ہمیشہ ہی سے عالمی سیاست، سفارت اور عسکری امور پر مخصوص ممالک کے حکمرانوں کا غلبہ رہا ہے۔ اب افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طالبان کے ہاتھوں شکست کے بعد یہ مافیا کھیل کے میدانوں کو بھی اجاڑنے پر اتر آیا ہے یورپ میں فٹ بال عوام کا پسندیدہ کھیل ہے اسی طرح کرکٹ پاکستان میں عوام کا پسندیدہ کھیل، ذرا تصور کریں کہ یہ طاقتور حکمرانوں کا مافیا پاکستان سے کس انداز میں اپنی شکست کا بدلہ لے رہا ہے۔ ایک ساتھ نیوزی لینڈ اور برطانیہ نے پاکستان کی سرزمین پر کرکٹ کھیلنے سے انکار کر دیا اور آسٹریلیا بھی یہ پالیسی اپنانے والا ہے جواز کیا دیا گیا ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کے مسائل ہیں۔
دوسری جانب سفارتی سطح پر برطانیہ نے پاکستان میں اپنے ہائی کمشنر کی سطح پر جو پالیسی بیان دیا ہے اس کے مطابق یہ کہنا کہ ہمارے کھلاڑی تھک چکے ہیں بہت ہی تھکا ہوا جواب ہے۔ پھر یہ بھی کہنا کہ برطانیہ نے کوئی سکیورٹی ایڈوائز جاری نہیں کی۔ اس طرح کی سفارت کاری دوہرے معیار کا کھلا مظاہرہ ہے لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی تارکین وطن برطانیہ میں مقیم ہیں وہ فٹ بال اور کرکٹ جیسے کھیل سے اتنا ہی لگائو رکھتے ہیں جتنا کہ برطانوی گورے۔ عوامی سطح پر لوگوں کا ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ آج پاکستان کا وزیر اعظم خود کھلاڑی ہے اور پوری دنیا میں کرکٹ کے میدان میں اس کا اپنا منفرد مقام ہے۔
عمران خان نے اپنی زندگی کا لمبا عرصہ برطانیہ میں گزارا، برطانیہ کے کرکٹ کے میدانوں میں طویل عرصے تک کرکٹ کھیلی اور اپنی تعلیم بھی اسی سرزمین پر رہ کر حاصل کی۔ کیا یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ عمران خان بطور وزیر اعظم کسی قسم کے سکیورٹی تھرٹ سے باخبر نہ ہوں اور وہ اس ضمن میں کھلاڑیوں کی مکمل حفاظت اورفول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے خصوصی ہدایت نامہ سکیورٹی کے اداروں کو جاری نہ کرتے ہونگے، دراصل یہ تمام کی تمام کرکٹ ڈپلومیسی اس "نئی گیم" کا حصہ ہے جو کہ امریکہ اس خطے میں بھارت کو اپنے ساتھ ملا کر پاکستان کو دنیائے کرکٹ سے باہر نکالنے کی سازش کروا رہا ہے، ماضی میں افغانستان میں بھارت نے جو کردار ادا کیا یہ سب کے سامنے ہے بھارتی قونصل خانے افغان سرزمین پر پاکستان میں دہشت گردی کروانے اور بلوچستان میں در اندازی کے لئے استعمال ہوتے رہے پاکستان کے علیحدگی پسندوں کو بھاری سرمایہ کی فراہمی ہوتی رہی، امریکی سی آئی اے، بھارتی "را" اور اسرائیلی موساد مل کر پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں مصروف رہیں اب آنے والے دنوں میں بات صرف کرکٹ کے کھیل تک محدود نہیں رہے گی۔
پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنے ض، کی بھی بھر پور کوشش ہو گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے جو منصوبہ تیار کیاہے اسے بھی ناکام بنانے کی ہر ممکن کوششیں اس طرح کی جائے گی کہ پاکستان کو دنیا میں غیر محفوظ ملک قرار دیکر پاکستان کے سیاحتی مقامات کو ویران کر دیا جائے، حالانکہ ابھی حال ہی میں خود امریکی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے اور امریکی اور برطانوی سیاحوں کے علاوہ دیگر یورپی ممالک کے سیاحوں کی پاکستان میں گہری دلچسپی کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ کورونا وبا کے وقت بھی ایک ریکارڈ سطح پرسیاحوں کی آمد پاکستان میں رہی ہے۔
امریکہ اور برطانیہ کے اپنے فوجیوں کی حالت یہ ہے کہ جن فوجیوں نے عراق، افغانستان اور لیبیا میں فوجی مشنز میں حصہ لیا ہے وہ اپنی حکومتوں کی جارحانہ پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور وہ ان ممالک میں ہونے والی انسانیت سوز فوجی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے عوام کے ساتھ عوامی سطح پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اپنے فوجی میڈلز تک واپس کرتے رہے ہیں اسی قسم کا رویہ ممبران پارلیمنٹ اور بعض وزراء کا بھی ہے جو کہ برابر ان فوجیوں کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔ 9/11کمیشن رپورٹ کے وائس چیئرمین Lee Hamilton کے اپنے الفاظ ہیں کہ:
I dont Believe for A Minute That We Got Everything Right.We wrote A fisrt Draft of History.
"اصل حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں حکمرانوں کا ایک مخصوص کلب ہے جو کہ ورلڈ مافیا کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ان کے عزائم مسلم امہ کے خلاف ہیں چند ایک مسلم حکمران جو کہ بادشاہت کی شکل میں عوام پر حکمرانی کرتے ہیں اور امریکہ ان کی بھر پور پشت پناہی بھی کرتا ہے اور ان کے اقتدار کو برقرار رکھنے میں ہر طرح کی عملی امداد بھی فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی ان ممالک کے تیل کے ذخائر پر بھی اپنا اثرورسوخ جمائے ہوئے ہے اس کے علاوہ ان کی سرزمین پر امریکی فوجی اڈے بھی قائم ہیں۔
دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ ان فوجی اڈوں کے تمام اخراجات خود مسلم ممالک ہی ادا کرتے ہیں مثلاً سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اومان، قطر، بحرین اور کویت میں ان امریکی فوجی اڈوں کے اخراجات ان ممالک کے شاہی حکمران ادا کرتے ہیں پاکستان کی حیثیت ان ممالک کی نسبت اس بنا پر مختلف ہے کہ ایک تو مملکت پاکستان واحد اسلامی مملکت ہے جو ایٹمی قوت کی حامل ہے یہ ایٹمی قوت کا ہونا بھی حکمرانوں کے ورلڈ مافیا کو کسی صورت میں بھی قبول نہیں اب پاکستان کا اپنے پڑوسی ملک افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے کردار بھی ان قوتوں کو ناگوار گزرا ہے کسی صورت میں بھی خطے میں چین کی سرمایہ کاری اور پاکستان کا اس سرمایہ کاری میں شامل ہونا بھی مغربی قوتوں کو پسند نہیں ہے، کرکٹ، سیاست، سفارت اور معیشت پر ایک ساتھ حکمرانوں کا ورلڈ مافیا اپنا تسلط چاہتا ہے اب چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