Sunday, 17 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Molood Masood, Hazrat Imam Zain Al Abidin

Molood Masood, Hazrat Imam Zain Al Abidin

معزز قارئین! اگرچہ پاکستان سمیت دُنیا بھر کے مسلمان بھی دوسرے مذاہب کے لوگوں کی طرح "کرونا وائرس" کے "عذابِ الیم" میں مبتلا ہیں لیکن اِس کے باوجود ہر مذہب کے لوگ اپنے اپنے عقیدے کے مطابق ربّ ِعظیم اور اُسکے محبوب / محبوب ترین اور برگزیدہ بندوں کو یاد کرنے میں مصروف رہتے ہیں کہ شاید اُن کی دُعائوں سے ربّ اُلعالمین دُنیا میں پھر سے امن اور سکون کا ماحول پیدا کردیں؟ ۔ گذشتہ روز 9 شعبان (3 اپریل ) کو فرزند ِ نواسۂ رسول ﷺ، سیّد اُلشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرزند حضرت سجّادامام زین اُلعابدینؓ کا مولُودِ مسعود منانے میں مصروف رہے۔

مختلف تواریخ میں لکھا ہے کہ " امام اُلانبیاء ﷺ نے فرمایا تھا کہ " میرے فرزند حسینؓ ابن علی ؓ کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوگا جس کا نام علی ؓ ہوگا اور وہ قیامت کے دِن سیّد اُلعابدین ؓ کے لقب سے پکارا جائے گا "۔ امام زین اُلعابدینؓ 9 شعبان اُلمعظم 38 ہجری کو مدینہ منّورہ میں پیدا ہُوئے تھے۔ آپ ؓ کی والدۂ محترمہ ملک فارس (ایران) کے آخری بادشاہ یزد جرد (یز دگرد)کی بیٹی تھیں، جن کا نام شہر بانوؔ تھا۔ 10 محرم 61 ہجری کو سانحہ کربلا ہُوا۔ اِس پر مَیں نے کئی منقبتیں لکھیں۔ ایک منقبت کے صرف چار شعر پیش خدمت ہیں ? ؎

صاحب کردار، فخر مِلّت، بَیضا حسین ؓ!

کار گاہِ کُن فکاں میں، مُنفرد، یکتا حسین ؓ!

سیّد اُلشہدا حسینؓ

?O?

اُن کا نصب اُلعین، تخت و تاج تو ہر گز نہ تھا!

رَزم گاہ میں، دین کی خاطر تھے، صف آرا حسینؓ!

سیّد اُلشہدا حسینؓ

?O?

حضرت مولُودکعبہ ؓ کا، قبیلہ کٹ گیا!

اِک طرف طاغُوت سارے، اِک طرف تنہا حسینؓ!

سیّد اُلشہدا حسینؓ

?O?

منتظر تھے حُورُو غِلماں، اَنبیاء اور اَولیائ!

جب درِ فردوس پہنچے، وارث کعبہ حسینؓ!

سیّد اُلشہدا حسینؓ

?O?

معزز قارئین! سانحہ کربلا کے بعدحضرت امام حسینؓ کی ہمشیرۂ محترمہ حضرت زینب ؓ نے شُہداء کی بیوائوں اور یتیم بچوں کو اپنی سرپرستی میں لے لِیا تھا۔ اُن میں حضرت امام زین اُلعابدین ؓ بھی تھے۔ کوفہ میں حضرت زینبؓ کی تقریریں، اُسکے بعد شام کا سفر، شام کے بازار اور یزید کے دربار میں فصیح و بلیغ خُطبے اور برجستہ جوابات کے بارے میں مؤرخین لکھتے ہیں کہ " ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا حضرت علی مرتضیٰ ؓ خطبہ دے رہے ہیں "۔ مَیں نے 2007ء میں " علیؓ کی بیٹیؓ، سلام تُم پر " کے عنوان سے، حضرت بی بی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی منقبت لکھی تھی جس کے تین بند پیش خدمت ہیں ?؎

خُدا کی رحمت، مَدام، تُم پر!

