معزز قارئین! دُنیا بھر میں " کرونا وائرس" کی وباء کے شور و غوغا میں، ہر بڑے چھوٹے اِنسان کو اپنی اپنی جان کی فکر ہے لیکن، مجھے یقین ہے کہ "کل (26 مارچ، یکم شعبان کو) پاکستان سمیت دُنیا بھر کے مسلمان اپنے اپنے انداز میں عقیدت اور احترام سے، پیغمبرانسانیت ﷺ کی نواسی۔"باب اُلعلم " حضرت علی مرتضیٰ ؓ اور "خاتونِ جنت " حضرت فاطمۃ اُلزہراؓ کی بیٹی حضرت بی بی زینبؓ کا میلاد ِمسعود منا رہے تھے۔ حضرت زینب ؓ کو عقیلۂ بنی ہاشم کہا جاتا تھا۔ اُمّ ِ کلثوم و اُم اُلحسن آپ ؓکی کُنیت تھی۔ صدیقہ صغریٰ آپ کا لقب تھا۔ مُحدّثین حضرت علی مرتضیٰ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ، آپ اُنہیں " ابی زنیب ؓ " سے یاد کرتے تھے۔ ولادت کے بعد رسول اللہ ﷺ نے آپؓ کا نام زینب ؓ رکھا تھا۔
حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے بڑے بھائی اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی حضرت جعفر طیارؓ کے فرزند حضرت عبداللہ ؓ سے بی بی زینب ؓ کی شادی ہُوئی۔ حضرت عبداللہ بن جعفرؓ عرب کے مشہور جواد و کریم اور حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے جانثار تھے۔ معزز قارئین!۔ 8 ذوالحجہ 10 ہجری کو " غدیر خُم" کے مقام پر رسالت مآب ﷺ نے حضرت علی مرتضیٰ ؓ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے خُطبے میں فرمایا تھا کہ " جِس کا مَیں مولا ہُوں۔ اُس کا علیؓ بھی مولا ہے "۔ آپؐ نے یہ بھی دُعا کی تھی کہ " یا اللہ!۔ آپ اُس شخص کو دوست رکھیں جو، علیؓ کو دوست رکھے اور جو علی ؓ سے عداوت رکھے آپ اُس سے بھی عداوت رکھیں "۔ معزز قارئین!۔ عاشقِ رسولؐ، مصّور پاکستان، حضرت علاّمہ اقبالؒ نے اپنے بارے میں کہا تھا کہ ?
بغض، اصحابِ ثلاثہ سے، نہیں اقبالؒ کو!
دِق مگر، اِک خارجی ؔسے، آ کے، مولاؔئی ہُوا!
?O?
معزز قارئین!۔ مَیں بھی تو، علاّمہ اقبالؒ کا مُقلد اور خوشہ چیں ہُوں اور اپنی بساط کے مطابق مَیں نے بھی، حسینیتؓ کے علمبردار، اپنے جدّی پُشتی پیر و مُرشد خواجہ غریب نواز " نائب رسول ؐ فی الہند" حضرت معین اُلدّین چشتی ؒ کی برکات اور اپنے والدِ مرحوم "تحریکِ پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن" رانا فضل محمد چوہان اور والدہ صاحبہ کی دُعائوں سے کئی نعتوں میں مولا علیؓ، حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا ؓ، حضرت بی بی زینبؓ اور دوسرے کئی آئمہ اطہارؓ کا تذکرہ کِیا اور اُن کی خدمت میں منقبتیں بھی پیش کی ہیں۔ پنجابی زبان میں مولا علی مرتضیٰ ؓ کی منقبت کا مطلع اور دو بند یوں تھے / ہیں ?
نبی ؐ آکھیا سی، وَلیاں دا وَلی ؓمولا!
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا!
?O?
لوکھی آکھدے نیں، شیر تَینوں یَزداں دا!
سارے نعریاں توں وڈّا، نعرہ تیرے ناں دا!
تیرے جیہا نئیں کوئی، مہابلی ؔمولاؓ!
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علی ؓ مولا!
?O?
واہ نہج اُلبلاغہ دِیاں لوآں!
سارے باغاں وِچّ، اوس دِیاں خوشبواں!
پُھلّ پُھلّ مولاؓ، کلی کلی مولاؓ!
جیِہدا نبیؐ مولا، اوہدا علیؓ مولا!
*
مخدومہ ٔ کونین حضرت فاطمۃ اُلزہرا ؓکے میلاد مسعود پر میری منقبت کے تین شعر یوں تھے / ہیں ?
کِھل اُٹھیں تا، گُلشنِ ہستی میں، رنگا رنگ پھول!
مومنو! مِل کر منائو، عید میلادِ بتول ؓ!
*
زوجۂ مولا علیؓ، مخدومۂ کونین ؓہیں!
تا قیامت، زندہ و پائندہ، فرمانِ رسولؐ!
*
مادرِ حسنینؓ و زینب ؓ، مرحبا، صد آفریں!
آپکے مِدحت سرا ہیں، ارضِ جنّت کے عُقُولؓ!
*
حضرت امام حسین ؓ کی منقبت کے صِرف پانچ شعر پیش خدمت ہیں ?
صاحب کردار، فخر مِلّت، بَیضا حُسینؓ!
کار گاہِ کُن فکاں میں، مُنفرد، یکتا حُسینؓ!
سیّد اُلشہدا حُسینؓ
*
اِن کا نصب اُلعین، تخت و تاج تو ہر گز نہ تھا!
رَزم گاہ میں، دین کی خاطر تھے، صف آرا حُسین ؓ!
سیّد اُلشہدا حُسینؓ
*
پانی پانی ہو رہا تھا، دِل میں دریائے فرات!
کاش آ پہنچیں، کسی صورت، لبِ دریا حُسینؓ!
سیّد اُلشہدا حُسینؓ
*
حضرت مولُودکعبہ ؓکا، قبیلہ کٹ گیا!
اِک طرف طاغُوت سارے، اِک طرف تنہا حُسین!
سیّد اُلشہدا حُسینؓ
*
منتظر تھے حورُ و غِلماں، اُنبیاء اور اولیائ!
جب درِ فردوس پہنچے، وارثِ کعبہ حُسینؓ!
سیّد اُلشہدا حُسینؓ
*
اب ملاحظہ کیجئے بی بی زینبؓ کی منقبت?
علی ؓ کی بیٹی سلام تُم پر!
خُدا کی رحمت، مَدام، تُم پر!
رِدائے خَیراُالاَنامؐ، تُم پر!
بتُول ؓ کا نُورِ تام، تُم پر!
علیؓ کی بیٹیؓ، سلام تُم پر!
*
قبیلہء پَنج تن ؑ کی عظمت!
اے نیک خُو! بِنتِ بابِ حِکمتؓ!
ثناگری، صُبح و شام، تُم پر!
علیؓ کی بیٹیؓ، سلام تُم پر!
*
جہاں کو پیغام ِ حقّ سُنایا!
حُسینَیِتؓ کا، عَلم اُٹھایا!
ہوں کیوں نہ، نازاں امامؓ تُم پر!
علیؓ کی بیٹیؓ، سلام تُم پر!
*
مُلوکِیت جیسے غم کدہ، تھی!
یزِیدیت زلزلہ زدہ، تھی!
ہے ختم، زورِ کلام تُم پر!
علیؓ کی بیٹی ؓ، سلام تُم پر!
*