Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Shahzad Akbar Se 11 Sawal

Shahzad Akbar Se 11 Sawal

ہر بار بیرسٹر شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس سن کر لگتا ہے نیب کو ایسے نا قابل تردید شواہد دستیاب ہو گئے ہیں کہ شہباز شریف کا انجام اب ہفتوں کی نہیں دنوں کی کہانی ہے۔ اس بار بھی ان کی پریس کانفرنس کے پہلے آدھے گھنٹے سے تاثر یہی ملا کہ شریف فیملی کی فرنٹ کمپنیوں کا پیچیدہ جال جس تفصیل کے ساتھ پکڑا گیا ہے اور شریف فیڈ مل کے اٹھارہ ہزار روپے ماہانہ والے غریب ملازم راشد کرامت مسیح کی فرنٹ کمپنی نثار ٹریڈنگ کے اکائونٹ میں 460 ملین کی ٹرانزیکشنز کا جو ریکارڈ شہزاد اکبر صاحب کے ہاتھ لگا ہے۔

اس کے بعد تو شہباز شریف کی خیر نہیں۔ اور صرف شہباز شریف ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے پارٹی فنڈ کی مد میں جو کراس چیکس نام لکھے بغیر حمزہ شہباز کو دیے وہ بھی فرنٹ کمپنیوں کے اکائونٹ سے برآمد ہوئے، اس لیے حمزہ شہباز کا بچنا بھی نا ممکن ہے۔ شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کے پہلے آدھے گھنٹے میں یہ تاثر بھی ملا کہ پارٹی فنڈ کے نام پر بھی منی لانڈرنگ ہوتی رہی ہے اور یوں یہ کیس احتساب عدالت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔

پریس کانفرنس کے تیسویں منٹ تک مجھے شہباز شریف کافی مشکل میں دکھائی دیے۔ لیکن اکتیسویں منٹ میں شہزاد اکبر نے فرمایا اگر آپ کو پتہ چل جائے کہ یہاں احتساب کے رستے میں کیا کیا رکاوٹیں موجود ہیں تو آپ بھی میری طرح آنسوئوں سے رونے لگیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ خود سے وابستہ امیدوں کا جواب انہوں نے یوں دیا کہ ہو سکتا ہے میں احتساب نہ کر سکوں، میری حکومت احتساب نہ کر سکے تو پھر یہ میڈیا کا کام ہے کہ احتساب کا دروازہ کھٹکھٹاتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جانے کے بعد اگر دوسری حکومت آئے اور مک مکا کرنے کی کوشش کرے تو یہ میڈیاکا کام ہے کہ مک مکا نہ کرنے دے۔ گویا پہلے تیس منٹ میں شہزاد اکبر نے تاثر دیا کہ ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں شہباز شریف کا انجام قریب ہے اور اکتیسویں منٹ میں جا کر انہوں نے یہ تاثر دے دیاکہ ہماری حکومت کے دوران اس احتساب کا ہونا یقینی نہیں۔ اسی لیے انہوں نے صحافیوں کو احتساب کرنے اور مک مکا روکنے کی ذمہ داریاں بھی تفویض کر دیں۔

اپنی پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر نے بہت تفصیل کے ساتھ بتایا کہ 2007کے بعد شہباز شریف اور ان کے بچوں کی کمپنیوں کے غریب ملازمین کے نام پر بنائی گئی جعلی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کا دھندہ ہو رہا تھا۔ 10 فرنٹ کمپنیوں کے انہوں نے نام بھی بتائے اور بتایا کہ ان تمام اکائونٹس میں 17ارب روپے کی رقم غیر قانونی طور پر منتقل ہوئی۔

یہ بھی بتایا کہ شریف فیملی کی کس کمپنی کا کون سا ملازم کس فرنٹ کمپنی کا مالک ہے اور اس کے جعلی اکائونٹ میں کب کب کتنی کتنی رقم جمع ہوئی۔ یہ بھی بتایا کہ کن کن ٹھیکیداروں نے کب کب کتنے کتنے ملین روپے ان اکائونٹس میں جمع کرائے۔