رِدائے خَیراُالاَنامؐ، تُم پر!

بتُول ؓ کا نُورِ تام، تُم پر!

علیؓ کی بیٹیؓ، سلام تُم پر!

?O?

قبیلہء پَنج تن ؑ کی عظمت!

اے نیک خُو! بِنتِ بابِ حِکمتؓ!

ثناگری، صُبح و شام، تُم پر!

علیؓ کی بیٹیؓ، سلام تُم پر!

?O?

مُلوکِیت جیسے غم کدہ، تھی!

یزِیدیت زلزلہ زدہ، تھی!

ہے ختم، زورِ کلام تُم پر!

علیؓ کی بیٹی ؓ، سلام تُم پر!

?O?

معزز قارئین! سانحہ کربلا کے وقت امام سجّادزین اُلعابدینؓ کی عمر تقریباً 23 سال تھی۔ حضرتِ سجّادؓ (امام زین اُلعابدینؓ ) کا دورِ امامت یزید بن معاویہ کے دَور میں چار سال رہا، 40 دِن تین ماہ مروان بن حکم 12 سال عبداُلملک بن مروان اور 10 سال ولید بن عبداُلملک کے دَور میں رہا۔ یہ بڑی آزمائش اور اور ابتلا کا دَور تھا۔ مولا علی مجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے مولائی ؔکہلانے والے علاّمہ اقبالؒ نے اپنی فارسی نظم "فلک ِزہرہ " میں امام زین اُلعابدینؓ کی عظمت کا تذکرہ کرتے ہُوئے اپنی کیفیت یوں بیان کی تھی کہ ?؎

اند رو نم جنگ، بے خَیل و سِپہ!

بیندآں کوہم چومن داردنِگہ!

?O?

بے خبر مرداں زرزمِ کُفر و دِین!

جان ِ من تنہا، چو زین اُلعابدینؓ!

?O?

ازمقام و راہ کس، آگاہ نِیست!

جزنوائے من چراغِ راہ نِیست!

یعنی۔ -1 " میرے اندر لشکر و فوج کے بغیر جنگ جاری رہتی ہے "۔ اُسے وہی دیکھ سکتا ہے، جو میری طرح صاحبِ نگاہ ہو۔ -2 لوگ کفر اور دین کی اِس جنگ سے بے خبر ہیں، میری جان حضرت زین اُلعابدین ؓکی مانند تنہا (اِسے دیکھ رہی) ہے۔ -3 اِس دَور میں کوئی شخص راستے اور منزل سے آگاہ نہیں، سوائے میری آواز کے اور کوئی راستے کا چراغ نہیں "۔ معزز قارئین! کئی سال پہلے مَیں نے حضرت سجّادؔ امام زین اُلعابدینؓ کی منقبت لکھی تھی جو پیش خدمت ہے ?

شاہانِ اہل بَیت کے، شَہزادؓ، آگئے!

مَسجُود بھی ہے خَنْداں، کہ سجّادؓ، آگئے!

?O?

پِھر، آفتابِ رُشد و ہَدایَت، ہُوا طُلوع!

اِنسان بن کے، اَمرِ خُدادادؓ، آگئے!

?O?

خُوش ہو کے، شہر باؔنوؓ سے، کہنے لگے، حسینؓ!

لو! پاسبانِؓ عَظمتِ اَجداد، آگئے!

?O?

پا کر خبر شِتاب، ہُوا قُدسِیوں میں، شور!

"چَشمۂ خیر، صاحبِ اِرشادؓ، آگئے!

?O?

مِینار نُور، مَشعل نہج اُلبلاغہ ہیں!

اہلِ صَفَا کے مُرشد و اُستادؓ آگئے!

?O?

وہ آگئے، مُفسّرِ معراجِ مصطفی ؐ!

اَوصافِ ذُوالجلال کے، حَمّادؓ، آگئے!

?O?

یاد آئے جب، نبِیرۂ مَولا علیؓ، اثرؔ!

سب مومنِینؓ کرب و بَلا، یاد آگئے!