Tuesday, 05 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Ghaddaron Ka Ghera Tang

Ghaddaron Ka Ghera Tang

لگتا ہے غدار آخری محاصرے میں آ چکے اور اب ان کے بچنے یا بھاگ نکلنے کے راستے بند ہو چکے۔ بلوچ رہنما اختر مینگل کی "ریسرچ" کے مطابق، جس کا حوالہ گزشتہ روز جناب عارف نظامی نے بھی اپنے کالم میں دیا۔ ملک کی 80فیصد آبادی غدار ہے۔ بیس فیصد بقایا میں محب وطن بھی ہیں اور گرے لسٹ والے بھی۔ حیرت ہے، ملک کی اتنی زیادہ آبادی، کم و بیش تمام کی تمام غدار ہے اور پھر بھی کسی طرف سے ملک کا نام بدلنے کی تجویز سامنے نہیں آ رہی۔ خیر، یہ تو جملہ معترضہ زبردستی بیچ میں آ گیا۔ وزیر اعظم کا قوم کے نام خصوصی پیغام، بجٹ، ما قبل بجٹ کے دس ماہی اقدامات کو جوڑ کر خلاصہ نکالا جائے تو وہ یہی ہے کہ کم بختو، غدارو، اب تم ہر طرف سے ہمارے گھیرے میں ہو، مرنے کے لیے تیار ہو جائو۔ ٭٭٭٭٭وزیر اعظم نے فرمایا: مہلت دی جائے کہ میں کچھ کر سکوں۔ دس ماہ کے عرصہ عمل میں حضور آپ نے ملک کو نائجیریا بلکہ نائیجر بلکہ چاڈ تو بنا دیا۔ اب اس کے آگے کون سا سپنوں کا گائوں ہے جسے سر کرنا ہے۔ آپ ہی کے وزیر مشیر صاحب نے اقتصادی جائزہ میں فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ اس دس ماہ کی مدت میں حکومت تقریباً تمام مضامین میں شاندار نمبروں سے فیل ہو گئی ہے۔ وہ لطیفہ یاد آ گیا جس میں سب سے کم نمبر لے کر فیل ہونے والے لڑکے نے ماں کو بتایا تھا، ماں ماں، میں فرسٹ آیا ہوں۔ ماں نے اس کی بلائیں لیں۔ بیٹے نے بتایا نہ ماں نے پوچھا کہ کس طرف سے۔ حکومت بھی "فرسٹ" آئی ہے اور بلائیں لینے والوں نے بلائیں بھی لی ہوں گی بلکہ دس ماہ سے بلائیں ہی تو لے رہے ہیں۔ ٭٭٭٭٭سروے کے مطابق سب سے برا حال صنعتی اور زرعی شعبے کا ہے۔ صنعتی ترقی ہدف سے کم ہو کر بس ایک فیصد سے کچھ ہی زیادہ رہ گئی۔ گویا برائے تہمت۔ اور یہ تہمت بھی اگلے چند ماہ کی مہمان ہے، پھر تو صفا چٹ میدان ہے، اس شعبے کا بھی اور برآمدات کا بھی۔ زرعی شعبہ خیر سے اور بھی بازی لے گیا۔ ایک فیصد سے بھی کم رہا۔ صفر ہوئے کتنی دیر لگے گی؟ ٭٭٭٭٭ناقدین کہتے ہیں کوئی بھی ہدف حاصل نہ ہو سکا۔ یہ تو رعایت دینے والی بات ہے۔ یعنی ہدف فرسٹ ڈویژن میں پاس ہونے کا ہو، 60فیصد نمبر لینے کا اور کوئی پچاس فیصد لے، سیکنڈ ڈویژن لے تو ایسے موقع پر کہا جاتا ہے کہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔ لیکن اگر کوئی دس فیصد نمبر بھی نہ لے سکے تو…؟ ٹینیکل مجبوری ہے۔ یہی کہا جائے گا کہ ہدف پورا نہ ہو سکا۔ چنانچہ ناقدین اور کہیں بھی تو کیا کہیں۔ ویسے اصل ہدف یہ تھے بھی کب؟ اصل ٹارگٹ تو عوام کی ٹارگٹ کلنگ تھا۔ وہ ہوئے چلی جا رہی ہے اور وزیر اعظم کہتے ہیں اور بجٹ ساز بھی کہ ابھی کہاں، ابھی تو ہو گی۔ وزیر اعظم کہتے ہیں صرف ایک فیصد آبادی ٹیکس دیتی ہے۔ سچ لیکن اس کے برعکس ہے۔ پاکستان دنیا کا وہ ملک ہے جس کی ساری آبادی(ماسوائے دس پانچ فیصد محب وطن حضرات کے) دنیا بھر میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتی ہے۔ بجلی کے بل پر بجلی کی قیمت کے علاوہ کتنے ٹیکس لکھے ہوتے ہیں؟ ہر طرح کے بلوں کے علاوہ ماچس کی ڈبی سے لے کر گھی کے پیکٹ تک ٹیکس ہی ٹیکس تو ہیں۔ موبائل فون کے سیٹ پر ٹیکس الگ، سم پر الگ، بیلنس پر الگ اور کال پر الگ، اب تو عام سڑکوں پر بھی ٹیکس لگ گئے ہیں۔ یہ سارے ٹیکس "ایک فیصد" ہیں تو غور فرمائیے، وہ کتنے ہوں گے جو وزیر اعظم لینا چاہتے ہیں؟ ٭٭٭٭٭وزیر اعظم نے ایک بات مؤثر بہ ماضی بھی کہی۔ فرمایا، پاکستانی عوام خیرات دینے میں بہت آگے ہیں۔ موثر بہ ماضی یہ کہ بہت ہوتے تھے۔ اب نہیں رہے۔ تازہ سروے بتاتے ہیں کہ آپ جب سے ہرے بھرے قدم لے کر آئے ہیں، صدقہ خیرات کرنے والوں کے ہاتھ تنگ ہو گئے ہیں اور دس ہی مہینوں میں رفاہی چنداں کی مد میں 30سے 40فیصد کمی آئی ہے اور اس کمی میں "اضافے" کے یقینی امکانات ہیں۔ مزید دس ماہ کے بعد ایک سروے اور کرا لیجئے گا۔ یہ پہلا رمضان تھا اور پہلی عید جب بے شمار منتظر مستحقین منتظر ہی رہ گئے۔ ان کے لیے خیراتی راشناور سامان لے کر آنے والے نہیں آئے۔ رفاعی تنظیموں کو تو آپ نے پہلے ہی کالعدم کر دیا۔ ٭٭٭٭٭مریم اورنگ زیب نے وزیر اعظم سے پوچھا ہے، آپ نے تیس ارب کے قرضے دس ماہ میں لے لیے اور ان سے کہیں ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، یہ قرضے کہاں گئے۔ قرضوں کا گھی کھچڑی میں ڈال کر کھا لیا گیا۔ برسبیل تذکرہ، قرضہ ماضی کی حکومتوں نے بھی لیا لیکن کچھ نہ کچھ اینٹیں تو لگائیں۔ ملک بھر میں سڑکوں کے جال بچھے، دو چار اینٹیں تو لگی ہی ہوں گی، بجلی کے پراجیکٹ لگے جن سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی(جس کا سہرا عمران نے عمر ایوب کے سر باندھ دیا) ان منصوبوں پر بھی دو چار اینٹیں لگی ہی ہوں گی۔ اسی طرح کچھ اور کام بھی ہوئے۔ گویا کل ملا کر آٹھ دس اینٹیں تو اپوزیشن نے اپنے دور میں لگا ہی دیں۔ آپ کے حصے کی اینٹ کہاں ہے خان صاحب؟ کیا ترین کی شوگر انڈسٹری میں "انویسٹ" کر دی؟ ٭٭٭٭٭خبر ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عمران خان کی بار بار کی امن پیشکشوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔ خان صاحب نے مودی کے الیکشن میں جیتنے کی دعا کی، مودی نے مثبت جوب نہیں دیا۔ مودی الیکشن جیت گئے، سب سے پہلی مبارک ہماری طرف سے گئی(غالباً) مودی نے پھر بھی مثبت جواب نہیں دیا۔ مودی نے حلف اٹھا لیا، ہماری طرف سے فوراً ہی مبارکبادی خط گیا، مثبت جواب پھر بھی نہیں آیا۔ ؎میں ہوں مشتاق اور تم بیزاربھائی مودی یہ ماجرا کیا ہے