وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں بھارتی عزائم کا پردہ چاک کر دیا ہے اور دنیا کو بتا دیا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کیلئے فنڈنگ کر رہا ہے۔ فنڈنگ کے ثبوت پیش کرتے ہوئے ان کا یہ کہنا درست ہے کہ بھارت کا اصلی چہرہ قوم اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی کے آنے کے بعد بھارت بدمعاش ریاست کا روپ دھار چکا ہے اور پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں مسلسل مصروف ہے وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کے اقدامات تشویش کا باعث ہیں۔ پوری قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ پاکستان مسلسل امن پسندی کا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن اس کے جواب میں بھارت سازشی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ وہ پاکستان کیخلاف را کی خفیہ کارروائیوں کے ساتھ ساتھ بھارتی افواج کی طرف سے کنٹرول لائن کی بھی خلاف ورزی ہوتی آرہی ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ افواج پاکستان بھارت کو منہ توڑ جواب دیتی آرہی ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ڈائریکٹر میجر جنرل بابر افتخار نے بجا اور درست کہا ہے کہ بھارت گلگت بلتستان، سابق فاٹا اور بلوچستان میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ الطاف حسین گروپ کو بھی بھارتی رقوم فراہم کی جاتی رہی ہیں۔ بھارت کسی بھی لحاظ سے پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتا۔ گلگت بلتستان میں الیکشن ہو رہے ہیں وہ پاکستان کے جمہوری عمل کو پسند نہیں کرتا کہ بھارت خود کو دنیا کی بڑی جمہوریت کہتا ہے حالانکہ وہ نام نہاد جمہوریت ہے۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ بھارت کی طرف سے اربوں کھربوں روپے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے مقاصد کیلئے استعمال کئے گئے ہیں۔ ان حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ملک میں قومی اتحاد کی صورتحال پیدا کی جائے۔ وزیر اعظم عمران خان کا یہ کہنا درست ہے کہ پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کو دیدیئے ہیں اب دنیا خاموش نہیں رہیگی۔ یہ امر بھی قابل تشویش ہے کہ بھارت الطاف حسین گروپ کیساتھ ساتھ تحریک طالبان اور بی ایل اے کو بھی اسلحہ اور رقم فراہم کرتا رہا ہے اور بھارت نے پاکستان کے مقبول ترین سیاستدانوں کو قتل کرانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پاکستانی ایجنسیوں کو ہائی الرٹ ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ علماء کرام بھارت کے خلاف متحد ہو چکے ہیں اور لاہور میں ممبر محراب کانفرنس ہوئی ہے جس سے علماء کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور بجا طور پر کہا کہ افواج پاکستان اور قومی سلامتی کے تمام اداروں کا بھرپور دفاع کریں گے اور بھارت کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اسی طرح سیاستدانوں کی طرف سے بھی بھارت کی مذمت میں بیانات جاری کئے گئے ہیں جو کہ خوش آئند ہیں۔ دیگر شعبہ ہائے زندگی کیساتھ ساتھ وسیب کی تنظیموں خصوصاً سرائیکستان صوبہ محاذ کے رہنمائوں کرنل (ر) عبدالجبار خان عباسی، خواجہ غلام فرید کوریجہ، ملک خضر حیات ڈیال، مہر مظہر کات و دیگر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پورا وسیب بھارت کے عزائم کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور افواج پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلاتا ہے۔ بیان یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ٹھیک ہے کہ حکومت نے صوبے کے حوالے سے اپنے ہی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا اور صوبہ نہیں بنایا مگر جب قومی سلامتی کی بات آئے گی تو تمام اختلاف بالائے طاق رکھ کر دشمن کے خلاف پہلی صف میں شامل ہوں گے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ ایک طرف بھارت کی سازشیں ہیں دوسری طرف پاکستان کورونا کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ سندھ کے سابق صوبائی وزیر جام مدد علی، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ، معروف اینکر پرسن ارشد وحید چودھری سمیت بہت سی شخصیات کورونا کے باعث فوت ہو چکی ہیں۔ کورونا کے باعث بہت سی یونیورسٹیاں بند کی گئی ہیں اور وفاق کے سرکاری دفاتر میں پچاس فیصد عملہ کم کرنے کا حکم ہوا ہے۔ کورونا کے خلاف جنگ قومی فریضہ ہے اس کیلئے احتیاط کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک طرف کورونا کا عذاب ہے دوسری طرف مہنگائی نے غریبوں کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے۔ وزیر اعظم نے خوشخبری تو دی ہے کہ مہنگائی پر جلد قابو پائیں گے اور احساس کفالت پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے کشمور زیادتی کا ملزم پکڑنے والے اے ایس آئی محمد بخش کو سول ایوارڈ دینے کا بھی اعلان کیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ وزیر اعظم نے ہندو برادری کو دیوالی کی بھی مبارکباد دی ہے۔ اس موقع پر یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلا رنگ، نسل و مذہب برابر کے حقوق حاصل ہونے چاہئیں کہ یہ قائد اعظم کا فرمان بھی ہے اور آئین پاکستان کا حصہ بھی۔
30 نومبر کو ملتان میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہے جلسے کی تیاریوں کو آخری شکل دی جا رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی جلسے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ن لیگ کے رانا ثناء اللہ بھی ملتان آئے ہیں۔ وسیب کی طرف سے اس بات پر اعتراض کیا جا رہا ہے کہ سیاستدان کرسی، اقتدار اور عہدے کیلئے ایک ہو جاتے ہیں اور لوگوں کو لولی پاپ دیکر بیوقوف بناتے ہیں مگر جب وسیب کے حقوق کی بات آتی ہے تو وہ بات تک کرنا گوارہ نہیں کرتے۔ ملتان میں جہاں پی ڈی ایم کے جلسے کیلئے پینا فلیکس تیار ہو رہے ہیں وہاں وسیب کی مختلف جماعتوں کی طرف سے اقتدار پرست جماعتوں کی توجہ کیلئے اس طرح کے پینا فلیکس بھی تیار ہو رہے ہیں جن میں اُن کو وسیب کے حقوق اور صوبے کی بات یاد دلائی گئی ہے۔ اس وقت ملتان جہاں اپوزیشن رہنمائوں کی آمد کا مرکز بنا ہوا ہے وہاں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بھی ملتان کا اچانک دورہ کیا اور وہ بغیر پروٹوکول ملتان کے سب سے بڑے ہسپتال نشتر ہسپتال پہنچے اور وہاں طبی سہولتوں کے فقدان اور صفائی کے ناقص انتظام پر سخت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے ایم ایس نشتر اور چیف ایگزیکٹو سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو معطل کر دیا۔ سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا دورہ انتظامی نہیں بلکہ سیاسی دورہ تھا اور اسکا مقصد پی ڈی ایم کے جلسے بارے حالات کا جائزہ لینا تھا۔ سیاسی امور میں وزیر اعلیٰ کی خصوصی توجہ خوش آئند ہے اور وزارت اعلیٰ کے اُن امیدواروں کو مثبت جواب ہے جو عثمان بزدار کو غیر سیاسی وزیر اعلیٰ کہہ کر اُن کو عہدے سے ہٹانے کی بات کرتے ہیں۔