نہیں ہے۔ عورتوں اور ان کی نسلوں نے مردوں کی عقل پر بھی پتھر ڈال دئیے ہیں۔ اب کہتے ہو یہ میرے کارکن ہی نہیں۔ لاہور کا حاشر خان درانی، نوجوان آئی ٹی ایکسپرٹ، اچھی سرکاری تنخواہ۔ 9 مئی کو انقلاب کے جنون میں کورکمانڈر ہاوس پہنچ کر، وڈیو بنا کر اپ لوڈ کر دی تھی۔ اسکے بعد پولیس کے ماں اور رشتے داروں کے گھروں پر چھاپے، حاشر کی روپوشی۔ 5دن پہلے ٹوئٹ کیاتھاکہ دربدر ہوگیاہوں کوئی دوست رشتے دار پناہ دینے کو تیار نہیں ہے، پارٹی نے لاتعلقی کااعلان کردیا1ہے، پارٹی مددنہیں کررہی ہے۔ ہمیں توپ کے گولے کی طرح توپ میں ڈال کر پھینک دیاگیاہے

آج خبر آئی ہے کہ گرفتار حاشر ان16بندوں میں شامل ہے جن پرفوجی عدالت میں مقدمہ چلے گا۔۔ سیانے کہتے ہیں عصر کے وقت روزہ توڑنے والا شرمندہ ہوتا ہے، مونس الٰہی نے باپ کو بڈھے وار ذلیل کرایا، بڈھے مرشد کی بڈھی یوتھ نے بڈھےوارے خوار ہونے کا فیصلہ تقدیر سے زبردستی لکھوایا ہے۔ کرپش کے لئے فرح گوگی والا کام بڑے دھڑلے سے کیاگیا؛ ٹھیکوں میں 10فیصد کمیشن اور گرین لینڈ کو براون لینڈ کروا کر اربوں روپے کمائے، جہاز کے ذریعے ڈالرز بیرون ملک منتقل کیے گئے۔ خان Denial میں ہے، بے پناہ شہرت مقبولیت اقتدار کا ایکدم سے چھن جانا بندے کو غیر یقینی کیفیت کا شکار کر دیتا ہے۔

خان کو یقین ہی نہیں آرہا کہ وہ سیاست سے آؤٹ ہو چکا ہے، دلوں پرحکومت کرسی پر حکومت نہیں کرا سکتی، ملاقات کا کروڑوں لیتا تھا اب کوئی مفت میں بھی اس سے ملنے نہیں جاتا۔ یہ شخص بار بار اعتراف جرم کر رہا ہے کہ فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ آور جتھے اس کے ٹائیگرز تھے۔ مثالیں نیلسن منڈیلا، ٹیپو سلطان آیت اللہ خمینی اور ایک دن حراست میں رکھا گیا تو پورے ملک کو آگ لگا دے گا؟ جیل بھرو تحریک اس کا اعلان تھا نا؟ جیل بھر رہی ہے۔

خان سے ہمارا تعلق شوکت خانم ہسپتال 1996ءسے تھا لیکن ڈی چوک دھرنا 2014ءراہیں الگ کر لیں جب اسٹبلشمنٹ سے مل کرایک منتخب وزیر اعظم کو غیر جمہوری طریقے سے نکلوانے کی مہم چلائی، ہم نے خان سے بولا ایک روز تم بھی اسی طرح نکالے جاؤ گے اور وہی ہوا۔ جو اس نے بویا وہی کاٹ رہا ہے۔ فلم کا دی اینڈ ہو چکا ہے، سلطان راہی کی بڑھکیں اپنے انجام کو پہنچ چکی ہیں۔ سلام ہے ہماری افواج پاکستان کو جنہوں نے 9 مئی کی بغاوت کچل کر رکھ دی۔

آرمی چیف نے کہہ دیا ہے کہ اندرونی عناصر اور بیرونی قوتوں کاگٹھ جوڑ بے نقاب ہو چکا ہے، اندرونی اور بیرونی عناصر کاگٹھ جوڑ عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے تھا، پاک فوج دنیا کی مضبوط ترین افواج میں سے ایک ہے۔ آرمی چیف نے دو ٹوک بیان دے کر ہمارے خدشات کی تصدیق کر دی۔ مشرف کا چھان بورا اکٹھا کر لیا، مسلم لیگ نوازکی ردی اٹھا لی، پیپلز پارٹی کا کچرا بھر لیا اور ان سب کے مکسچر سے ایک پارٹی بنا ئی گئی جس کا نام تحریک انصاف رکھ دیا۔ پرانے نظریاتی کارکنوں کو پرانی ردی کی طرح نکال باہر کیا۔

2010ءسے پہلے تک ان کی سیاست ٹھیک جا رہی تھی۔ نظام تبدیلی کا نعرہ پر کشش تھا۔ پھر خان کو گود لے لیا گیا اور پرانی دو پارٹیوں کے مقابلہ میں ایک نئی پارٹی اور لیڈر کو توانا بنایا گیا حتی کہ 2014ءمیں ڈی چوک دھرنا معرض وجود میں لایا گیا اور یوں بیساکھیوں کے زعم میں ایک منتخب وزیر اعظم کو نکال باہر کیاگیا۔ رب العزت نے خان کی فوج میں بغاوت کی سازش ناکام بنا دی۔ خان نے سانحہ 9 مئی کی کبھی کھل کر مذمت نہیں کی اور پی ٹی آئی شر پسندوں سے لا تعلقی کا اعلان بھی کر دیا۔

خان کا اس بار ہر حربہ ناکام ہوتا جارہا ہے، انہوں نے پاکستان توڑنے کی پوری کوشش کی ہے اور اس کوشش میں اپنی ہی خواتین کی عزتوں کیساتھ کھیل گیا۔ عمران خان نے اداروں پرattackکرتے ہوئے الزام لگایا کہ ہماری خواتین کیساتھ جیلوں میں زیادتی ہورہی ہے۔ محض اقتدار کی خاطر ملکی عزت بھی داو پر لگادی جیل میں خواتین کی تردید کے باوجود خان نے وہی الزام دہراتے رہنا ہے، جیلوں میں قید نوجوانوں کے والدین باہر دہائی دے رہے ہیں کہ ان کے پتر بے گناہ ہیں؟ ایک وکیل کا بیٹا کورکمانڈر کے گھر اندر گھس کر جلاو گھیراو کرتا رہا اور باپ بیٹے کے اس عمل پر ہاتھ جوڑ کے معافی مانگ رہا ہے جبکہ خان کے پتر محفوظ اور عیش و عشرت کے مزے لے رہے ہیں۔ اس شخص نے گھر برباد کر ڈالے؟

ہماری ریڈ لائن کوئی جمیانہیں ہاتھ لگاسکے، نبی سے تشبیہ دینے والےاب خان کوموسیؑ سے تشبیہ دے رہے ہیں برین واش عاشقو بس کرو۔ تحریک انصاف کی پرانی اور نظریاتی رہنما فوزیہ قصوری نے بھی کہہ دیا کہ خان تکبر کا شکار تھے، خوشامدی اور کرپٹ لوٹوں سے پارٹی چلانے کی کوشش کا یہی انجام ہوتا ہے جو ہو چکا۔