یہ تفصیل بھی بتائی کہ فرنٹ کمپنیوں کے اکائونٹ سے کب کب کتنی کتنی رقم نکلوا کر شریف فیملی کے ذاتی اکائونٹس میں جمع کرائی۔ یہ معلومات بھی شہزاد اکبر صاحب کے پاس موجود ہیں کہ رقم لے جانے کا کام قاسم قیوم، مسرور انور، شعیب قمراور فضل داد عباسی کیا کرتے تھے۔ مسلم لیگ ن کے ان سیاسی رہنمائوں کے نام بھی شہزاد اکبر کے پاس موجود ہیں جنہوں نے پارٹی فنڈ کے نام پر کراس چیک دیے مگر وہ فرنٹ کمپنیوں کے جعلی اکائونٹس سے ہوتے ہوئے شریف فیملی کے ذاتی اکائونٹس سے برآمد ہوئے۔ اتنی تفصیلات کے باوجود وہ شہباز شریف سے ٹیلی ویژن پر آ کر سوال پوچھتے ہیں توکچھ سوال توہیں جو شہزاد اکبر سے بھی پوچھے جانے چاہییں۔ کیا شہزاد اکبر صاحب ان سوالوں کا جواب دینا پسند کریں گے

:-1پریس کانفرنس کے اکتیسویں منٹ میں آپ نے فرمایا کہ اگر میں بتا دوں کہ احتساب کے راستے میں رکاوٹیں کیاہیں تو آپ میری طرح رونے لگیں گے۔ شہزاد اکبر صاحب کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ احتساب کے راستے میں رکاوٹیں کیا ہیں؟

-2کیا آپ رکاوٹیں ڈالنے والوں کا نام لینا پسند کریں گے؟

-3اگر رکاوٹیں ڈالنے والے کوئی افراد نہیں بلکہ نظام ہے تو آپ نے نظام کی درستی کے لیے اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

-4وہ اٹھارہ سوال جو آپ نے پچھلی پریس کانفرنس میں اٹھائے تھے، جن کے جواب آپ کے پاس پہلے سے موجود ہیں، ان کی روشنی میں شہباز شریف کے خلاف کتنے ریفرنس دائر ہوئے؟

-5کیا آپ کے پاس موجودبے تحاشا شواہد شہباز شریف کو مجرم ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں؟

-6اگر آپ کے پاس اتنے ثبوت موجود نہیں کہ کسی کو مجرم ثابت کر سکیں تو روز ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر اس کی عزت نیلام کیوں کرتے ہیں جبکہ وہ ابھی مجرم ثابت نہیں ہوا۔

-7اگر آپ کے پاس کافی ثبوت موجود ہیں تو شہباز شریف کو سزا کیوں نہیں دلواتے؟

-8بیرسٹر شہزاد اکبر صاحب آپ کو کیوں لگتا ہے آپ احتساب کرنے میں ناکام ہو جائیں گے اور آپ کے بعد یہ مشن میڈیا کو جاری رکھنا پڑے گا؟ کچھ پرانے سوال بھی ہیں۔ پرانے ہیں توکیا ہوا آپ بھی تو حالیہ پریس کانفرنس میں پچاس فیصد پرانی باتیں ہی کر کے گئے ہیں، سوال یہ ہیں

:-9دوسرے ملکوں میں پڑے سات سو ارب روپوں کا کیا ہوا جو پاکستان واپس لانے تھے؟

-10اسحق ڈار، حسن اور حسین کا کیا ہوا جن کو واپس لانا تھا؟

-11کیا آپ کو سسٹم نے مفلوج کر دیا ہے؟ نظام نے آپ کے ہاتھ باندھ دیے ہیں؟ کیا مجبوریاں آپ کے آڑے آ گئی ہیں اور اپنی پوری کوشش کے باوجود آپ احتساب اور ریکوری نہیں کر پارہے؟

-12اگر آپ اپنا کام نہیں کر پا رہے تو اپنی ذمہ داری پہ موجود کیوں ہیں حضور؟ کسی اور کو کوشش کرنے دیجئے۔۔ !!