آرمی ایکٹ کے تحت تخریب کاری کے خلاف کاروائی کے لئے آرمی چیف کا حکم کافی ہوتا ہے مگر کور کمانڈرز میٹنگ کا مقصد غداروں کو پیغام دینا ہے کہ "ادارہ متحد ہے"۔ پاک فوج کور کمانڈرز کانفرنس نے ہنود یہودو و نصاریٰ کا پاکستان پر شب خون مارنے کا خواب چکنا چور کر ڈالا۔
9 مئی کا سانحہ پاکستان کا نائن الیون ثابت ہو اہے۔ یہودیوں کے سابق جوائی نے پاک فوج کو بھی یوتھیا سمجھ رکھا تھا شاید جو اس رنگ باز کے عشق میں اندھے ہو جائیں گے؟ فوج ایک دو افراد کا نام نہیں فوج نظم و ضبط کا ایک فولادی ادارہ ہے۔ عورتیں اور ان کی نسلیں اپنی اندھی مائوں کے crush پر فدا ہیں مگر ایک فوجی کے لئے اس کی وردی تمغے ٹریننگ اور فرض اس کا crush ہے۔
چند اصحاب نے اس رنگ باز کو کلٹ تو بنا ڈالا مگر ادارے کے اندر سے خاموش احتجاج نے انہیں مجبور کر دیا کہ اس رنگ باز سے علیحدگی اختیار کریں اور پھر وہ سب ہوا جو رنگ باز کے کرسی سے گرنے کے بعد سب نے دیکھا۔ یہ کوئی پہلی سیاسی جماعت ہے جس سے اقتدار چھن گیا تھا؟ سیاسی جماعتیں سیاسی وطیرہ اختیار کرتی ہیں مگر اس رنگ باز کلٹ نے سیدھا فوج کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ فوج کو رج کے رسوا کیا۔ شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالا ہے تو اب بھگتو۔
خوف کے بت توڑنے کے فراڈی نعرے لگانے والو اب عدالتوں کے اندر منجی بسترا لگا لو باہر فوجی ایکٹ کھڑا ہے۔ اب دشمنان پاکستان بھی دیکھ لیں گے کہ مقبول ترین معذور لیڈر بھی فوج کے سامنے ویل چیئر سے اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ آیا وڈا نیلسن منڈیلا، "تحریک انتشار" سیاسی جماعت تو ہرگز نہیں، ٹی ٹی پی کی بہن ہے۔
سیاسی جماعت ہوتی تو سیاستدانوں کے گھروں پر حملے کرتی؟ سیدھا فوج اور جرنیلوں کو نشانہ بنانے کے عمل نے ان کے عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے اور دشمن کھلم کھلا اعتراف کر رہا ہے کہ جس فوج سے ہم 75 برس سے دشمنی نہ نکال سکے کپتان نے ایک برس میں نکال دی۔ جنرل قمر باجوہ خود اعتراف کر چکے ہیں کہ سیاست میں حد سے زیادہ مداخلت۔ بعض اوقات ہاتھوں کی دی گرہیں دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں۔ چار بندوں کا لایا ہوا پراجیکٹ گلے پڑ چکا ہے۔
تحریک انصاف سیاسی جماعت ہوتی تو سیاسی مخالفین کے گھروں کا جلائو گھیرائو کرتی مگر ان چند دنوں کی سیاہ رات میں اس جماعت نے ثابت کر دیا کہ یہ ٹی ٹی پی کی شاخ ہے۔ مقبولیت سے اقتدار ملنا ہوتا تو آج الیکشن ہو چکے ہوتے۔ عمران خان اپنی تقریر میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف پر طنز کر رہے تھے۔
جناب آپ اقتدارِ کی ہوس اور تکبر کے خول سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں، آپ کو علم ہونا چاہیے جب آپ غیروں کی گود میں بیٹھ کر فخر محسوس کرتے تھے، جب آپ کے والد سرکاری ملازم تھے اور ان پر کرپشن کے الزام تھے، انہیں گرفتار کیا گیا تھا، اس زمانے میں میجر جنرل احمد شریف چودھری کے والد محترم معروف سائنٹسٹ اسلامک اسکالر سلطان بشیر الدین محمود پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی پروگرام میں ملک کیلئے خدمات سرانجام دے رہے تھے، جس وقت عمران خان کی زندگی صرف لندن کی گراؤنڈز اور نائٹ کلب تھے اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر کے والد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے لئے 20، 20 گھنٹے کام کیا کرتے تھے، وہیں دفتر /ریسرچ سینٹر یا لیبارٹری میں سلیپنگ بیگ بچھا کر سوجاتے تھے، ڈاکٹر قدیر کو ہالینڈ سے پاکستان لارہے تھے۔
آج آپ ایٹمی طاقت کا نعرہ مارتے ہیں ان میں میجر جنرل احمد شریف کے والد محترم کا کچھ نا کچھ حصہ ضرور ہے۔ میجر جنرل احمد شریف کے والد نے اسلام اور سائنس پر 20 سے زائد کتابیں تصنیف کی ہیں، ایک بھائی عاصم محمود ڈاکٹر ہیں، خود احمد شریف عظیم فوج کا حصہ ہیں 2 اسٹار جنرل کے رینک پر ملک کیلئے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
جناب آپ کی کیا خدمات ہیں، آپ سائنٹسٹ ہیں، آپ کی علمی خدمات ہیں، آپ کو تو تاریخ کا بھی علم نہیں ہے سائنس تو دور کی بات ہے۔ آپ حادثاتی کرکٹر تھے، آپکی کارکردگی سے دنیا واقف ہے، ورلڈ کپ میں آپکے علاوہ ہر کھلاڑی نے پرفارم کیا لیکن بدقسمتی سے کریڈٹ آپ نے لیا۔
خان صاحب! کسی پر طنز کرکے اپنا خاندان ننگا نہیں کریں، آپ کی زندگی کا ہر پہلو ناقابل بیان ہے، دنیا آپ کے اسکینڈلز سے واقف ہے، بقول آپ کے ستر برس کی عمر میں آپ نے اسلام سیکھا اور وہ بھی جادو گرنی سے جوعدت میں نکاح کو روحانیت سمجھتی ہے؟ مزید منہ نہ کھلو ائیں۔
کرکٹ کا کپ ملک و قوم کے گھٹنوں میں بیٹھ گیا ہے اور قوم کی خیرات سے تعمیر شدہ کینسر ہسپتال اپنی ماں کے نام بنوا کر جو احسان کیا ہے اس کا سود قوم سے دہشت گردی کی صورت واپس لینا چاہتے ہیں؟ باجوہ گروپ نے آپ کو وزیر اعظم بناکر جو جرم عظیم کیا ہے اس کا بدلہ دشمنان پاکستان کا ٹائوٹ بن کر اُتار رہے ہیں؟ القادر یونیورسٹی کا ڈھونگ تین برس پہلے ہی کھل چکا تھا جب شہزاد اکبر اپنا کمیشن لے کر گوشہ نشین ہوگیا تھا۔
برطانیہ کی نیشنل کرائمز ایجنسی NCA نے پاکستان سے برطانیہ 190 ملین پاؤنڈز کی منی لانڈرنگ کی ایک بڑی ٹرانزیکشن پکڑ لی، یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کیجانب سے لندن بھجوائی گئی۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے 2 سال اس کیس میں تحقیقات کیں اور ملک ریاض وغیرہ کو 2 سال مواقع دئیے کہ اس 190 ملین پاؤنڈز پر پاکستان میں ادا شدہ ٹیکس اور حکومت پاکستان کو ڈسکلوز کیا گیا سورس آف انکم پیش کرے جو ملک ریاض نہ کرسکا بالآخر برطانوی عدالت نے فیصلہ دے دیا کہ یہ 190 ملین پاؤنڈز حکومت پاکستان کودئیے جائیں اور یہ ضبط شدہ رقم ٹرانسفر کردی۔
پاکستان رقم پہنچتے ہی عمران خان نے بطور وزیراعظم کابینہ کا اجلاس بلایا جس میں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ رقم حکومت کے بجائے ملک ریاض کو ریلیز کر دی جائے اورملک ریاض کی واجب الادا پیمنٹ کل 460 ارب روپے میں ایڈجسٹ کرلی جائے۔ اس فیصلے کے دو ہفتے بعد ایک ہنگامی بنیادوں پر القادر ٹرسٹ قائم کیا گیا جس کے ٹرسٹیز فرح گوگی، پنکی پیرنی وغیرہ بنائے گئے اور فوراً بحریہ ٹاؤن نے اسلام آباد میں 5 ارب روپے مالیتی زمین فرح گوگی اور پنکی پیرنی کے ذاتی ناموں پر (ٹرسٹ کے نام پر نہیں) منتقل کردی۔
اولاً عمران خان حکومت پاکستان کے ملکیتی 190 ملین پاؤنڈز ملک ریاض کو کسی صورت دینے کا مجاز نہ تھی۔ دوئم پنکی اور گوگی اسلام آباد میں 5 ارب روپے مالیتی زمین اپنے نام کروانے کے عوض کسی ادائیگی کا ثبوت نہ دے سکیں اور موقف اختیار کیا کہ یہ ٹرسٹ کی جگہ ہے جو تحفتاً ملی ہے مگر زمین ٹرسٹ کے نام نہیں ٹرانسفر کروائی بلکہ اپنے ذاتی ناموں پر کروائی۔ NAB نے عمران خان، فرح گوگی، پنکی پیرنی کو 5 مرتبہ شامل تفتیش ہونے کیلئے طلب کیا مگر یہ پیش نہ ہوئے اور بالآخر عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار ہوگئے البتہ ایک مرتبہ پھر ریلیف مل گیا مگر آرمی ایکٹ کے تحت ریلیف ملتا اب مشکل دکھائی دے رہا ہے۔